صارفین کے حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی کی رپورٹ پیش کی جائے سندھ ہائیکورٹ

صوبہ سندھ میں اب تک صارفین کے حقوق سے متعلق قانون سازی نہیں ہوسکی۔

فاضل عدالت کے حکم پر سیکریٹری قانون نے فریقین کا اجلاس منعقد کیا ہے اور قانون سازی کیلیے پیش رفت ہورہی ہے۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حکومت سندھ سے صارفین کے حقوق کے تحفظ کیلیے قانون سازی سے متعلق پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی۔

جمعرات کو سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل میران محمد شاہ نے عدالت کو بتایا کہ فاضل عدالت کے حکم پر سیکریٹری قانون نے فریقین کا اجلاس منعقد کیا ہے اور قانون سازی کیلیے پیش رفت ہورہی ہے،عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر مذکورہ اجلاس کی روداد اورپیش رفت سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے، یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں حکومت سندھ کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ، صوبہ خیبرپختونخوا اور دیگر صوبوں میں تحفظ صارفین کے حوالے سے قانون موجود ہیں۔




صوبہ سندھ میں اب تک صارفین کے حقوق سے متعلق قانون سازی نہیں ہوسکی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آٹا،دال،چاول اور دیگر بنیادی ضرورت کی اشیاء غیر معیاری اور مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہیں، علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ چارجز کے نفاذکیخلاف دائر درخواست پر وفاقی وزارت قانون،وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل،چیئرمین اوگرااورسوئی نادرن و سدرن گیس کے منیجنگ ڈائریکٹرز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2007 سے سی این جی اسٹیشنوں پر عائد ٹیکس میں200روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا جارہا ہے جو کہ پٹرولیم پالیسی 1994کی خلاف ورزی ہے، اس حوالے سے ٹیکس کے نفاذ میں پارلیمنٹ نے نا اہلی کا مظاہرہ کیا، انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ ٹیکس صرف نیوکلیئرانرجی کی پیداوار کیلیے استعمال ہونے والے قدرتی وسائل پر لاگوہوتا ہے، مذکورہ ٹیکس صرف ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے اور پاکستان، ترکمانستان،بھارت اور افغانستان پائپ لائن منصوبے کیلیے مختص کیا گیا تھا۔
Load Next Story