گرین کیپس کو تاریخی رسوائی سے بچنے کا چیلنج درپیش

میچ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ڈھائی بجے شروع ہوگا


Sports Desk/AFP November 24, 2016
30 سال سے نیوزی لینڈ سے کوئی سیریز نہ ہارنے والی ٹیم کو اعزاز برقرار رکھنے کیلیے ہیملٹن ٹیسٹ میں لازمی فتح درکار۔ فوٹو: فائل

کیویز کے دیس میں30 سال سے سیریز میں ناقابل شکست گرین کیپس کو اب تاریخی رسوائی سے بچنے کا چیلنج درپیش آ گیا، مہمان ٹیم کو ہیملٹن میں شیڈول دوسرے ٹیسٹ میں لازمی فتح درکار ہوگی، مقابلہ پاکستانی وقت کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب شروع ہوگا، چار فاسٹ بولرز کے ساتھ میدان سنبھالا جا سکتا ہے، قائمقام کپتان اظہر علی نے یاسر شاہ کو آرام دینے کا عندیہ دے دیا۔

کوچ مکی آرتھر نے کہاکہ فائنل الیون کا انتخاب کنڈیشنز کی اچھی طرح جانچ کے بعد کریں گے، محمد رضوان بظاہر مڈل آرڈر میں مصباح الحق کی جگہ سنبھالنے کے مضبوط امیدوار دکھائی دے رہے ہیں، شرجیل خان کو کھلانے کی صورت میں بیٹنگ آرڈر کو چھیڑنا پڑے گا۔ دوسری جانب کیویز چار رکنی فاسٹ بولنگ اٹیک کو برقراررکھیں گے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں گذشتہ 30 برس کے دوران ایک مرتبہ بھی ٹیسٹ سیریز میں شکست نہیں ہوئی، اس سلسلے کو برقرار رکھنے کیلیے لازمی طور پر ہیملٹن ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرنا ہوگی، مقابلہ ڈرا ہونے کی صورت میں بھی سیریز میزبان ٹیم کے نام ہوجائے گی۔

پاکستان کو اپنے مرد بحران مصباح الحق کی خدمات میسر نہیں جنھیں سسر کے انتقال کی وجہ سے وطن واپس لوٹنا پڑا، اگر ایسا نہ بھی ہوتا تب بھی سلو اوور ریٹ کے باعث لگنے والی پابندی کی وجہ سے وہ یہ ٹیسٹ نہ کھیل پاتے۔

کیویز نے آخری مرتبہ پاکستان کے خلاف سیریز میںکامیابی1985 میں حاصل کی تھی، دونوں ٹیموں کے درمیان آخری بار ہیملٹن میں مقابلہ 6 برس قبل ہوا جس میں میزبان ٹیم دوسری اننگز میں ریت کی دیوار ثابت ہوئی تھی، اس کی آخری 8 وکٹیں صرف 50 رنز کے دوران گرگئی تھیں، پاکستان نے یہ میچ 10 وکٹ سے جیت لیا تھا، وہاب ریاض نے تب تین وکٹیں لی تھیں، اس بار بھی انھیں میدان میں اتارے جانے کا امکان ہے۔

قائمقام کپتان اظہر علی نے عندیہ دیا کہ اس مقابلے میں لیگ اسپنر یاسر شاہ کو باہر بٹھایا جا سکتا ہے، یوں مہمان ٹیم چارفاسٹ بولرز کے ساتھ میدان سنبھالے گی۔ کپتان اظہر علی نے کہاکہ بیٹنگ یونٹ کے طور پرہمیںاچھا کھیل پیش کرنے کی ضرورت ہے، مصباح الحق کی غیرموجودگی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم ان کی کمی محسوس تو کریں گے لیکن اس صورتحال سے نمٹنا ہے، ان کی جگہ جو بھی آیا اس کے پاس رنز بنانے اور ہمیں مڈل آرڈر میں استحکام دینے کا موقع موجود ہوگا۔

ادھر کوچ مکی آرتھر نے کہاکہ کافی عرصے سے ٹیم کے ساتھ موجود محمد رضوان بھی الیون میں مصباح الحق کی جگہ سنبھال سکتے ہیں، شرجیل خان کی صورت میں ہمارے پاس ایک اور آپشن بھی موجود ہے تاہم انھیں ٹاپ پر کھلانے کی صورت میںاظہر کو ون ڈاؤن پر جانا اور بابر اعظم کو مڈل آرڈر میں کھیلنا ہوگا، اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کنڈیشنز کی اچھی طرح جانچ کے بعد ہی کریں گے۔

کلائی کی انجری سے نجات کے بعد مچل سینٹنر دوبارہ ٹیم میں لوٹ چکے،ٹوڈایسٹل کی جگہ وہ کھیل سکتے ہیں۔ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤتھی، نیل ویگنر اور کولن ڈی گرینڈ ہوم کی پرفارمنس سے کپتان کین ولیمسن کافی خوش اور دوسرے ٹیسٹ میں بھی انھیں اپنے فاسٹ اٹیک سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں