وفاق اورصوبوں میں جائیدادوں کی یکساں ویلیوایشن پراتفاق پارلیمانی کمیٹی نے ایمنسٹی اسکیم کی سفارش کردی
3 فیصد ٹیکس کی ادائیگیوں پرپراپرٹی کی ظاہر کردہ اور اصل قیمت کے درمیان فرق کو قانونی حیثیت دے دی جائے گی
وفاق اور صوبوں کے درمیان جائیدادوں کی یکساں ویلیو ایشن پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ اتفاق پیرکوپارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ہوا جس کی صدارت رکن قومی اسمبلی میاں عبدالمنان نے کی۔
کمیٹی نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرانے کی سفارش کرتے ہوئے 3 فیصد ٹیکس کی ادائیگیوں پر پراپرٹی کی ظاہر کردہ اور اصل قیمت کے درمیان فرق کو قانونی حیثیت دے دی جائے گی اور ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے۔ اجلاس میں شریک ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اجلاس میں آباد کی تجویز پرجائیدادوں کی حقیقی ویلیوظاہر کرنے پر صوبے تمام ڈیوٹی وٹیکسزیکجا کرکے1 فیصداوروفاقی سطح پر بھی تمام ٹیکسوں کو یکجا کرکے1 فیصد ٹیکس عائد کرنے پر بھی اتفاق کرلیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں 3 فیصد ٹیکس کی ادائیگیوں پرکالے دھن کو سفید کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ذیلی کمیٹی نے دوران اجلاس ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے متعلق تجاویزمرتب کر لی ہیں جو منگل کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوپیش کی جائیں گی جس کے بعد پارلیمنٹ کے رواں سیشن میں بل منظوری کیلیے پیش کردیا جائے گا۔ چیئرمین آباد نے کہاکہ نئی ترامیم کے بعد ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں زبردست اضطرابی کیفیت پائی جارہی تھی اور شہریوں کے لیے اپنا گھر خواب بن گیا تھا تاہم پیرکو ذیلی کمیٹی کے ڈھائی گھنٹے طویل اجلاس میں حکومتی نمائندوں اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہونے والے متفقہ فیصلوں سے شعبے میں امید کی نئی کرن پیدا ہوئی ہے جس سے گزشتہ4 ماہ سے جاری بحران کا خاتمہ ہوجائے گا، وفاقی حکومت کی جانب سے نئے متفقہ فیصلوں کو قانونی شکل دینے کے بعد پاکستان کا ریئل اسٹیٹ ومنظم تعمیراتی شعبہ دوبارہ ترقی کی جانب گامزن ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آباد نے اس سلسلے میں جامع سفارشات پرمبنی تفصیلی رپورٹ پہلے ہی وفاقی حکومت کو ارسال کردی تھی جس میں درج بیشتر سفارشات پر پیر کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا ہے۔ آباد کے رہنما عارف جیوا نے کہا کہ ڈی سی ریٹ اور ایف بی آر کی ویلیوایشن میں بہت فرق ہے اس کو ایک کیا جائے۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ ابھی ایف بی آر نے جائیداد کی اصل قیمت پر ٹیکس نہیں لگایا جب اصل قیمت کی جانب جائیںگے تو پھر ٹیکس میں کمی کی جائیگی، چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے ذیلی کمیٹی میں بلانے پر اعتراض کیا اور کہا کہ اس میں ہمار ا کوئی کام نہیں تھا، کمیٹی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے سفارشات مرتب کر لے، ہم اسٹیک ہولڈرز کو کئی مرتبہ سن چکے ہیں اور آئندہ بھی سنتے رہیں گے۔
جس پر رشید گوڈیل نے کہا کہ کمیٹی کا استحقاق ہے کہ کسی کو بھی بلا سکتے ہیں، بعد ازاں انکم ٹیکس آرڈیننس میں مجوزہ ترمیم کو زیر غور لایا گیا اورچیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آٓرڈیننس میں ترمیم کے ذریعے ایف بی آر کو ویلیوایشن میں تبدیلی کا اختیار دیا گیا ہے ،21شہروں کے علاوہ ڈی سی ریٹ ہی لاگو ہوگا اور ان 21 شہروں کے علاوہ ایف بی آر ٹیم تشکیل دے کر ویلیوایشن کرے گا، فئیر مارکیٹ ویلیو پر ٹیکس لیا جاتا رہے گااور صوبے اپنے حساب سے ٹیکس لیں گے۔
کمیٹی نے نئی ایمنسٹی اسکیم کے لیے سفارشات تیار کر لیں جس کے تحت جائیداد کی اصل قیمت پر 3 سے 4 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے جس کے بعدریٹس کے درمیان فرق کا ذریعہ آمدن نہیں پوچھا جائیگا جبکہ جو شخص جائیداد کی ایف بی آر کے متعین کردہ فیئر مارکیٹ پرائس کے بجائے اصل قیمت پر ٹیکس دے گا تو ٹیکس کو کم کر کے 1فیصد کر دیا جائیگا۔ ریئل اسٹیٹ کے نمائندوں نے تجویز دی کہ فکس انکم ٹیکس لگایا جائے اور ٹیکس میں کمی کی جائے کیونکہ اس سے کاروبار ٹھپ ہو گیا ہے۔
کمیٹی نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرانے کی سفارش کرتے ہوئے 3 فیصد ٹیکس کی ادائیگیوں پر پراپرٹی کی ظاہر کردہ اور اصل قیمت کے درمیان فرق کو قانونی حیثیت دے دی جائے گی اور ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے۔ اجلاس میں شریک ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اجلاس میں آباد کی تجویز پرجائیدادوں کی حقیقی ویلیوظاہر کرنے پر صوبے تمام ڈیوٹی وٹیکسزیکجا کرکے1 فیصداوروفاقی سطح پر بھی تمام ٹیکسوں کو یکجا کرکے1 فیصد ٹیکس عائد کرنے پر بھی اتفاق کرلیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں 3 فیصد ٹیکس کی ادائیگیوں پرکالے دھن کو سفید کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ذیلی کمیٹی نے دوران اجلاس ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے متعلق تجاویزمرتب کر لی ہیں جو منگل کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوپیش کی جائیں گی جس کے بعد پارلیمنٹ کے رواں سیشن میں بل منظوری کیلیے پیش کردیا جائے گا۔ چیئرمین آباد نے کہاکہ نئی ترامیم کے بعد ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں زبردست اضطرابی کیفیت پائی جارہی تھی اور شہریوں کے لیے اپنا گھر خواب بن گیا تھا تاہم پیرکو ذیلی کمیٹی کے ڈھائی گھنٹے طویل اجلاس میں حکومتی نمائندوں اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہونے والے متفقہ فیصلوں سے شعبے میں امید کی نئی کرن پیدا ہوئی ہے جس سے گزشتہ4 ماہ سے جاری بحران کا خاتمہ ہوجائے گا، وفاقی حکومت کی جانب سے نئے متفقہ فیصلوں کو قانونی شکل دینے کے بعد پاکستان کا ریئل اسٹیٹ ومنظم تعمیراتی شعبہ دوبارہ ترقی کی جانب گامزن ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آباد نے اس سلسلے میں جامع سفارشات پرمبنی تفصیلی رپورٹ پہلے ہی وفاقی حکومت کو ارسال کردی تھی جس میں درج بیشتر سفارشات پر پیر کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا ہے۔ آباد کے رہنما عارف جیوا نے کہا کہ ڈی سی ریٹ اور ایف بی آر کی ویلیوایشن میں بہت فرق ہے اس کو ایک کیا جائے۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ ابھی ایف بی آر نے جائیداد کی اصل قیمت پر ٹیکس نہیں لگایا جب اصل قیمت کی جانب جائیںگے تو پھر ٹیکس میں کمی کی جائیگی، چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے ذیلی کمیٹی میں بلانے پر اعتراض کیا اور کہا کہ اس میں ہمار ا کوئی کام نہیں تھا، کمیٹی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے سفارشات مرتب کر لے، ہم اسٹیک ہولڈرز کو کئی مرتبہ سن چکے ہیں اور آئندہ بھی سنتے رہیں گے۔
جس پر رشید گوڈیل نے کہا کہ کمیٹی کا استحقاق ہے کہ کسی کو بھی بلا سکتے ہیں، بعد ازاں انکم ٹیکس آرڈیننس میں مجوزہ ترمیم کو زیر غور لایا گیا اورچیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آٓرڈیننس میں ترمیم کے ذریعے ایف بی آر کو ویلیوایشن میں تبدیلی کا اختیار دیا گیا ہے ،21شہروں کے علاوہ ڈی سی ریٹ ہی لاگو ہوگا اور ان 21 شہروں کے علاوہ ایف بی آر ٹیم تشکیل دے کر ویلیوایشن کرے گا، فئیر مارکیٹ ویلیو پر ٹیکس لیا جاتا رہے گااور صوبے اپنے حساب سے ٹیکس لیں گے۔
کمیٹی نے نئی ایمنسٹی اسکیم کے لیے سفارشات تیار کر لیں جس کے تحت جائیداد کی اصل قیمت پر 3 سے 4 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے جس کے بعدریٹس کے درمیان فرق کا ذریعہ آمدن نہیں پوچھا جائیگا جبکہ جو شخص جائیداد کی ایف بی آر کے متعین کردہ فیئر مارکیٹ پرائس کے بجائے اصل قیمت پر ٹیکس دے گا تو ٹیکس کو کم کر کے 1فیصد کر دیا جائیگا۔ ریئل اسٹیٹ کے نمائندوں نے تجویز دی کہ فکس انکم ٹیکس لگایا جائے اور ٹیکس میں کمی کی جائے کیونکہ اس سے کاروبار ٹھپ ہو گیا ہے۔