برطانوی اخبار کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ نیٹو سپلائی کیلئے تحریری معاہدے کی منظوری

این آر او کیس میں درمیانی راستہ نکلنا چاہیے،الیکشن آئندہ سال ہونگے، کائرہ


اسلام آباد:قمر کائرہ اور چیئرمین نادرا مشترکہ بریفنگ میں جعلی پاسپورٹ اسکینڈل سے متعلق تفصیل بتارہے ہیں۔ فوٹو ایکسپریس

وفاقی کابینہ نے نیٹو سپلائی بحالی کے بارے میں امریکا کے ساتھ تحریری معاہدے کی منظوری دیدی ہے جبکہ جعلی پاسپورٹ اسکینڈل کی خبر شائع کرنیوالے برطانوی اخبار کیخلاف مقدمہ دائر کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ کا اجلاس وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔

وزیراعظم نے کابینہ کو اپنے حالیہ دورۂ سعودی عرب اور افغانستان کے بارے میں بریف کیا۔ وفاقی کابینہ نے پاسپورٹ کے معاملے پر برطانوی اخبار ''د ی سن'' میں شائع ہونیوالی اسٹوری کو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے نادرا کو ہدایت کی کہ برطانوی اخبار کیخلاف مقدمہ دائر کیا جائے اور اس سلسلے میں وزارت قانون وانصاف سے مشاورت کی جائے۔

اخبار کے خلاف کیس نادرا کی طرف سے برطانوی عدالتوں میں دائر کیا جائیگا۔ چیئرمین نادرا نے بتایا کہ مذکورہ برطانوی اخبار زرد صحافت کے حوالے سے معروف ہے اور یہ اسٹوری مکمل طور پر بے بنیاد ہے جو پاکستان کو بدنام کرنے کیلیے شائع کی گئی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ محکمہ پاسپورٹ سے کوئی جعلی پاسپورٹ جاری نہیں کیاگیا، پاسپورٹ کے مندرجات درست ہیں، ریکارڈ میں بھی ٹمپرنگ نہیں کی گئی۔

اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات قمرزمان کائرہ نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ کسی کو پاکستان کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ برطانوی اخبار نے بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔ پورے ادارے کی ساکھ اور شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ برطانوی اخبار کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ نادرا میں نصب جدید ترین نظام کی وجہ سے اس میں گڑ بڑ نہیں ہوسکتی البتہ انسانی غلطی کا امکان دنیا کے ہر نظام میں موجود ہوتا ہے۔

اس امر کی پڑتال کی جائے گی کہ گرفتاریاں کس کے حکم پر ہوئیں۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے وضع کردہ پالیسی گائیڈ لائن کے مطابق نیٹو سپلائی کی بحالی کے بارے میں تحریری معاہدہ تیار کیا ہے۔ پارلیمنٹ نے اپنی سفارشات میں واضح طور پر کہا تھا کہ تعاون کے بارے میں زبانی معاہدہ نہیں ہو گا۔ معاہدے ( مفاہمت کی یادداشت) پر دستخط قوم کے سامنے ہونگے، خفیہ معاہدہ نہیں ہوگا۔ این آر او عملدرآمد کیس کے حوالے سے کوئی بہتر راستہ نکل سکتا ہے تو ایسا ہونا چاہیے۔

تنازع کو ختم ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا جسٹس آصف سعید کھوسہ کو این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت کرنے والے بینچ سے فوری طور پر الگ ہو جانا چاہیے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جاسکیں۔ بلوچستان کے معاملے پر وزیر دفاع نوید قمر کی سربراہی میں 5رکنی وزارتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی۔ آئندہ کابینہ کا اجلاس بلوچستان کے ایک نکاتی ایجنڈے پر ہوگا۔ پاور کمپنیوں کو تیل کی مسلسل فراہمی کی ہدایت کی گئی ہے۔

شیڈول کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہے۔ نگران حکومت کیلیے جلد یا بدیر سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے۔ انتخابات اگلے سال ہوں گے۔ کابینہ نے وزارت دفاع کو قازقستان کے ساتھ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے شعبے میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی اجازت دی ہے 'کابینہ نے وزارت پیداوار کو روس کی وزارت اقتصادی امور کے ساتھ پاکستان اسٹیل ملز کیلیے تعاون بڑھانے پر معاہدہ کرنے، جرمنی کے کلائیمنٹ ریسرچ انسٹیٹوٹ کے ساتھ بات چیت کیلیے کلائیمنٹ چینج ڈویژن کو معاہدہ کرنے کی منظوری دی ہے۔

کابینہ نے بھارت کے ساتھ پٹرولیم مصنوعات کی تجارت کے حوالے سے بات چیت کے آغاز کیلیے وزارت پٹرولیم کی تجویز کی منظوری دے دی ہے جبکہ وزارت پٹرولیم کو بھارت سے ''آر ایل این جی'' درآمد کیلیے بات چیت کا آغاز کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ بھارت سے گیس پائپ لائن لانا انتہائی آسان ہے یہ صرف 50 سے 60 کلومیٹر لمبی لائن ہے جس کے ذریعے جلدازجلد اور سستے طریقے سے گیس پاکستان لائی جاسکتی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق نیٹو سپلائی کے حوالے سے معاہدے کی منظوری کے بعد معاہدے کی کاپی وزراء سے واپس لے لی گئی تاکہ اسے منظرعام پر نہ لایا جاسکے۔ این این آئی کے مطابق وزیر اعظم نے ایک بار پھر سحر و افطار میں لوڈشیڈنگ کی شکایات دور کرنے کے احکام جاری کرتے ہوئے رمضان المبارک کے دوران مہنگائی کنٹرول کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ اجلاس کے دوران ویزا اسکینڈل پراس وقت گرما گرمی بھی دیکھنے میں جب وفاقی وزیر بابر غوری نے کہا کہ اگر برطانوی اخبار کی خبر غلط تھی تو پاکستان میں گرفتاریاں کیوں کی گئیں، قوم کی بیٹیوں کوغلط گرفتار کیوں کیاگیا۔

پریس کانفرنس میں موجود نادرا کے چئیرمین طارق ملک نے برطانوی اخبار'سن' کی خبرکو پاکستان کے خلاف سازش قراردیتے ہوئے کہا کہ محمدعلی اسد برطانوی شہری ہے اور اس کے پاس دہری شہریت ہے، محمد علی اسد کی والدہ کا ریکارڈ بھی نادرا کے پاس موجود ہے جس سے برطانوی اخبار کا دعوی غلط ثابت ہوجاتاہے، نادرا کا ریکارڈ مکمل محفوظ ہے اور نادرا کے ریکارڈ کو ہاتھ لگانا تو دور کی بات اگر کوئی بری نظر سے اس طرف دیکھے گا تو اس کی آنکھیں نکال لیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں