اورنگی پولیس پر ایک ہفتے میں6حملے تھانوں میں خوف

چھٹی، تبادلے کی کوشش، متعدد ڈیوٹی سے غائب، اضافی نفری نہیں مل رہی، افسر.

اگر محافظ خوف زدہ ہو جائیں توشہریوں کا تحفظ کون کرے گا، علاقہ مکینوں کا سوال. فوٹو: فائل

LONDON:
اورنگی ٹاؤن کے تھانوں اور پولیس اہلکاروں پر ایک ہفتے کے دوران تسلسل کے ساتھ6 حملے ہو چکے ہیںاورحملوں کے نتیجے میں4پولیس اہلکارہلاک اور2 پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جس کے باعث تھانوںکا عملہ شدید خوف و ہراس کا شکار ہے۔

افسران و اہلکاروں کی اکثریت نے چھٹیوں کے حصول یا تبادلے کرانے کی کوشش تیز کردی ہے جبکہ بعض اہلکار بیمار کا بہانہ بناکر ڈیوٹی پر نہیں آرہے ۔18دسمبرکو الٰہی کالونی میں ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار اورنگزیب جاں بحق ہوگیا۔ 16دسمبرکو پیر آباد میں بنارس پل میٹرو سینما کے قریب دیسی ساختہ دستی بم سے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار 25 سالہ حیدر علی ولد رحمت علی زخمی ہوگیا، اسی روز پیر آباد کے علاقے میں بنارس پل کے نیچے دہشت گردوں نے پولیس اہلکار 45 سالہ مسلم خان ولد خستہ خان کونشانہ بنا کر قتل کردیا۔


15دسمبر کو دہشت گردوں نے پیر آباد میں بنارس پل پر فائرنگ کر کے پولیس اہلکار40 سالہ محسن ولد عبدالواسع کو ہلاک اور دوسرے اہلکار35 سالہ رضوان ولد عبدالکریم کو زخمی کر دیا۔ 13 دسمبر کو کنواری کالونی میں بیت المعمور مسجد کے قریب شہید بے نظیر بھٹو پولیس ٹریننگ سینٹر سے ایک روز قبل پاس آؤٹ ہونے والے25سالہ راؤ کلیم انجم ولد ذوالفقار علی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔12 اور13دسمبر کی درمیان شپ پیر آباد تھانے کے قریب کریکر بم سے حملہ کیا گیا۔



ایک اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا کہ اورنگی ٹاؤن میں پولیس افسران واہلکار حالت جنگ میں ہیں اور کئی روز سے اضافی نفری طلب کر رہے ہیں لیکن اضافی نفری نہیں مل رہی ہے ایسی صورتحال میں کیسے ڈیوٹی انجام دی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب اورنگی ٹاؤن کے مکینوںکا کہنا ہے کہ ان کا گھر سے باہر نکلنا دشوار ہو گیا ہے اگر گھر کا کوئی فرد باہر ہوتا ہے تو ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں کوئی واقعہ نہ پیش آجائے۔ مکینوں نے سوال کیا کہ اگر محافظ خود خوف زدہ ہو جائیں گے تو مکینوں کا تحفظ کون کرے گا۔ واضح رہے کہ اورنگی ٹاؤن تھانے کے قریب شارع اورنگی پر بم دھماکوں اور فائرنگ کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔
Load Next Story