تیل کی جگہ کوئلے کا راج

آئندہ دس سال میں عالمی سطح پر توانائی کا سب سے بڑا ذریعہ تیل کے بجائے کوئلہ بن جائے گا.


Editorial December 20, 2012
دنیا بھر میں کوئلے کا استعمال بڑھ گیا ہے جس میں مزید اضافہ جاری ہے۔۔ فوٹو فائل

توانائی کے بارے میں اقوام متحدہ کے عالمی ادارے آئی ای اے کی ایک رپورٹ میں خبر دی گئی ہے کہ آئندہ دس سال میں عالمی سطح پر توانائی کا سب سے بڑا ذریعہ تیل کے بجائے کوئلہ بن جائے گا اور آئندہ دوسال یعنی 2014ء تک چین دنیا بھر میں استعمال ہونے والے کوئلے کی آدھی مقدار استعمال کرنے لگے گا جب کہ اس سال بھارت بھی کوئلے کے استعمال میں امریکا کو پیچھے چھوڑ جائے گا اور کوئلے سے توانائی حاصل کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برس میں کوئلہ ماحولیاتی سطح پر آلودگی پھیلانے والی صفات کے باوجود تیل کی جگہ لے لے گا اور 2017ء میں کوئلے کی کھپت 4.4 ارب ٹن سے بڑھ جائے گی جب کہ تیل کی کھپت 4.32 ارب ٹن رہ جائے گی۔

دنیا بھر میں کوئلے کا استعمال بڑھ گیا ہے جس میں مزید اضافہ جاری ہے۔ امریکا میں بھی متبادل توانائی کے طور پر اس کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ حتیٰ کہ یورپ میں بھی، جہاں پر کوئلے کے استعمال سے خارج ہونے والی زہریلی گیسوں کے اخراج پر اصولی اعتبار سے پابندی کے قوانین نافذ ہیں وہاں بھی اس کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ آئی ای اے کے مطابق فی الوقت دنیا میں کوئلے اور تیل کا آدھا آدھا استعمال ہو رہا ہے لیکن آئندہ عشرے میں کوئلے کا استعمال تیل کی جگہ لے لے گا۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس کارگہِ آب و گِل میں کوئلے کی مقدار بہت زیادہ ہے جو دنیا کے تقریباً تمام خطوں میں موجود ہے۔ جب کہ گیس اور پٹرول مخصوص علاقوں میں ہی ہے۔

نیز کوئلے کا نکالنا بھی نسبتاً سستا اور آسان ہے اسی وجہ سے اب کوئلہ توانائی کے ذریعے کے طور پر تیل سے آدھا استعمال ہو رہا ہے۔ صنعتی ملک اس امر کی کوشش کر رہے ہیں کہ کوئلے کے استعمال سے پیدا ہونے والی زہریلی گیسوں کو صاف کیا جا سکے نیز متبادل ذرایع توانائی میں اضافے سے کوئلے کے استعمال میں کمی کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔ جب کہ امریکا نے گزشتہ پانچ سال میں منجمد گیس کا بے تحاشا استعمال کر کے تیل پر بے تحاشا انحصار کی اپنی پالیسی پر قابو پانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن کوئلے کے استعمال کے حوالے سے ایسی قانون سازی کی ضرورت ہے جو ماحولیاتی آلودگی سے بچائو کی ضمانت فراہم کر سکے بصورت دیگر دنیا کسی بڑی تباہی سے دوچار ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کو عالمی سطح پر ہونے والی اس پیش رفت کا جائزہ لینا چاہیے۔ پاکستان کے پاس کوئلے کے وافر ذرایع موجود ہیں۔ پاکستان اگر انھیں استعمال میں لائے تو توانائی کے مسائل پر خاصی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔دنیا بھر میں متبادل توانائی کے ذرایع تلاش کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اس معاملے میں خاصا کام کرچکے ہیں۔پاکستان کے پاس متبادل توانائی کے ذرایع موجود ہیں۔ تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے بائیو گیس پر کام کیا جاسکتا ہے، اسی طرح پن بجلی کے منصوبے مکمل کرکے سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔آنے والے زمانے میں وہی قوم ترقی کرے گی جس کے پاس سستی توانائی ہوگی۔ پاکستان کو اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں