پشاور ایف سی گاڑی پر حملہ 3 جوان شہید
سال رواں اسی طرز کے بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں درجنوں ایف سی اہلکار شہید ہوچکے ہیں
بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر امن دشمنوں اور شرپسند عناصر کے حملے جاری ہیں جس کی جلد از جلد سرکوبی کرنا ازحد ضروری ہے۔ بدھ کو پشاور میں تھانہ فقیر آباد کی حدود میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی گاڑی پر بم حملے میں 3 اہلکار شہید جب کہ 6 اہلکاروں سمیت 8 افراد شدید زخمی ہوگئے۔
سال رواں اسی طرز کے بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں درجنوں ایف سی اہلکار شہید ہوچکے ہیں، بلاشبہ واقعات کے بعد شرپسند عناصر کے خلاف موثر کارروائیاں بھی کی گئیں لیکن صورتحال کی سنگینی برقرار ہے۔ مذکورہ واقعے کے بعد بھی پولیس، ایف سی اور پاک فوج کے جوان جائے وقوع پر پہنچے اور علاقے میں مشترکہ آپریشن شروع کردیا جس میں درجنوں مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ چہلم امام حسینؓ کے موقع پر شبقدر سے اضافی نفری طلب کی گئی تھی جو منگل کی صبح واپس جارہے تھے کہ سعید آباد کے قریب نالے میں پہلے سے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں ایک کلو گرام بارودی مواد اور بال بیئرنگ استعمال کیے گئے۔
ملک دشمن عناصر کی سرگرمیوں کے پیش نظر آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے لیکن مذکورہ قسم کے اکادکا واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ دہشت گرد و شرپسند عناصر کی سرکوبی کے لیے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے تاکہ آیندہ کسی بھی معصوم جان کا ضیاع نہ ہوسکے۔ نیز انٹیلی جنس اداروں کو اپنا نیٹ ورک مضبوط کرنے اور معلومات کی شیئرنگ کا موثر نظام بنانے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے تاکہ ملک میں کسی بھی قسم کی منفی سرگرمیوں کی اطلاعات پر پیشگی اور بروقت کارروائی کرکے حادثات کو روکا جاسکے۔