مہمند ایجنسی میں دہشتگردی کی واردات

آپریشن ضرب عضب کامیابی کے ساتھ اپنی تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن ہنوز وہ تمام مقاصد حاصل نہیں ہو سکے


Editorial November 27, 2016
۔ فوٹو: فائل

مہمند ایجنسی میں ہیڈ کوارٹر مہمند رائفلز پر خود کش دہشتگردوں نے حملہ کر دیا جسے فورسز نے ناکام بنا دیا' جب یہ حملہ کیا گیا' اس وقت سیکڑوں ریکروٹس ہیڈ کوارٹر میں موجود تھے جنہوں نے چند گھنٹوں کے بعد پاسنگ آؤٹ پریڈ میں حصہ لینا تھا' اگر دہشتگردوں کا یہ حملہ ناکام نہ بنایا جاتا تو جانی نقصان زیادہ ہو سکتا تھا۔ دہشتگردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا' فورسز کی کارروائی میں چاروں حملہ آور ہلاک ہو گئے' دو ایف سی اہلکار بھی شہید اور 15 زخمی ہوئے۔

واقعہ کے باوجود کیمپ میں مہمند رائفلز ریکروٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کا جوش و جذبے سے انعقاد کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ علی الصبح نماز فجر کے وقت کرنے کی کوشش کی گئی جسے سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کر کے ناکام بنا دیا۔ چالیس منٹ کی کارروائی کے بعد چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر کے کیمپ کو کلیئر کر دیا گیا۔ آپریشن میں فوجی ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا۔ گورنر خیبرپختونخوا انجینئر اقبال ظفر جھگڑا نے مہمند ایجنسی میں غلنئی کیمپ پر دہشتگردوں کی جانب سے حملے کی کوشش ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کی ہے۔

آپریشن ضرب عضب کامیابی کے ساتھ اپنی تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن ہنوز وہ تمام مقاصد حاصل نہیں ہو سکے جن کے لیے آپریشن شروع کیا گیا تھا البتہ اب حالات بہت حد تک قابو میں آ گئے ہیں جب کہ ہماری سرحدوں کے دونوں طرف سے دراندازوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کے لیے مغربی سرحد کو مستقل بنیادوں پر سیل کرنے کے سوال پر بھی غور کیا جا رہا ہے گو کہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہو گا۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جب تک پاک افغان سرحد کو محفوظ نہیں بنایا جاتا' قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا' اس سلسلے میں پاکستان کی حکومت کو افغانستان کی حکومت کے ساتھ مضبوط موقف سے بات کرنی چاہیے' افغانستان کی حکومت کا فرض ہے کہ وہ اپنی جانب بھی سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرے' اگر افغانستان کی حکومت اس معاملے میں کوتاہی کرتی ہے تو پھر پاکستان کے لیے دراندازی روکنا خاصا مشکل کام ہے' اس حوالے سے افغانستان کی حکومت پر عالمی دباؤ بھی ڈالا جانا چاہیے۔ اس میں دونوں ملکوں کی بھلائی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔