امجد صابری کو ایک فرقے کی حمایت پر قتل کیا ملزمان کی تفتیشی رپورٹ

امجد صابری نوحے زیادہ پڑھتا اور مجالس میں جاتا ہے، خرم ذکی کے ساتھ صحابہؓ کے خلاف بات کر رہا تھا

میرا گھر امجد صابری کے گھر کے قریب تھا، ریکی کرکے 5 دن میں امجدصابری کے قتل کا منصوبہ بنایا، عاصم کیپری۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ پولیس کے ہاتھوں ہائی پروفائل کیس میں گرفتار کیے جانے والے دہشت گرد عاصم کیپری اور اسحاق بوبی نے مشہور قوال امجد صابری کو مجالس میں زیادہ شرکت کرنے اور ایک فرقے کی حمایت کرنے پر قتل کیا، تبت سینٹر اور پارکنگ پلازہ میں4 فوجی جوانوں کا قتل مارے جانے والے نعیم بخاری کے کزن کا بدلہ لینے اور اورنگی اور اتحاد ٹاؤن میں ہونے والے آپریشن سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا تھا دہشت گردوں نے دوران تفتیش 58 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کاؤنٹرٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ پولیس کے ہاتھوں گرفتار کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی (نعیم بخاری) گروپ کے 2 دہشت گردوں عاصم عرف احمد عرف کیپری عرف ماموں عرف مصطفی نے انٹروگیشن رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ماہ رمضان میں میری ملاقات اسحاق عرف بوبی سے ایک جنرل اسٹور کی دکان پر ہوئی اس دوران امجد صابری کے بارے میں بات ہونے لگی اسحاق بوبی نے پوچھا کے امجد صابری کیسا بندہ ہے میں نے نیٹ پر دیکھا ہے کہ آج کل یہ بہت نوحے پڑھ رہا ہے اور اہل تشیع کی مجالس میں بھی جاتا ہے۔

اس نے مزید بتایا کہ اسحاق نے نیٹ میں چیک کیا کہ امجد صابری ٹی وی پر خرم ذکی کے ہمراہ صحابہ کرام کے خلاف بات کررہا تھا اور اس کے علاوہ محرم میں پورا شیعہ ہوجاتا ہے بات چیت کے دوران اس کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی۔

عاصم کیپری نے انٹروگیشن میں بتایاکہ میرا گھر امجد صابری کے گھر کے قریب تھا جب میں اپنے گھر سے مارکیٹ جاتا تو ڈھائی سے 3 بجے دوپہر امجد صابری کی گاڑی نہیں ہوتی تھی شاید امجد صابری اسی وقت گھر سے نکلتا تھا 12ویں روزے کو میں اور اسحاق بوبی کسی کو شاپر دینے فرقانیہ مسجد کے پاس گئے اور واپس آنے لگے تو امجد صابری اپنے گھر سے نکل کر اپنی سفید کار میں بیٹھ رہا تھا ہم دونوں نے امجدصابری کی ریکی کی اور دیکھا کہ یہ کہاں جاتا ہے امجد صابری گھر سے نکل کر تایا کے ہوٹل پر گیا اور وہاں سے مرکزی سڑک پر نکل گیا لیاقت آباد نمبر 10پر پہنچا اور وہاں سے سیدھے ہاتھ پر سوک سینٹر کی جانب مڑ گیا۔


غریب آباد انڈر بائی پاس سے ہوتا ہوا سوک سینٹر والی سڑک پر نکل گیا اور ہم واپس اپنی دکان پر آگئے ہم نے 5 دن میں امجد صابری کو قتل کرنے کے حوالے سے پروگرام ترتیب دیا ایک دن اسحاق بوبی نے ایک نائن ایم ایم پستول بیگ (کیچر) میں رکھی اور ایک تیس بور پستول بھی لگائی اور میں نے بھی ایک نائن ایم پستول رکھ لی ہم پونے 3 بجے دکان سے نکلے اور میں نے اسحاق بوبی کولیاقت آباد 10نمبر سے پہلے امام بارگاہ والی گلی میں فرنیچر کی دکان پر اتاردیا اورخود تایا کے ہوٹل پر چلاگیا جہاں سے امجد صابری نکلتا تھا۔

تھوڑی ہی دیر میں امجد کی گاڑی آتی ہوئی نظر آئی میں فوری طور پر اسحاق کے پاس چلا گیا اس کے بعد ہم دونوں موٹر سائیکل پر سوار ہوکر لیاقت آباد نمبر10سے سوک سینٹر والی سڑک سے مڑ کر گاڑیوں کے شوروم کے قریب واٹر بورڈ دفتر کے پاس کھڑے ہوگئے اسحاق نے کیپ پہنی ہوئی تھی اور میں نے میڈیکل ماسک لگایا ہوا تھا میں نے موٹرسائیکل امجد صابری کی کار کے ساتھ لگادی اسحاق بوبی نے بیگ (کیچر) والے نائن ایم یم پستول سے چلتی کار پر فائرنگ کردی شاید امجد صابری کو گولی لگ گئی تھی تو گاڑی رک گئی۔

اسحاق بوبی موٹر سائیکل سے اترکر کار کی جانب گیا اور اس نے دوبارہ ڈرائیونگ سیٹ پر کئی فائر کیے اسحاق بوبی تیس بور والے پستول سے فائرنگ کررہا تھا اسحاق واپس بائیک پر بیٹھا اور ہم شریف آباد جانے والی گلی میں مڑکر اندر گلیوں میں داخل ہوگئے کیپ اورمیڈیکل ماسک اتار کر ہم کریم آباد کی طرف گئے اور وہاں سے لیاقت آباد نمبر 10والا پل کراس کرکے اپنی دکان لیاقت آباد ڈاکخانہ پہنچ گئے اور اسلحہ دکان پر رکھ دیا اور اس کے بعد اسحاق بوبی چلاگیا۔

اسحاق عرف بوبی نے بھی انٹروگیشن رپورٹ میں انکشاف کہ میں نے کیپ، میڈیکل ماسک اور کالا چشمہ پہنا ہوا تھا عاصم کیپری کالا ہیلمٹ اورکالا اپر پہنا ہوا تھا 18جون کو میں اورعاصم کیپری امجد صابری کے گھر کے قریب گئے اور ایک جنرل اسٹور پر کھڑے ہوگئے تھوڑی دیر بعد امجد صابری کی کار نکلی اورقریب پان کی دکان پر رک گئی امجد صابری نے کار میں بیٹھے تیار پان لیے اور چلاگیا ہم دونوں نے امجد صابری کی ریکی شروع کردی اور 4 دن بعد ہم نے امجد صابری کو قتل کر دیا۔
Load Next Story