پالیسیوں میں عدم تسلسل توانائی و سیکیورٹی مسائل کاروباری طبقے کا اعتماد ڈگمگانے لگا

اوورسیز انویسٹرز چیمبر کا ستمبر اکتوبر میں سروے، تجارت وصنعت سے متعلق تمام شعبوں کے اعتماد میں کمی

غیرملکی کمپنیاں بھی اعتماد کھونے لگیں، ٹیکسٹائل وریئل اسٹیٹ سیکٹر کے مثبت تاثرات صرف 8 فیصد رہ گئے، لمحہ فکریہ ہے۔ فوٹو: فائل

پالیسیوں میں عدم تسلسل اور ٹیکس، توانائی و سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا پاکستان میں کاروباری اعتماد کم ہو رہا ہے۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (او آئی سی سی آئی) کے کاروبار اعتماد اشاریے سروے ویوو 13 کے مطابق اپریل 2016کے 36 فیصد مثبت کاروباری تاثرات کے مقابل ستمبر اکتوبر میں کرائے گئے سروے کے نتائج 19فیصد کم ہوکر صرف 17فیصد مثبت رہ گئے ہیں۔

او آئی سی سی آئی کے حالیہ سروے میں تجارت و صنعت سے متعلق تمام شعبوں کے اعتماد میں کمی ہوئی ہے، مثبت کاروباری تاثرات میں کمی کی نمایاں وجوہ میں بجلی کی قلت، قیمتوں میں اضافہ، سیکیورٹی، لا اینڈ آرڈر، حکومتی پالیسیاں و قواعد، برآمدات میں کمی، نئے ٹیکس قوانین کے منفی اثرات اور سیاسی عدم استحکام شامل ہیں۔

او آئی سی سی آئی کے صدر شہاب رضوی نے کہا کہ حالیہ سروے کے نتائج 2 سال پہلے کے نتائج کے مقابلے میں کافی مثبت ہونے کے باوجود اپریل 2016 کے سروے سے قدرے کم ہیں جو حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سروے کے نتائج میں کمی فطری بھی قرار دی جا سکتی ہے لیکن سروے نتائج میں کمی کی اصل وجوہ میں ٹیکس کے مسائل، پالیسیوں کا مستقل نہ ہونا اور انرجی و سیکیورٹی جیسے معاملات نمایاں ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت کی جانب سے فیصلہ کن، واضح اور جلداقدامات کیے جائیں گے تاکہ ملکی کاروباری طبقے کے تاثرات کو آئندہ سروے میں مزید مثبت بنایا جاسکے۔


سروے کے مطابق مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 12فیصد کمی ، ریٹیل سیکٹر میں 21 فیصد کمی جبکہ خدمات کا شعبہ 28فیصد کمی کے ساتھ نمایاں رہا۔ سروے میں او آئی سی سی آئی کے ممبران غیر ملکی کمپنیوں نے بھی اپنے مثبت تاثرات میں 9 فیصد کمی ظاہر کی جو گزشتہ سروے کے 55 فیصد مثبت کے مقابل 46 فیصد مثبت رہے، کاروباری شعبوں کے لحاظ سے آٹو موبائل سیکٹر 42فیصد مثبت، مالیاتی سیکٹر 37فیصد، فوڈ وکیمیکل 25، 25، ٹرانسپورٹ و مواصلات23، پٹرولیم22، غیردھاتی شعبہ 20 جبکہ ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر کے تاثرات 17 فیصد مثبت رہے تاہم تمباکو سیکٹر 22 فیصد منفی، ریئل اسٹیٹ سیکٹر 8 فیصد مثبت اور ٹیکسٹائل سیکٹر 8 فیصد مثبت کے ساتھ سب سے زیادہ متاثرہ سیکٹر رہے۔

سروے میں کراچی 18فیصد مثبت، لاہور 29فیصد مثبت، راولپنڈی اور اسلام آباد 22فیصد مثبت اور سیالکوٹ 12فیصد مثبت رہا جبکہ کوئٹہ منفی 14فیصد، فیصل آباد 1 فیصدمثبت، ملتان 4 فیصد مثبت اور پشاور 8 فیصد مثبت رہا۔ سروے میں شرکا نے آئندہ 6 ماہ کیلیے بھی مثبت تاثرات کا اظہار کیا ہے لیکن یہ مثبت تاثرات اپریل 2016کے مقابلے میں کم ہیں۔ کاروباری ادارے آئندہ 6ماہ میں نئی ملازمتوں کیلیے پر امید ہیں مگر یہ امید گزشتہ سروے سے کم ہے۔

سروے کے بہت سے شرکا نے معاشی ترقی، بڑے انفرااسٹرکچر اور چین پاکستان اقتصادی راہداری پروجیکٹس کی بدولت اشیا کی طلب میں اضافے کی امید بھی ظاہر کی، آئندہ 6 ماہ کے لیے سروے کے شرکا نے سیلز، منافع اور سرمایہ کاری پر ریٹرن میں اضافے کے ساتھ تقریباً35فیصد شرکا نے کاروبار میں توسیع کی امید کا بھی اظہار کیا۔

شہاب رضوی نے کہا کہ او آئی سی سی آئی کا بزنس کانفیڈنس انڈیکس سروے حکومت کیلیے رہنمائی فراہم کرتا ہے تا کہ حکومت کاروبار کے لیے درپیش مسائل کے بروقت حل تلاش کرے، سروے کی روشنی میں حکومت انرجی اور سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کے ساتھ کاروباری طبقے کے ساتھ اپنے رابطوں کو بہتر بناسکتی ہے تا کہ تاثرات مثبت اور کاروبار کرنے کیلیے آسانیاں پیدا کی جاسکیں۔

 
Load Next Story