فیڈل کاسترو انقلابی شمع بجھ گئی

سرد جنگ کے نقطہ عروج پر کاسٹرو نے تیسری دنیا میں اپنی طلسماتی انقلابی شخصیت کی دھاک بٹھا دی تھی۔


Editorial November 27, 2016
1959میں فیڈل کاسترو کیوبا میں بر سر اقتدارآئے، ایک طویل مدت تک کیوبن عوام کی خدمت کرتے رہے ۔ فوٹو: فائل

کیوبا کے انقلابی رہنما اور سابق صدر فیڈل کاسترو انتقال کر گئے، ان کی عمر 90 برس تھی۔ فیڈل کاسترو عہد حاضر کے ان عوامی رہنماؤں میں سے تھے جنھوں نے امریکا کی دہلیز پر کیوبا کی ریاست اور حکومت کے قیام سے لے کر اپنی موت تک ایک عظیم مزاحمتی جنگ لڑی۔ ان کی موت کی اطلاع اور تصدیق موجودہ صدر اور اور کاسترو کے چھوٹے بھائی راول کاسٹرو نے کی۔

سرد جنگ کے نقطہ عروج پر کاسٹرو نے تیسری دنیا میں اپنی طلسماتی انقلابی شخصیت کی دھاک بٹھا دی تھی، وہ عوام کے محبوب رہنما تھے۔ کاسترو نے 1953 نے مونکاڈا ملٹری بیرکس پر حملے میں ساتھیوں کے ہمراہ حصہ لیا تھا مگر ناکام حملے کے باعث وہ گرفتار ہوئے وہ کیوبا سے باہر چلے گئے اور 6 سال جلاوطن رہ کر واپس کیوبا آئے۔ وہ کیوبن آمر بیتستا کی 80 ہزار فوج کو شکست دے کر کیوبا میں داخل ہوئے تھے۔

1959 میں وہ کیوبا میں بر سر اقتدارآئے، ایک طویل مدت تک کیوبن عوام کی خدمت کرتے رہے، ان کے انقلابی آدرش کی تقلید کئی عالمی مارکسی انقلابی لیڈروں نے کی، چی گویرا ان میں سے ایک تھے،کاسٹرو سیکڑوں مرتبہ ناکام قاتلانہ حملوں سے بچتے رہے جب کہ کئی امریکی صدور کو تبدیل ہوتے دیکھتے رہے، انکل سام سے کشمکش اور چپقلش ان کی زندگی اور سیاسی جدوجہد کا ایک ان مٹ تاریخی باب ہے، امریکی خفیہ ایجنسی اور کیوبا کے بعض جلاوطن شہری ان کی زندگی کے درپے رہے مگر ہر بار انہیں ناکامی ہوئی۔ کاسترو نے اپنے ملک میں سماجی و معاشی اصلاحات کا موثر نیٹ ورک قائم کیا جس میں تعلیم اور صحت کو بنیادی ترجیح حاصل تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں