دہشتگردی میں بہت سی طاقتیں ملوث ہوسکتی ہیں حناکھر
پاکستان بھارت افغانستان کسی نہ کسی صورت مشترکہ مسئلے کا سامنا کررہے ہیں
وزیرخارجہ حناربانی کھر نے کہا ہے کہ دہشتگردی میں بہت سی طاقتیں ملوث ہوسکتی ہیں لیکن ہمیں اپنے دفاع کو مضبوط کرنا ہوگا۔
پاکستان کے افغان حکومت کے ساتھ تعلقات پہلے سے بہتر ہیں ۔ پاکستان بھارت افغانستان کسی نہ کسی کیٹگری میں مشترکہ مسئلے کا سامنا کررہے ہیں ۔پاکستان کے طالبان سے خوشگوار تعلقات نہیں ہیں ۔ بطورقوم ہم نے سیکھ لیا ہے کہ افغانستان میں امن کا قیام پاکستان کے لئے بہتر ہے ۔ امریکا کوافغانستان سے نکلتے وقت سہولت دیں گے۔پروگرام لائیوود طلعت میں اینکرپرسن طلعت حسین سے انٹرویو میں حنا ربانی کھر نے کہاکہ دہشتگردوں کے جسموں پر ٹیٹودیکھ کر یہ سمجھنا چاہئے کہ اسلام کی آڑ میں کیسے کیسے لوگوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
ملالہ یوسفزئی پر حملے کے بعد ایک لمبی بحث شروع ہوگئی جس پر اور بھی ضروری ہوگیا ہے کہ ہم اپنے ماحول سے آگاہ رہیں ۔افغان صدر نے ملاقات میں بتایا کہ انہوں نے الزامات نہیں لگائے بلکہ پاکستان سے تحقیقات میں تعاون کا کہا ہے۔افغانستان سے معلومات کا تبادلہ ہوا ہے۔ پاکستان طالبان کا ترجمان نہیں ہے ۔طالبان کو پاکستان سے نکلنے کا محفوظ راستہ اور علماء کانفرنس کے انعقاد کی سہولت دی جاسکتی ہے طالبان اور افغان حکام مذاکرات افغانستان میں نہ ہوئے تو بدقسمتی ہوگی۔اگر افغانستان میں امن ہوتا ہے تو پھر ہمیں کسی سے ڈالر مانگنے کی ضرورت نہیں پڑیگی ہم خود ہی ڈالر بنا لیں گے۔ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن پراجیکٹ طے ہے ۔
پاکستان کے افغان حکومت کے ساتھ تعلقات پہلے سے بہتر ہیں ۔ پاکستان بھارت افغانستان کسی نہ کسی کیٹگری میں مشترکہ مسئلے کا سامنا کررہے ہیں ۔پاکستان کے طالبان سے خوشگوار تعلقات نہیں ہیں ۔ بطورقوم ہم نے سیکھ لیا ہے کہ افغانستان میں امن کا قیام پاکستان کے لئے بہتر ہے ۔ امریکا کوافغانستان سے نکلتے وقت سہولت دیں گے۔پروگرام لائیوود طلعت میں اینکرپرسن طلعت حسین سے انٹرویو میں حنا ربانی کھر نے کہاکہ دہشتگردوں کے جسموں پر ٹیٹودیکھ کر یہ سمجھنا چاہئے کہ اسلام کی آڑ میں کیسے کیسے لوگوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
ملالہ یوسفزئی پر حملے کے بعد ایک لمبی بحث شروع ہوگئی جس پر اور بھی ضروری ہوگیا ہے کہ ہم اپنے ماحول سے آگاہ رہیں ۔افغان صدر نے ملاقات میں بتایا کہ انہوں نے الزامات نہیں لگائے بلکہ پاکستان سے تحقیقات میں تعاون کا کہا ہے۔افغانستان سے معلومات کا تبادلہ ہوا ہے۔ پاکستان طالبان کا ترجمان نہیں ہے ۔طالبان کو پاکستان سے نکلنے کا محفوظ راستہ اور علماء کانفرنس کے انعقاد کی سہولت دی جاسکتی ہے طالبان اور افغان حکام مذاکرات افغانستان میں نہ ہوئے تو بدقسمتی ہوگی۔اگر افغانستان میں امن ہوتا ہے تو پھر ہمیں کسی سے ڈالر مانگنے کی ضرورت نہیں پڑیگی ہم خود ہی ڈالر بنا لیں گے۔ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن پراجیکٹ طے ہے ۔