جنوبی کوریا صدر کیخلاف تاریخی احتجاج 13 لاکھ افراد شریک
سیؤل میں سخت سردی اور برفباری کے باوجود لوگوں کا غم وغصہ کم نہ ہوا، مزید 5 لاکھ متوقع
جنوبی کوریا میں ایک مرتبہ پھر ہزاروں افراد نے صدر پارک گیون ہائی کے خلاف مظاہرہ کیا ہے، خاتون صدر پر کرپشن کے الزامات ہیں۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ دارالحکومت سیؤل میں سرد موسم اور برفباری کے باوجود 13 لاکھ افراد شریک ہوئے، مظاہرین کو دوسری جگہوں سے مزید5 لاکھ افراد کے آنے کی توقع ہے، دوسری جانب پولیس نے مظاہرین کی تعداد2 لاکھ 60 ہزار بتائی ہے۔
جنوبی کوریا کے مقامی میڈیا کے مطابق دارالحکومت سیؤل میں 25 ہزار افسران کو تعینات کیا جا رہا ہے، ان مظاہروں کو 1980 کی دہائی کی جمہوریت نواز مظاہروں کے بعد سب سے بڑا مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے، یہ لوگ خاتون صدر کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں، مظاہروں میں کسان، بودھ مت کے راہبوں اور یونیورسٹی کے طلبا و طالبات بھی شریک ہوئے۔
جنوبی کوریائی صدر پارک گیون پر بدعنوانی کے الزامات ہیں، اس اسکینڈل میں خاتون صدر کی سہیلی چوئی سون سل اصل ملزم بتائی جاتی ہیں جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس نے خاتون صدر کے ساتھ اپنی دوستی کو استعمال کرتے ہوئے ناجائز مالی فائدے اٹھائے ہیں، خاتون صدر پاک گیون کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ 5 ہفتوں سے جاری ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ دارالحکومت سیؤل میں سرد موسم اور برفباری کے باوجود 13 لاکھ افراد شریک ہوئے، مظاہرین کو دوسری جگہوں سے مزید5 لاکھ افراد کے آنے کی توقع ہے، دوسری جانب پولیس نے مظاہرین کی تعداد2 لاکھ 60 ہزار بتائی ہے۔
جنوبی کوریا کے مقامی میڈیا کے مطابق دارالحکومت سیؤل میں 25 ہزار افسران کو تعینات کیا جا رہا ہے، ان مظاہروں کو 1980 کی دہائی کی جمہوریت نواز مظاہروں کے بعد سب سے بڑا مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے، یہ لوگ خاتون صدر کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں، مظاہروں میں کسان، بودھ مت کے راہبوں اور یونیورسٹی کے طلبا و طالبات بھی شریک ہوئے۔
جنوبی کوریائی صدر پارک گیون پر بدعنوانی کے الزامات ہیں، اس اسکینڈل میں خاتون صدر کی سہیلی چوئی سون سل اصل ملزم بتائی جاتی ہیں جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس نے خاتون صدر کے ساتھ اپنی دوستی کو استعمال کرتے ہوئے ناجائز مالی فائدے اٹھائے ہیں، خاتون صدر پاک گیون کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ 5 ہفتوں سے جاری ہے۔