پاکستان میں جذام کے مرض میں خاطر خوا کمی ہوئی ہے محمد حسین سید

،جذام سو فیصد قابل علاج ہے لیکن اس کی بروقت تشخیص اور صحیح علاج ضروری ہے۔


Staff Reporter December 19, 2012
جذام کے 80 فیصف مریضوں کا تعلق کراچی سے ہے،محمد حسین سید۔ فوٹو: فائل

BHURBAN: بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سیدنے کہا ہے کہ پاکستان میں جذام کے مرض میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور مریضوں کی تعداد کم ہوکر 400 سے 500 سالانہ رہ گئی ہے۔

میری ایڈلیڈ لیپروسی سینٹر کو 10 لاکھ روپے کی گرانٹ دی جائے گی یہ بات انھوں نے میری ایڈلیڈ لیپروسی سینٹر صدر کے دورے کے موقع پر کہی اس موقع پر چیف ایگزیکٹو مارول لوبو، ڈاکٹرز اور ماہرین جذام بھی موجود تھے،انھوں نے کہا کہ سالانہ 500 مریضوں میں سے40 فیصد مریضوں کا تعلق کراچی سے ہوتا ہے،جذام سو فیصد قابل علاج ہے لیکن اس کی بروقت تشخیص اور صحیح علاج ضروری ہے،پہلی ہی خوراک سے جذام میں مبتلا مریض کے 98 فیصد بیکٹیریا ختم ہوجاتے ہیں اور اس کے بعد یہ مرض دوسرے افراد میں منتقل نہیں ہوسکتا۔

7

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے جذام کے خاتمے کے لیے ڈاکٹر رتھ فائو کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ ڈاکٹر رتھ فائو نے پاکستان میں جو خدمات جذام کے حوالے سے انجام دی وہ قابل تقلید ہیں ،دریں اثنابلدیہ عظمیٰ کے محکمہ پارکس اینڈ ہارٹیکلچر کے تحت 22 دسمبر سے باغ ابن قاسم کلفٹن میں گل دائودی کی 5 روزہ نمائش کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں،گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد 22 دسمبر نمائش کا افتتاح کریں گے،محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر نے موسمی پھولوں کی تیاری کے لیے ہالینڈ سے درآمد کیے گئے مختلف اقسام کے بیجوں سے 12 ہزار سے زائد پودے تیار کیے ہیں جنہیں جلد ہی شہر کی مختلف شاہراہوں، سڑکوں اور باغات میں لگایا جائے گا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں