سزائے موت کا ملزم 24 سال جیل میں گزارنے کے بعد ناکافی شواہد پر بری

مظہرفاروق پرایک شخص كے قتل كا الزام تھا جسے قصور پوليس نے 1992 ميں گرفتار كركے ان پر مقدمہ چلايا۔


ویب ڈیسک November 25, 2016
مظہرفاروق پرایک شخص كے قتل كا الزام تھا جسے قصور پوليس نے 1992 ميں گرفتار كركے ان پر مقدمہ چلايا۔ فوٹو:فائل

سپیرم کورٹ نے قتل کے الزام میں اپنی زندگی کے قیمتی 24 سال جیل میں گزارنے والے شخص کو باعزت بری کردیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس طارق مسعود پر مشتمل 3 ركنی بينچ نے قتل کے ملزم مظہرفاروق کی سزا موت کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ ملزم كے وكيل نے عدالت كو بتايا كہ ميڈيكل رپورٹ كے مطابق مقتول كو 2 گولياں لگيں جبكہ گواہان نے 4 گولياں لگنے كا بيان ديا تھا جبكہ آلہ قتل بھی ملزم كا نہيں تھا۔

دوسری جانب استغاثہ كے وكيل نے بھی تسليم كيا كہ رپورٹ كے مطابق برآمدہ پستول ملزم كا نہيں تھا۔ دلائل سننے كے بعدعدالت عظمیٰ نے قرار ديا كہ ميڈيكل رپورٹس اور گواہان كے بيانات ميں تضاد ہےجب كہ استغاثہ ملزم كے خلاف شواہد پيش كرنے ميں بھی ناكام رہا ہے تاہم عدالت نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر ملزم مظہر فاروق کو بری کردیا۔

واضح رہے کہ مظہر فاروق پر ایک شخص كے قتل كا الزام تھا جسے قصور پوليس نے 1992 ميں گرفتار كركے ان پر مقدمہ چلايا جب کہ ٹرائل كورٹ نے اسے سزائے موت دی جس کے بعد ہائیکورٹ نے بھی سزا کو بحال رکھا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں