تھر کے کوئلے سے گیس کی پیداوارکوایک سال مکمل ہوگیا

وافر مقدارمیں گیس ضائع، ملکی مستقبل بدلنے والے منصوبے میں بیوروکریسی رکاوٹ بن گئی.

وافر مقدارمیں گیس ضائع، ملکی مستقبل بدلنے والے منصوبے میں بیوروکریسی رکاوٹ بن گئی۔ فوٹو: فائل

تھرمیں کوئلے کے عظیم ذخائر سے گیس کی پیداوار کو ایک سال پورا ہوگیا ہے۔

ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمرمبارک مند کی نگرانی میں شروع کیے گئے آزمائشی پراجیکٹ سے 20دسمبر 2011کوصحرائے تھر کی تاریکی کو پہلی مرتبہ کوئلے سے پیدا ہونے والی گیس کے شعلے سے منورکیا گیا تھا۔ ملک کے عظیم سائنسدانوں کی ٹیم نے موسم کی سختیوں اور صحرائی ویرانی کوخاطر میں نہ لاتے ہوئے 11 دسمبر2011کو ایک گیسفائرکے ذریعے زیر زمین کوئلے کو آگ دکھائی جس میں سے 18دسمبر 2011کو گیس بننا شروع ہوگئی جو آخر کار 19اور 20 دسمبر کی درمیانی شب شعلے کی شکل میں منور ہوئی۔

تھرکے بلاک فائیو میں 1.4 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر ہیں، اس منصوبے سے بجلی پیدا کرنے کے ساتھ 2000بیرل یومیہ ڈیزل بھی تیار کیا جاسکتا ہے جبکہ پیٹروکیمکلز، فرٹیلائزر سمیت متعدد دیگر صنعتوں کو بھی گیس مہیا کی جاسکتی تھی تاہم یہ منصوبہ آغاز سے ہی بیوروکریسی کی رکاوٹوں، خام تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمد سے فائدہ اٹھانے والے نام نہاد ماہرین اور نقاد کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ منصوبے سے پائلٹ پراجیکٹ کے طور 2013کے آخر یا 2014کے آغاز تک 50میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف رکھا گیا تھا جو وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی اور بے توجہی کے سبب ممکن نہ ہوسکا۔




سندھ تھرکول ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکانے شروع کردیے، وزیراعظم راجا پرویزاشرف نے 9اگست 2012کو تھر میں ڈاکٹر ثمر کے پراجیکٹ کا دورہ کیا اوراسے منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے فنڈز کی فوری فراہمی کا اعلان کیا اس کیساتھ ہی اس منصوبے سے بجلی پیدا کرنے کے بجائے نجی سرمایہ کاری سے ڈیزل پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پاکستانی سائنسدان تمام تر رکاوٹوں کے باوجود منصوبے کو آگے بڑھا رہے ہیں منصوبے کے لیے دنیا کا پہلاجدید ترین کمپیوٹرائزڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بھی پاکستانی سائنسدانوں نے تیارکرلیا ہے ملک کا مستقبل بدلنے والا یہ منصوبہ تاحال خود اپنے مستقبل سے لاعلم ہے۔ ایک سال کے دوران کوئلے سے بننے والی گیس کی وافرمقدارضایع ہوچکی ہے۔
Load Next Story