سندھ پولیس میں سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی جاری

گریڈ 19کا افسر مسلسل 2 ماہ تک گریڈ 20 کی پوسٹ پر کام کرتا رہا

آئی جی نے اپنی پسند کا افسر قائم مقام ڈی آئی جی سی ٹی ڈی مقرر کرا دیا۔ فوٹو: فائل

KUALA LUMPUR:
سندھ پولیس میں سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی ہونے لگی، گریڈ 19کا افسر مسلسل 2 ماہ تک گریڈ 20 کی پوسٹ پر کام کرتا رہا، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی میں ڈی آئی جی امین یوسفزئی کو نیا قائم مقام ڈی آئی جی سی ٹی ڈی مقرر کرنے پر اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔

آئی جی سندھ نے ثنااللہ عباسی کی طرف سے قائم مقام ڈی آئی جی کے لیے بھیجے گئے تمام نام مسترد یے آئی جی نے اپنی پسند کا افسر قائم مقام ڈی آئی جی سی ٹی ڈی مقرر کروا دیا۔ چیف سیکریٹری سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔


ذرائع کے مطابق سندھ پولیس میں سچی دوستی کی مثال رکھنے والے دو اعلیٰ افسران اے ڈی خواجہ اور ثنااللہ عباسی میں ان دنوں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں جن کا وہ خود تو اعتراف نہیں کرتے مگر ان کے درمیان جاری سرد جنگ اس وقت کھل کر سامنے آئی جب آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی کی طرف قائم مقام ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے لیے بھیجے گئے تمام نام جن میں ڈی آئی جی منیر شیخ، آفتاب پٹھان، عارف حنیف و دیگر شامل ہیں نہ صرف مسترد کیے بلکہ ان کی جگہ چیف سیکریٹری سندھ کو نیا نام ڈی آئی جی امین یوسفزئی کا بھیج دیا جس کا نوٹیفکیشن چیف سیکریٹری نے جاری کردیا۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے احکام کے مطابق کوئی بھی 19گریڈ کا افسر کسی بھی 20 گریڈ والے عہدے کی چارج نہیں رکھ سکتا تاہم سابق ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عارف حنیف کے بطور ڈی آئی جی ایسٹ تبادلے کے بعد ایس ایس پی پرویز چانڈیو کو ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کی طرف سے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا نہ صرف چارج دیا گیا بلکہ ایس ایس پی چانڈیو کو ڈی ڈی او کے اختیارات بھی دیے گئے جس کے تحت ایس ایس پی سی ٹی ڈی کے فنڈ سے قطیر رقم بھی استعمال کی، مسلسل 2ماہ تک 19گریڈ کا افسر 20ویں گریڈ کی اسامی پر قابض رہا جس کی خبر نہ آئی جی کو ہوئی نہ ہی کسی اور اعلیٰ حکام کو ایکسپریس نے جب آئی جی سندھ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی 19ویں گریڈ کے افسر کا 20ویں گریڈ کی ڈی آئی جی والی پوسٹ پر رہنا سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی ہے، دیکھنا ہوگا کہ وہ چارج کس کے کہنے پر دی گئی۔

ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے کہا کہ اے ڈی خواجہ اور ان کے درمیان اختلاف نہیں تاہم کچھ لوگ ضرور غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اب دیکھنا ہوگا کہ سابق آئی جی پولیس غلام حیدر جمالی کیخلاف سپریم کورٹ کے احکام کی مسلسل خلاف ورزی پر مشترکہ جنگ کرنیوالے دونوں افسران سندھ پولیس میں سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی پرکیا فیصلہ کرتے ہیں۔
Load Next Story