عیدمیلاد النبی ﷺ منانے کے تاریخی پہلو
آپ ﷺ پانچ سو ستر بعد از مسیح بارہ ربیع الاول بروز پیر جہاں بھر کے لیے رحمت بن کر آئے
ISLAMABAD:
خاتم الانبیاء والمرسلین حضرت محمد مصطفی ﷺ کی بابرکت سیرت مبارکہ حیات طیبہ، اقوال اور افعال کے متعلق متعدد زبانوں میں کم وبیش کروڑوں کے حساب سے کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور تاقیامت آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ پر اہل اللہ ، محققین،آئمہ مجتہدین، محدثین ، صفاء ، مفسرین اور فلسفی اپنے اپنے طور پر لکھتے رہیں گے ۔ بارہ ربیع الاول کی مناسبت سے مجھ گناہگارکو جو آپ ﷺ کے خاک پا کے برابر بھی نہیں ہوں ،چند الفاظ لکھنے کی سعادت حاصل کرنے کی جسارت کررہا ہوں اور ساتھ ہی کراچی میں عید میلاد النبی ﷺ کے تاریخی پہلو اور موجودہ صورتحال کا جائزہ لوں گا ۔ ربیع الاول اسلامی تقویم اورہجری سال کا تیسرا مہینہ ہے ۔دیگر اسلامی مہینوں کی طرح یہ مہینہ بھی نمایاں خصوصیات کا حامل ہے ۔
آپ ﷺ پانچ سو ستر بعد از مسیح بارہ ربیع الاول بروز پیر جہاں بھر کے لیے رحمت بن کر آئے۔ آپ ﷺ کی اس دنیا میں تشریف آوری تاریخ انسانیت کا سب سے عظیم اور مقدس واقعہ ہے ۔ یہ وہ دور تھا کہ جہاں لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے وہ ایک خدا پر یقین نہیں رکھتے تھے ، دین اسلام کی مخالفت کرتے تھے ۔ جب آپ ﷺ کی عمر چالیس برس ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول ﷺ مقرر فرمایا ۔ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا حکم بجا لاکر دین اسلام کی دعوت شروع کی ۔ اس راہ میں اسلام دشمنوں کی ہولناک مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جس صبر و تحمل کے ساتھ آپﷺ نے اللہ تعالیٰ کی ہدایت کو لوگوں تک پہنچایا، اس کی مثال رہتی دنیا تک نہیں ملی گی ۔سرکار رسالت مآب ﷺ کی حیات مبارک کا ہر زندہ وتاباں ہے اور اپنی نورانی کرنوں سے تا قیامت اہل ایمان ومحبت کے دلوں کو منورکرتا رہے گا۔
آپﷺ نے احترام انسانیت کا درس دیا اور بھٹکی ہوئی انسانیت کی درست سمت میں رہنمائی کی، آپﷺ کی آمد سے دنیا سے ظلم و جبر اور بربریت کا خاتمہ ہوا، حضورﷺ نے دنیا کو امن کا درس دیا، فلاحی ریاست اور پر امن معاشرے کا قیام عمل میں آیا۔ حضورﷺ کی شخصیت میں نرمی اور لطف ہرجگہ نظر آتا ہے۔
آپ ﷺ دشمنوں کو بھی گلے لگا لیتے تھے ۔ابوسفیان ساری زندگی حضور ﷺ کو قتل کرنے کے ناپاک منصوبے بناتا رہا لیکن جب غزوہ خندق میں قحط آیا تو اللہ کے نبیﷺ نے تین سو دینار ان کو بھیجے اور کہا کہ مکے والوں کو کھانا کھلادو ، اس پر انھوں نے کہا کہ میں آپ پر قربان جاؤں ، میں ان کو قتل کرنا چاہتا ہوں اور وہ ہمیں کھانا کھلا رہے ہیں پھر فتح مکہ کے دوران ان کے گھر کو جائے پناہ قرار دے دیا ۔
مکہ والوں نے چاند کو دو ٹکڑے ہوتے دیکھا ، غزوہ بدر میں فرشتوں کو اترتے دیکھا مگر مسلمان نہیں ہوئے لیکن جب آپ ﷺ نے سب کو معاف کردیا تو ایمان لے آئے یعنی آپﷺ نے نرمی اور محبت سے سب کے دل جیت لیے ۔ ربیع الاول کا چاند نظر آتے ہی ملک بھر میں خاص طورپر روشنیوں کا شہر کراچی میں عید میلاد النبی ﷺ کی تیاریاں جوش وخروش سے شروع کردی جاتی ہیں، شہر قائداعظم کو مزید روشنیوں سے جگمگادیا جاتا ہے۔ شاہراہوں، سڑکوں، محلوں، گلیوں، مساجد، عمارتوں اور گھروں کو رنگ برنگی لائٹوں اور ہری جھنڈیوں سے سجایا جاتا ہے،اہم چوراہوں پر بھی سجاوٹ کی جاتی ہے، عاشقان رسولﷺ لاوڈ اسپیکرز پر نعتیں سنانے کا اہتمام کرتے ہیں جس کے باعث بارہ ربیع الاول سے قبل ہی شہر بھر کی فضا درود و سلام سے گونج اٹھتی ہے ۔
کراچی کے شبیہ سازوں کی مصروفیات بڑھ جاتی ہے ، شبیہ ساز عقیدت سے روزہ رسولﷺ اور مسجد نبوی کی شبیہ تیارکرتے ہیں جو شہرکے مختلف مقامات پر زیارت کے لیے لگائی جاتی ہیں۔ عیدمیلاد النبی ﷺ کے لیے کی جانیوالی سجاوٹ دیکھنے کے لیے سڑکوں پر شہریوں کا رش لگا رہتا ہے،آٹھ ربیع الاول سے ہی شہریوں کی بڑی تعداد رات گئے تک موٹرسائیکلوں اوردیگرگاڑیوں میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ چراغاں دیکھنے آتی ہے ۔ بارہ ربیع الاول کو جلوس اور ریلیوں میں شرکت کے لیے بھی تیاریاں کی جاتی ہیں، ریلی میں شرکت کے لیے شہری سبزجھنڈوں کی خریداری میں زیادہ دلچپسی لیتے ہیں جب کہ بہت سے افراد جلوس اور ریلیوں میں شرکت کے لیے اپنی موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں کو بھی سجالیتے ہیں، گاڑیوں پر سبزجھنڈے ، مسجد نبوی کے پوسٹر اور سبزلائٹیں لگائی جاتی ہیں ۔
شہرکراچی میں ویسے سارا سال ہی آرڈر پرکھانے تیارکیے جاتے ہیں مگر ربیع الاول کے موقع پر پکوان ہاوسز پرکام دگنا ہوجاتا ہے، بڑے پیمانے پر نیاز اور لنگرکا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مخیر حضرات اس موقعے پرمختلف اقسام کے میٹھے ونمکین پکوان غریبوں کے لیے پکواتے ہیں اور محفل میلاد شریف، محفل نعت اور دیگر محافل کے لیے بھی خصوصی طور پرکھانے کا انتظام کرتے ہیں کراچی میں بارہ ربیع الاول کے موقعے پر منعقد ہونے والی ریلیوں اور جلوس میں بھی بڑے پیمانے پر نذرونیازکیا جاتا ہے جب کہ ریلیوں اور جلوسوں میں شامل بچوں میں ٹافیاں اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔ سڑکوں، محلوں اور گلیوں میں پینے کے پانی، شربت اوردودھ کی سبیلوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
شہری انتظامیہ کی جانب سے بھی شہریوں کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، سندھ پولیس اور رینجرز آٹھ اور بارہ ربیع الاول کے روز غیرمعمولی انتظامات کرتی ہیں، جماعت اہلسنّت کے رضاکار اور اسکاؤٹ بھی مرکزی جلوس اور جلسے کے انتظامات میں شامل ہوتے ہیں ۔ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی جشن عیدمیلاد النبی ﷺ مذہبی عقیدت واحترام سے منایا جاتا ہے، شہرکے مختلف علاقوں میں مختلف مذہبی جماعتوں کی جانب سے جلوس اور ریلیاں نکالی جاتی ہیں مرکزی جلوس نیو میمن مسجد بولٹن مارکیٹ سے علما ومشائخ کی قیادت سے برآمد ہوتا ہے جوایم اے جناح سے ہوتا ہوا نشتر پارک پہنچ کر اختتام پذیر ہوتا ہے، کراچی میں3 سوکے قریب میلاد کی انجمن ہیں،عید میلاد النبیﷺ کے 5 سو سے زائد جلوس کراچی ڈویژن کے چھ ڈسٹرکٹ کی مساجد، مدارس،خانقاہوں سے برآمد ہوتے ہیں برصغیر پاک وہند میں عید میلاد النبیﷺ کے جلوسوں کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے۔
کراچی میں علامہ حافظ محمد عبداللہ درس نے 1872ء میں مرکز اہلسنّت وجماعت پاکستان اورمرکزی انجمن رضائے غوثیہ کے نام سے مرکزی جلوس نکالنے کا پرمٹ حاصل کیا تھا ۔ انھوں نے 1914ء تک مرکزی جلوس کی قیادت کی، یہ جلوس لی مارکیٹ لیاری سے عید گاہ ایم اے جناح روڈ تک نکالا جاتا تھا ۔ 1914 سے1925 تک علامہ حافظ محمد عبداللہ کے صاحب زادے شیخ الحدیث علامہ عبدالکریم درس نے مرکزی جلوس کی قیادت کی ۔ 1925 سے 1972 تک علامہ ظہور الحسن درس نے اس جلوس کی قیادت کی اور 1972 سے تاحال اس جلوس کی قیادت ظہور الحسن درس کے صاحبزادے علامہ اصغردرس انجام دے رہے ہیں۔ یہ جلوس آج بھی ٹاور سے آرام باغ تک نکالا جاتا ہے ۔ یہ جلوس برصغیر پاک وہند کی تاریخ کا قدیم ترین جلوس ہے تاہم 1970ء میں جماعت اہلسنّت پاکستان کی جانب سے نکالے جانے والے جلوس کو مرکزی جلوس کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔
علامہ شاہ احمد نورانی مرحوم کی قیادت میں 1970 میں نیو میمن مسجد بولٹن مارکیٹ سے نشتر پارک تک مرکزی جلوس نکالنے کا سلسلہ شروع ہوا جو 1982 تک جاری رہا 1982 کے بعد جماعت اہلسنّت کراچی کے امیرعلامہ شاہ تراب الحق قادری (جن کا گزشتہ ماہ انتقال ہوا ہے ) و دیگرقائدین نے مرکزی جلوس کی قیادت کے فرائض سنبھالے اور ان کی قیادت میں مرکزی جلوس تا حال نکالا جارہا ہے ۔ یاد رہے کہ نشتر پارک کراچی میں 11 اپریل 2006 (بارہ ربیع الاول) کو دہشت گردی کا ہولناک سانحہ پیش آیا تھا جب نشتر پارک میں عید میلاد النبی ﷺ کے جلسے میں عین مغرب کی نماز کے دوران خوفناک بم دھماکا ہوا تھا جس میں 60 سے زائد علما، حفاظ، قائدین وطلبہ شہید ہوگئے اور ایک سو سے زائد شدید زخمی ہوئے تھے۔ امید کی جانی چاہیے کہ اس بار بھی سندھ حکومت جلوسوں اور اجتماعات کی سکیورٹی کے موثرانتظامات کریگی۔