جنرل راحیل کے توسیع نہ لینے سے عزت بڑھی پارلیمانی راہداریوں میں بحث
پارلیمنٹ کی راہداریوں میں یہ تذکرہ بھی ہوتا رہا کہ سینئر جرنیل کوہی نیا آرمی چیف لگایاجائے گا
ISLAMABAD:
پارلیمنٹ کی راہداریوں میں جنرل راحیل شریف کی رٹائرمنٹ اورنئے آرمی چیف کے حوالے سے تذکرہ ہوتا رہا، اراکین پارلیمنٹ اورصحافی اپنی اپنی رائے دیتے رہے اور جنرل راحیل شریف کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ انھوں نے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے جس سے ان کی عزت میں مزیداضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ روزآئی ایس پی آر کی جانب سے جنرل راحیل شریف کے الوداعی دورے شروع کرنیکے اعلان کیساتھ ہی ایک نئی بحث چھڑگئی کہ نیاآرمی چیف کون ہوگا۔یہ بحث پارلیمنٹ کی راہداریوں تک بھی جاپہنچی اور لوگ نئے آرمی چیف کے حوالے سے پیش گوئیاں کرتے رہے توساتھ ہی آرمی چیف راحیل شریف کی خدمات اور مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے ان کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہاگیاکہ جنرل راحیل شریف نے پروفیشنل انداز میں کام کیاہے جس کوجتناسراہاجائے کم ہے۔
ان کے اس فیصلے سے ان کی عزت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، راحیل شریف کو بطور آرمی چیف مختلف مواقع میسر آئے جن سے وہ استفادہ کر سکتے تھے مگرانہوں نے پروفیشل طریقے سے اپنا کام کیا اور ثابت کیا کہ وہ پروفیشنل سولجر ہیں۔ پارلیمنٹ کی راہداریوں میں یہ تذکرہ بھی ہوتا رہا کہ سینئر جرنیل کوہی نیا آرمی چیف لگایاجائے گااوراس توقع کا اظہار کیا گیا کہ جلدوزیراعظم کی جانب سے نئے آرمی چیف کا اعلان کردیا جائیگا۔
پارلیمنٹ کی راہداریوں میں جنرل راحیل شریف کی رٹائرمنٹ اورنئے آرمی چیف کے حوالے سے تذکرہ ہوتا رہا، اراکین پارلیمنٹ اورصحافی اپنی اپنی رائے دیتے رہے اور جنرل راحیل شریف کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ انھوں نے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے جس سے ان کی عزت میں مزیداضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ روزآئی ایس پی آر کی جانب سے جنرل راحیل شریف کے الوداعی دورے شروع کرنیکے اعلان کیساتھ ہی ایک نئی بحث چھڑگئی کہ نیاآرمی چیف کون ہوگا۔یہ بحث پارلیمنٹ کی راہداریوں تک بھی جاپہنچی اور لوگ نئے آرمی چیف کے حوالے سے پیش گوئیاں کرتے رہے توساتھ ہی آرمی چیف راحیل شریف کی خدمات اور مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے ان کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہاگیاکہ جنرل راحیل شریف نے پروفیشنل انداز میں کام کیاہے جس کوجتناسراہاجائے کم ہے۔
ان کے اس فیصلے سے ان کی عزت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، راحیل شریف کو بطور آرمی چیف مختلف مواقع میسر آئے جن سے وہ استفادہ کر سکتے تھے مگرانہوں نے پروفیشل طریقے سے اپنا کام کیا اور ثابت کیا کہ وہ پروفیشنل سولجر ہیں۔ پارلیمنٹ کی راہداریوں میں یہ تذکرہ بھی ہوتا رہا کہ سینئر جرنیل کوہی نیا آرمی چیف لگایاجائے گااوراس توقع کا اظہار کیا گیا کہ جلدوزیراعظم کی جانب سے نئے آرمی چیف کا اعلان کردیا جائیگا۔