جیلوں میں قیدیوں کو پھانسی دینے کیلئے جلاد تعینات نہیں
سینٹرل جیل میں فرائض انجام دینے والا جلاد بھی تقریباً 23 برس قبل ریٹائر ہوگیا، ابتک باقاعدہ طور پر کوئی جلاد نہیں رکھا
سندھ کی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسی دینے کے لیے ''جلاد'' تعینات نہیں جبکہ اس وقت جلاد کی کوئی منظور شدہ اسامی بھی نہیں، موجودہ دور حکومت میں اب تک کسی قیدی کو پھانسی نہیں دی گئی ، تفصیلات کے مطابق سندھ بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسی دینے کی سزا پر عملدرآمد کے لیے ''جلاد'' باقاعدہ طور پر تعینات نہیں ہیں۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ ملک کے دیگر صوبوں میں جلاد تعینات کیے جاتے ہیں لیکن سندھ میں صورتحال مختلف ہے ، سندھ میں برسوں قبل سینٹرل جیل کراچی کا ایک ملازم جلاد کے فرائض انجام دیتا تھا لیکن وہ بھی تقریباً 23 برس قبل ریٹائر ہوگیا جس کے بعد اب تک باقاعدہ طور پر کوئی جلاد نہیں رکھا گیا ، ذرائع نے بتایا کہ جس وقت کوئی پھانسی ہوتی تھی تو اعلیٰ افسران کے حکم پر پھانسی گھاٹ پر تعینات عملے کا ایک فرد لیور کھینچنے کا کام سر انجام دیتا تھا۔
ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ چونکہ قیدی کو سزائے موت دینے کیلیے مضبوط اعصاب اور باہمت شخص کی ضرورت ہوتی ہے تو ڈیوٹی پر متعین کسی بھی ایسے شخص کا انتخاب کرلیا جاتا تھا ، لیور کھینچنے کے بعد جب قیدی کی جان قفس عنصری سے پرواز کرجاتی تو ڈاکٹر کی جانب سے موت کی تصدیق کے بعد لاش کو نیچے اتارلیا جاتا اور مجسٹریٹ کی موجودگی میں ضروری کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کردی جاتی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ صورتحال یہ ہے کہ اس وقت جلاد کی کوئی منظور شدہ اسامی (SANCTIONED POST) بھی نہیں ہے ، ذرائع نے مزید کہا کہ موجودہ دور حکومت میں اب تک سزائے موت کے حامل کسی بھی قیدی کو پھانسی کی سزا نہیں دی گئی ،گذشتہ 4 برسوں کے دوران کسی بھی قیدی کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ، ہر مجرم کی سزا پر عملدرآمد صدر مملکت کی جانب سے توسیع کا حکم ملنے کے بعد موخر کردی جاتی ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ ملک کے دیگر صوبوں میں جلاد تعینات کیے جاتے ہیں لیکن سندھ میں صورتحال مختلف ہے ، سندھ میں برسوں قبل سینٹرل جیل کراچی کا ایک ملازم جلاد کے فرائض انجام دیتا تھا لیکن وہ بھی تقریباً 23 برس قبل ریٹائر ہوگیا جس کے بعد اب تک باقاعدہ طور پر کوئی جلاد نہیں رکھا گیا ، ذرائع نے بتایا کہ جس وقت کوئی پھانسی ہوتی تھی تو اعلیٰ افسران کے حکم پر پھانسی گھاٹ پر تعینات عملے کا ایک فرد لیور کھینچنے کا کام سر انجام دیتا تھا۔
ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ چونکہ قیدی کو سزائے موت دینے کیلیے مضبوط اعصاب اور باہمت شخص کی ضرورت ہوتی ہے تو ڈیوٹی پر متعین کسی بھی ایسے شخص کا انتخاب کرلیا جاتا تھا ، لیور کھینچنے کے بعد جب قیدی کی جان قفس عنصری سے پرواز کرجاتی تو ڈاکٹر کی جانب سے موت کی تصدیق کے بعد لاش کو نیچے اتارلیا جاتا اور مجسٹریٹ کی موجودگی میں ضروری کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کردی جاتی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ صورتحال یہ ہے کہ اس وقت جلاد کی کوئی منظور شدہ اسامی (SANCTIONED POST) بھی نہیں ہے ، ذرائع نے مزید کہا کہ موجودہ دور حکومت میں اب تک سزائے موت کے حامل کسی بھی قیدی کو پھانسی کی سزا نہیں دی گئی ،گذشتہ 4 برسوں کے دوران کسی بھی قیدی کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ، ہر مجرم کی سزا پر عملدرآمد صدر مملکت کی جانب سے توسیع کا حکم ملنے کے بعد موخر کردی جاتی ہے۔