قومی اسمبلی فاٹا سفارشات پربحث مکمل اکثریت پختونخوا میں انضمام کی حامی

کابینہ سے منظوری کے بعدڈرافٹ پارلیمنٹ میں پیش کیاجائیگا،سرتاج

پی اے سی مکمل بااختیار نہیں، آزادانہ کام نہیں کر سکتے، خورشید شاہ، رپورٹس پیش، کونسل برائے سائنس و ٹیکنالوجی بل منظور فوٹو: فائل

وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ اموراورفاٹا اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ2018 کے انتخابات کے موقع پرقبائلی علاقوں میں بھی صوبائی اسمبلی کے الیکشن کرائے جا سکتے ہیں، فاٹامیں بلدیاتی الیکشن کیلیے فاٹا سیکریٹریٹ میں ورکنگ جاری ہے۔

قومی اسمبلی اورسینیٹ کی سفارشارت کو آئندہ 2 ہفتوں میں منظوری کیلیے کابینہ کو پیش کردیا جائے گا، جس کے بعد ڈرافٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت نے سفارشات کاخیرمقدم اور خیبر پختونخوامیںضم کرنے کی خواہش کااظہارکیاہے۔فاٹا اصلاحات پربحث سمیٹتے ہوئے انھوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کے بعدمتاثرین کی واپسی کا عمل مکمل ہونے کے قریب ہے، اگلے مرحلے میں متاثرین کی آباد کاری کی جائے گی اور ڈیولپمنٹ کاکام کیاجائے گا، وفاقی حکومت نے فاٹا کی بحالی کیلیے 100 ارب روپے مختص کیے ہیں جن میں سے 20 ارب متاثرین کی واپسی کیلیے دیے جاچکے ہیں، باقی ماندہ رقم بحالی اورتعمیر وترقی پرخرچ کی جائے گی۔

قبل ازیں فاٹا سے ن لیگ کے رکن شہاب الدین نے کہا کہ فاٹاکوخیبرپختونخوامیں ضم کیا جائے، ریفارمزپرجلد عمل کیا جائے، فاٹا میں 79 سال سے جنگ مسلط ہے، جب غیرملکی فاٹامیں آبادہورہے تھے تواس وقت سیاسی جماعتیں اوران کے لیڈرکہاں تھے، اگر انھیں روکاجاتا توآج آپریشن نہ ہورہاہوتا۔ جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ 99 فیصدعوام نے فاٹا ریفارمز کے ساتھ اتفاق کیا ہے۔


جے یوآئی کے رکن جمال الدین نے کہاکہ قبائلی علاقہ جات کی اکثریت الگ صوبہ مانگتی ہے۔ شاہ جی گل آفریدی نے کہاکہ فاٹا ریفارمز کے تحت قبائل کو ان کا حق ملے گا، 2 نظام نہیں چل سکتے، جوحقوق نوازشریف اورشہبازشریف کے بیٹوں کومل رہے ہیں وہ قبائلی علاقوںکے عوام کوبھی ملنے چاہئیں۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین خورشید شاہ نے پی اے سی کی1996-97، 1998-99 اور 2003-04 و 2007-08 کی رپورٹس ایوان میںپیش کرتے ہوئے کہا گزشتہ ساڑھے3سال میں119 ارب روپے مختلف اداروں سے حاصل کیے جبکہ 450 ارب روپے پر مشتمل آڈٹ پیراز کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، اس عرصے میں8 ماہ تک آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی وجہ سے پی اے سی کام نہیںکرسکی جبکہ نئے آڈیٹرجنرل کے آنے کے بعد کام شروع ہوا، پی اے سی کے ایکٹ میںترمیم کی اشد ضرورت ہے تاکہ اداروں میں کرپشن کم کی جاسکے، اس وقت پی اے سی مکمل طور پرآزاد نہیں بلکہ سیکریٹری قومی اسمبلی کے ماتحت ہے جس کی وجہ سے آزادانہ طور پر کام نہیں کرسکتی، اس سے پہلے پی اے سی کی رپورٹوںسے کوئی مٹی تک صاف نہیں کرتا تھا پڑھنا تو دور کی بات ہے، آج بھی ہم18سالہ پرانے پیرازکاجائزہ لے رہے ہیںحالانکہ ان میں ملوث 60 فیصدلوگ مرچکے ہیں، ایوان میںان رپورٹس پر بحث کی جائے اورہماری خامیاںدورکی جائیں۔

وقفہ سوالات کے دوران وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ افغان مہاجرین کی وجہ سے ملکی معیشت کو 104 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا۔ وزیرتجارت خرم دستگیر نے بتایاکہ امریکا میں نئی حکومت آنے سے امریکا ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک معاہدے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ سرتاج عزیز نے بتایاکہ سعودی عرب سے 3500 پاکستانی واپس آچکے ہیں، 2600 دوسری کمپنیوںمیںایڈجسٹ ہوگئے ہیں۔ شیخ آفتاب نے بتایا کہ پی آئی اے کی بین القوامی پروازوںکے دوران نماز کیلیے جگہ کی فراہمی ممکن نہیں۔ اجلاس میںایل اوسی پر بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے 4 بچوں کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ ایوان نے کونسل برائے سائنس و ٹیکنالوجی بل کی منظوری بھی دے دی۔ بعدازاں اجلاس آج صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Load Next Story