ایشین ہاکی بھارتی کوچ نے پاکستان کو فیورٹ قرار دیدیا
گرین شرٹس کے پاس شکیل عباسی اور وسیم احمد جیسے عظیم پلیئرز موجود ہیں، نوبس
بھارتی ہاکی ٹیم کے چیف کوچ مائیکل نوبس نے ایشین چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کو فیورٹ قرار دے دیا۔
بلو شرٹس ایونٹ میں اعزاز کا دفاع کریں گے مگر کوچ محسوس کرتے ہیں کہ چیمپئنز ٹرافی میں تیسری پوزیشن لینے والی پاکستانی ٹیم ان پر بھاری پڑے گی، وہ بھارت کے مقابلے میں زیادہ تجربہ کار ہے، نوبس نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی آسٹریلیا میں چیمپئنز ٹرافی کھیل کر دوحا ایونٹ کیلیے آئے لیکن گرین شرٹس کو ہم پر برتری حاصل اوروہ واضح طور پر ایونٹ کے لیے فیورٹ ہیں،اس کے پاس چند عظیم پلیئرز جیسے شکیل عباسی اور وسیم احمد موجود ہیں، یہ دونوں مشترکہ طور پر 600 میچز کا تجربہ رکھتے ہیں، ہماری ٹیم میں شامل سب سے تجربہ کار سردار سنگھ اب تک 150 بین الاقوامی میچزکھیل چکے ہی۔
بھارتی سلیکٹرز نے میلبورن میں اعتماد سے کھیلنے والے بیشتر نوجوان پلیئرز کو ہی دوحا بھیجا ہے، اس بابت مائیکل نوبس نے کہا کہ سلیکٹرز نے مستقبل کے پیش نظر نوجوان کھلاڑیوں کو ہی موقع دیا۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم سینئر کھلاڑیوں کو مکمل نظرانداز کردیں گے، ان نوجوانوں نے آسٹریلیا میں اچھا کھیل پیش کیا تھا، نوبس کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم کے لیے جرمن اسٹائل سے کھیلنا موزوں رہا، لندن اولمپکس کے بعد ہم نے اس اندازکو اختیار کیا،اگرچہ ہم ابھی بھی جارحانہ انداز سے کھیل سکتے ہیں لیکن دفاع میں جرمن حکمت عملی زیادہ کارگر رہتی ہے۔نوبس نے کہا کہ ہاکی انڈیا کھلاڑیوں کا بڑا پول بنانا چاہتی ہے، ہماری کوشش ہے کہ 20 سے 30 پلیئرز ایسے تیار ہونے چاہئیں جنھیں کسی بھی وقت بین الاقوامی مقابلوں میں طلب کیا جا سکے۔
اس کے لیے ہم تمام بہترین کھلاڑیوں کو مناسب مواقع دینے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ پھر ان میں سے بہترین پلیئرزکو بڑے ٹورنامنٹس کے لیے منتخب کیا جاسکے، بھارتی چیف کوچ نے مزید کہا کہ تجربہ کار دفاعی کھلاڑی اگنیس ٹرکی شاید نیشنل ٹیم میں واپس آنا نہیں چاہتے تاہم اس بابت کوئی بھی حتمی فیصلہ ان کا اپنا ہی ہوگا،انھوں نے اولمپکس کے بعد مجھے کہا تھا کہ اب میں اپنے اہل خانہ پر توجہ دینا چاہتا ہوں۔
بلو شرٹس ایونٹ میں اعزاز کا دفاع کریں گے مگر کوچ محسوس کرتے ہیں کہ چیمپئنز ٹرافی میں تیسری پوزیشن لینے والی پاکستانی ٹیم ان پر بھاری پڑے گی، وہ بھارت کے مقابلے میں زیادہ تجربہ کار ہے، نوبس نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی آسٹریلیا میں چیمپئنز ٹرافی کھیل کر دوحا ایونٹ کیلیے آئے لیکن گرین شرٹس کو ہم پر برتری حاصل اوروہ واضح طور پر ایونٹ کے لیے فیورٹ ہیں،اس کے پاس چند عظیم پلیئرز جیسے شکیل عباسی اور وسیم احمد موجود ہیں، یہ دونوں مشترکہ طور پر 600 میچز کا تجربہ رکھتے ہیں، ہماری ٹیم میں شامل سب سے تجربہ کار سردار سنگھ اب تک 150 بین الاقوامی میچزکھیل چکے ہی۔
بھارتی سلیکٹرز نے میلبورن میں اعتماد سے کھیلنے والے بیشتر نوجوان پلیئرز کو ہی دوحا بھیجا ہے، اس بابت مائیکل نوبس نے کہا کہ سلیکٹرز نے مستقبل کے پیش نظر نوجوان کھلاڑیوں کو ہی موقع دیا۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم سینئر کھلاڑیوں کو مکمل نظرانداز کردیں گے، ان نوجوانوں نے آسٹریلیا میں اچھا کھیل پیش کیا تھا، نوبس کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم کے لیے جرمن اسٹائل سے کھیلنا موزوں رہا، لندن اولمپکس کے بعد ہم نے اس اندازکو اختیار کیا،اگرچہ ہم ابھی بھی جارحانہ انداز سے کھیل سکتے ہیں لیکن دفاع میں جرمن حکمت عملی زیادہ کارگر رہتی ہے۔نوبس نے کہا کہ ہاکی انڈیا کھلاڑیوں کا بڑا پول بنانا چاہتی ہے، ہماری کوشش ہے کہ 20 سے 30 پلیئرز ایسے تیار ہونے چاہئیں جنھیں کسی بھی وقت بین الاقوامی مقابلوں میں طلب کیا جا سکے۔
اس کے لیے ہم تمام بہترین کھلاڑیوں کو مناسب مواقع دینے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ پھر ان میں سے بہترین پلیئرزکو بڑے ٹورنامنٹس کے لیے منتخب کیا جاسکے، بھارتی چیف کوچ نے مزید کہا کہ تجربہ کار دفاعی کھلاڑی اگنیس ٹرکی شاید نیشنل ٹیم میں واپس آنا نہیں چاہتے تاہم اس بابت کوئی بھی حتمی فیصلہ ان کا اپنا ہی ہوگا،انھوں نے اولمپکس کے بعد مجھے کہا تھا کہ اب میں اپنے اہل خانہ پر توجہ دینا چاہتا ہوں۔