ٹھٹھہ اور سجاول کے سیلاب زدگان کے لیے ریلیف
پچھلے چندسالوں سے سندھ اور پنجاب کے کئی علاقے موسم گرما میں بارشوں کے بعد سیلاب کی آفت سے متاثر ہورہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے زیر صدارت اجلاس میں ترکی کے تعاون سے ٹھٹھہ میں تعمیر کی گئی ترک ہاؤسنگ اسکیم کے 2120 مکانات ٹھٹھہ اور سجاول کے سیلاب زدگان میں بذریعہ قرعہ اندازی الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پچھلے چندسالوں سے سندھ اور پنجاب کے کئی علاقے موسم گرما میں بارشوں کے بعد سیلاب کی آفت سے متاثر ہورہے ہیں۔
گزشتہ سال سیلاب نے سندھ میں تباہی مچائی تھی اور صرف ٹھٹھہ ضلعے میں لاکھوں افراد کو نقل مکانی کی اذیت جھیلنا پڑی تھی۔ ہاؤسنگ اسکیم میں تجارت، تعلیم، صحت اور کھیل کے لیے سہولیات کا مناسب انتظام خوش آیند ہے مگر اجلاس میں پیش کردہ اعداد وشمار کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ سیلاب زدگان کی مکمل بحالی کے لیے ابھی اس طرح کے کئی اور منصوبے درکار ہیں۔
ٹھٹھہ اور سجاول کے تقریباً پینتیس ہزار افراد قرعہ اندازی میں حصہ لینے کے مستحق ہیں جن میں سے صرف دو ہزار کے قریب خوش قسمت افراد ہی مکان حاصل کرپائیں گے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سیلاب زدگان کی مکمل بحالی کا خواب ابھی ادھورا ہے۔ مزید یہ کہ صرف دو اضلاع کے متاثرین اس اسکیم سے فیضیاب ہوں گے۔ دیگر اضلاع کے متاثرین بھی اسی طرز کے منصوبوں کے خواہاں ہیں۔
سیلاب زدگان کی بحالی کے ساتھ ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کوسیلاب کی روک تھام کے لیے بھی ضروری تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے تا کہ سال بہ سال سیلاب زدگان کی تعداد میں اضافے پر بند باندھا جاسکے۔ آخر میں برادر ملک ترکی کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے جو ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ آ کھڑا ہوا ہے۔ سیلاب زدگان کی بحالی کا یہ منصوبہ پاکستان ترکی کی لافانی دوستی پر دلیل ہے۔
گزشتہ سال سیلاب نے سندھ میں تباہی مچائی تھی اور صرف ٹھٹھہ ضلعے میں لاکھوں افراد کو نقل مکانی کی اذیت جھیلنا پڑی تھی۔ ہاؤسنگ اسکیم میں تجارت، تعلیم، صحت اور کھیل کے لیے سہولیات کا مناسب انتظام خوش آیند ہے مگر اجلاس میں پیش کردہ اعداد وشمار کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ سیلاب زدگان کی مکمل بحالی کے لیے ابھی اس طرح کے کئی اور منصوبے درکار ہیں۔
ٹھٹھہ اور سجاول کے تقریباً پینتیس ہزار افراد قرعہ اندازی میں حصہ لینے کے مستحق ہیں جن میں سے صرف دو ہزار کے قریب خوش قسمت افراد ہی مکان حاصل کرپائیں گے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سیلاب زدگان کی مکمل بحالی کا خواب ابھی ادھورا ہے۔ مزید یہ کہ صرف دو اضلاع کے متاثرین اس اسکیم سے فیضیاب ہوں گے۔ دیگر اضلاع کے متاثرین بھی اسی طرز کے منصوبوں کے خواہاں ہیں۔
سیلاب زدگان کی بحالی کے ساتھ ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کوسیلاب کی روک تھام کے لیے بھی ضروری تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے تا کہ سال بہ سال سیلاب زدگان کی تعداد میں اضافے پر بند باندھا جاسکے۔ آخر میں برادر ملک ترکی کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے جو ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ آ کھڑا ہوا ہے۔ سیلاب زدگان کی بحالی کا یہ منصوبہ پاکستان ترکی کی لافانی دوستی پر دلیل ہے۔