ازدواجی جھگڑوں کا جلد سلجھنا ضروری ہے

اکثر تنازعات ایسے ہوتے ہیں، جن کے حل ہونے کے بعد رشتہ مزید مضبوط بھی ہو جاتا ہے۔


سحرش پرویز November 28, 2016
اکثر تنازعات ایسے ہوتے ہیں، جن کے حل ہونے کے بعد رشتہ مزید مضبوط بھی ہو جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

جھگڑا کسی بھی رشتے کے درمیان ہو، تعلق ٹوٹنے کی اہم وجہ سمجھا جاتا ہے۔ اکثر تنازعات ایسے ہوتے ہیں، جن کے حل ہونے کے بعد رشتہ مزید مضبوط بھی ہو جاتا ہے۔ جیسے بہن بھائی کے درمیان ہونے والی لڑائی سے ان کا رشتہ اور پکا ہوتا ہے۔

کیوں کہ بچپنے کے یہ جھگڑے بہت کم وقت کے لیے ہوتے ہیں اور کچھ ہی گھنٹوں کے بعد بہن بھائی کو احساس ہو جاتا ہے کہ ان دونوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ وہی ایک دوسرے سے مخلص اور آپس میں سب سے اچھے دوست ہیں، لیکن کچھ رشتوں کے درمیان جھگڑے ایسے بھی ہوتے ہیں، جن سے اکثر رشتوں میں دوریاں پیدا ہو جاتی ہیں اور وہ ہے دوستوں کے درمیان لڑائی اور میاں بیوی کا جھگڑا، لیکن اگر ہم بات کریں، میاں بیوی کی لڑائی کی، تو ان دونوں کے درمیان ویسے ہی تعلقات نازک سمجھے جاتے ہیں۔

ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہوئے ایک دوسرے سے اختلاف ہو جانا فطری ہے، لیکن کچھ باتوں کی مدد سے یہ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ جھگڑا فائدہ مند ہے یا اس کا کوئی نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلے تو اس بات کا خیال رکھیں کہ لڑائی کو حد سے نہ بڑھنے دیں۔ یہ بات یقینی ہو کہ صورت حال بہت زیادہ تلخ نہ ہو کہ اس کی کڑواہٹ بہت دیر تک محسوس ہوتی رہے۔ اس کے لیے اپنے باہمی اعتماد کو مضبوط کریں اور اپنے تعلق کو اتنا خوش گوار رکھیں کہ اگر کوئی بات ہو بھی جائے تو وہ جلد ہی ختم ہو جائے اور آپ کے تعلقات اس سے متاثر نہ ہوں۔ دونوں افراد ایک دوسرے کو اس طرح جواب دیں کہ کوئی بھی مشتعل نہ ہو۔

سب کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ انہیں محبت ملے، انہیں بھی سراہا جائے ۔ایسے موقعوں پر ہم چاہتے ہیں کہ ہم جب کوئی کام کریں، کوئی بات کہیں، تو مخاطب اسے پذیرائی دے۔ جن جوڑوں میں اس طرح کے مثبت تعلقات موجود ہوں، انہیں پائیدار تعلقات کا حامل کہا جا سکتا ہے۔

ایک دوسرے سے دوری اختیار کرنے کے رویّے مثلاً آمنا سامنا کرنے سے گریز کرنا، سخت تنقید، ایک دوسرے کو نظرانداز کرنا، زیادہ دیر باہر رہنا، باتوں کو چھپانا، آپس کے تعلقات کو زیادہ خراب کرتے ہیں۔ اگر آپ ایسے موقع پر ایک دوسرے کو توجہ نہیں دیں گے، تو اس سے دلوں میں فرق آنے میں دیر نہیں لگے گی۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہم شریک حیات کے بہ جائے کسی اور سے اپنی مشکلات کہنا شروع کر دیتے ہیں، جو ازدواجی تعلقات کے لیے نہایت کاری واقع ہوتے ہیں۔ ایسی صورت حال سے مکمل طور پر اجتناب کرنا چاہیے۔

حقیقی باہمی معاملات کو چھوڑ کر آپ دنیا جہاں کے موضوعات پر بات کر لیں، لیکن اس سے تعلق مضبوط نہیں ہو گا، بلکہ یہ شاید مزید کچھ اچھا تاثر پیش نہ کرے، کیوں کہ ہو سکتا ہے کہ اس سے شریک حیات کو ایسا محسوس ہو کہ آپ بناوٹ اور تصنع (مصنوعی پن) سے کام لے رہی ہیں۔ منفی مصروفیت آپ کو تنقید کرنے، اپنا بچاؤ کرنے یا پھر اہم معاملات میں آپ کو پیچھے ہٹ جانے کا عادی بنا دے گی۔ جس کے نتیجے میں آپ کے درمیان خرابی انتہا پر چلی جائے گی۔

کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی بات واضح نہ ہوئی ہو اور معاملہ بگڑ گیا ہو تو ایسے میں اپنے شریک حیات کو الزام دینے سے گریز کریں، کیوں کہ الزام تراشی سے معاملات اور زیادہ خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اس بات کی اتنی اہمیت نہیں کہ غلطی کس کی تھی، بلکہ اہم یہ ہے کہ آپ دونوں میں سے بات رفع کرنے میں پہل کس نے کی۔ میاں بیوی کے درمیان جو کچھ ہوتا ہے، اس کا فائدہ یا نقصان دونوں کے درمیان تقسیم ہوتا ہے۔ ایسے میں آپ جب بھی یہ محسوس کریں کہ معاملہ الزام تراشی تک پہنچ گیا ہے، تو کوشش کریں کہ اپنے حصے کی ذمہ داری قبول کریں۔ اس قدم سے بھی آپ کے رشتے میں مضبوطی پیدا ہو گی۔

ایک اور بات کا بھی خاص طور پر خیال رکھیں کہ ایک دوسرے کو خوش رکھنا دونوں کی ذمہ داری ہے۔ بہتر ہے کہ باہمی خوشیوں میں ایک دوسرے کے معاون بن جائیں۔ ایک دوسرے کو جانیں، ایک دوسرے سے ہر بات کہیں۔ کوشش کریں کہ سامنے والے کی سچی بات کو دل سے تسلیم کریں، تاکہ جھگڑا طول نہ پکڑے اور بات وہیں ختم ہو جائے۔ سچائی کو مان لینا بحث کی تلخی کو ختم کر دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر کسی معاملے میں آپ غلط ہوں، تو اسے بھی تسلیم کریں۔

کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ہم بہت ہی غیر اہم بات کو لڑائی کی وجہ بنا لیتے ہیں۔ چند لمحوں کی بات کو باقاعدہ کسی جھگڑے میں بدل دیتے ہیں۔ ایسے میں معاملات سلجھنے کے بہ جائے مزید الجھ جاتا ہے۔ اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ مسئلے کا مفید حل سامنے لایا جا سکے۔ اس دنیا میں کبھی بھی کوئی مکمل یا کسی عیب سے پاک نہیں ہوتا۔ ایک جانب سے کی گئی بات سامنے والے کو بری لگ سکتی ہے۔ ایسے میں یہ بات یاد رکھیں کہ مخاطب بھی صحیح ہو سکتا ہے۔ اپنے رشتے کو بہتر بنانے کے لیے سب سے ضروری ہے کہ ایک دوسے کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھیں۔ آپس میں بھروسے کی اہمیت کو مدنظر رکھیں اور ایک دوسرے سے اچھائی کا گمان کریں، تاکہ زندگی پر سکون رہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں