قسمت بیگ نامعلوم افراد کا نیا نشانہ
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ قتل صرف قسمت بیگ کا نہیں بلکہ انسانیت کا قتل ہے، فنکار
اسٹیج اداکارہ قسمت بیگ کے قتل نے ایک مرتبہ پھرسے ماضی میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے فنکاروں کے اہلخانہ کے زخم تازہ کردیئے ہیں۔ جس بے حمی سے قسمت بیگ کوقتل کیا گیا ہے، اسی طرح کے واقعات کئی برس قبل بھی پیش آچکے ہیں۔
فلمسٹارسلطان راہی، اداکارہ نادرہ، نیناں، ماروی اورحال ہی میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے امجد صابری قوال کے قتل سب کویاد رہیں گے۔ ان فنکاروں کا کیا قصورتھا اوران کوکیوں مارا گیا ؟ آج تک ان کے اہلخانہ اس سوال کا جواب تلاش کررہے ہیں۔ مگر پولیس کی ''کاغذی'' کارروائیاں اورسیاستدانوں کے وقتی بیانات نے نہ توان کے قاتل تلاش کئے اورنہ ہی قتل ہونے والے فنکاروں کی فیملیز کوکوئی ایسا جواب دیا، جس سے ان کو صبرمل جائے۔ اس صورتحال میں اگر دیکھا جائے توپاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہوگا جہاں فنکارمحفوظ نہیں ہیں۔
فنکاروں کو اپنی جان ومال کی حفاظت کیلئے حکومت اورپولیس کی کوئی سپورٹ حاصل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فنکاربرادری جن میں زیادہ ترخواتین ایسے جرائم پیشہ افراد سے '' تعلقات '' بنانے کوترجیح دیتی ہیں، جوان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ان کیلئے مرمٹنے کے'' دعوے'' کرتے ہیں، لیکن ایسا ہوتا نہیں۔ جب بھی مشکل وقت آتا ہے تواس کا نشانہ اداکارائیں اوررقاصائیں خود ہی بنتی ہیں۔ اداکارہ قسمت بیگ کے قتل کے بعد سامنے آنے والے بیانات اورساتھی فنکاروں کی گفتگوسے بھی اسی طرح کی کڑیاں مل رہی ہیں۔
اس خوفناک واقعہ نے جہاں سٹیج سے وابستہ لوگوں میں خوف وہراس پیدا کیا وہیں سٹیج کی معروف اداکاراؤں کو'' ایک '' بھی کردیا ہے۔ اداکارہ قسمت بیگ کے قتل کا سراغ لگانے کیلئے پولیس نے اداکارہ ماہ نورکوبھی شامل تفتیش کرلیا۔ جبکہ سیکورٹی گارڈ علی بٹ کوحراست میں لینے کے بعد ملنے والی معلومات سے مزید لوگوں سے تفتیش کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
اس حوالے سے ''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ ندا چوہدری، ہنی شہزادی، ماہ نور، آفرین، سدرہ نور، ثوبیہ خان، اکرم اداس اور پروڈیوسر محمد اسحاق نے کہا کہ فنکاروں کی جان ومال کیلئے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے اقدامات نہیں ہیں۔ ایک فنکارکام کرتے ہوئے ایک نہیں بلکہ کئی گھروں کی کفالت کرتا ہے مگرجس طرح اسے معاشرے میں عزت اورقدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا، اسی طرح اب ان کو جان سے مارنے کا کام بھی عروج پرپہنچ چکا ہے۔ قسمت بیگ نہ تودہشت گرد تھی اورنہ ہی اس کا انڈرورلڈ سے کوئی تعلق تھا۔ وہ ایک اچھی فنکارہ اوراحساس کرنے والی بہترین انسان تھی۔ اس کی وفات کے بعد اس کے دو معصوم بچوں ، بھائی اوروالدہ کا کون پرسان حال ہوگا۔
جس بے رحمی سے اسے گولیاں ماری گئیں ، اس کی ذمہ داری کون قبول کرے گا۔ پولیس کی جانب سے فنکاروںکوکوئی تحفظ نہیں مل رہا۔ خادم اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف فنکاروں کی جان ومال کیلئے کچھ نہیں کر رہے۔ اس وقت فنکار برادری دہشت گردوں سے زیادہ جرائم پیشہ افراد کے نشانے پرہے۔ شوبز کی رنگینیوں میں کس قدر اندھیرے ہیں، وہ یہاں کام کرنے والے فنکارہی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قسمت بیگ ہماری ساتھی فنکارہ تھی اوروہ بہت محنت کے ساتھ کام کرتی تھی۔ اس کومارنے والے بے رحم قاتل دندناتے پھر رہے ہونگے لیکن پولیس کی کارکردگی تاحال صفرہے۔ اس المناک واقعہ کے بعد فنکاربرادری کواکھٹا ہونا چاہئے تھا لیکن پھرسے آپسی اختلافات نے ہمیں'' ایک '' ہونے سے روک دیا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ قتل صرف قسمت بیگ کا نہیں بلکہ انسانیت کا قتل ہے۔ ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قسمت کے بیگ کے قاتلوں کی گرفتاری کے علاوہ فنکاروںکی جان ومال کی حفاظت کیلئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات کریں، اگرایسانہ کیا گیا توپھرماضی میں معروف فنکاروں کی طرح موجودہ فنکار بھی مارے جائیں گے ۔ سٹیج کے ساتھ ساتھ فنون لطیفہ کے تمام شعبوں سے جرائم پیشہ افراد کے خاتمہ کیلئے حکومت پالیسی ترتیب دے، تاکہ آئندہ کوئی بھی فنکارقسمت بیگ اوردیگرکی طرح جرائم پیشہ افراد کی سازش کی بھینٹ نہ چڑھ سکے۔
فلمسٹارسلطان راہی، اداکارہ نادرہ، نیناں، ماروی اورحال ہی میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے امجد صابری قوال کے قتل سب کویاد رہیں گے۔ ان فنکاروں کا کیا قصورتھا اوران کوکیوں مارا گیا ؟ آج تک ان کے اہلخانہ اس سوال کا جواب تلاش کررہے ہیں۔ مگر پولیس کی ''کاغذی'' کارروائیاں اورسیاستدانوں کے وقتی بیانات نے نہ توان کے قاتل تلاش کئے اورنہ ہی قتل ہونے والے فنکاروں کی فیملیز کوکوئی ایسا جواب دیا، جس سے ان کو صبرمل جائے۔ اس صورتحال میں اگر دیکھا جائے توپاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہوگا جہاں فنکارمحفوظ نہیں ہیں۔
فنکاروں کو اپنی جان ومال کی حفاظت کیلئے حکومت اورپولیس کی کوئی سپورٹ حاصل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فنکاربرادری جن میں زیادہ ترخواتین ایسے جرائم پیشہ افراد سے '' تعلقات '' بنانے کوترجیح دیتی ہیں، جوان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ان کیلئے مرمٹنے کے'' دعوے'' کرتے ہیں، لیکن ایسا ہوتا نہیں۔ جب بھی مشکل وقت آتا ہے تواس کا نشانہ اداکارائیں اوررقاصائیں خود ہی بنتی ہیں۔ اداکارہ قسمت بیگ کے قتل کے بعد سامنے آنے والے بیانات اورساتھی فنکاروں کی گفتگوسے بھی اسی طرح کی کڑیاں مل رہی ہیں۔
اس خوفناک واقعہ نے جہاں سٹیج سے وابستہ لوگوں میں خوف وہراس پیدا کیا وہیں سٹیج کی معروف اداکاراؤں کو'' ایک '' بھی کردیا ہے۔ اداکارہ قسمت بیگ کے قتل کا سراغ لگانے کیلئے پولیس نے اداکارہ ماہ نورکوبھی شامل تفتیش کرلیا۔ جبکہ سیکورٹی گارڈ علی بٹ کوحراست میں لینے کے بعد ملنے والی معلومات سے مزید لوگوں سے تفتیش کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
اس حوالے سے ''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ ندا چوہدری، ہنی شہزادی، ماہ نور، آفرین، سدرہ نور، ثوبیہ خان، اکرم اداس اور پروڈیوسر محمد اسحاق نے کہا کہ فنکاروں کی جان ومال کیلئے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے اقدامات نہیں ہیں۔ ایک فنکارکام کرتے ہوئے ایک نہیں بلکہ کئی گھروں کی کفالت کرتا ہے مگرجس طرح اسے معاشرے میں عزت اورقدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا، اسی طرح اب ان کو جان سے مارنے کا کام بھی عروج پرپہنچ چکا ہے۔ قسمت بیگ نہ تودہشت گرد تھی اورنہ ہی اس کا انڈرورلڈ سے کوئی تعلق تھا۔ وہ ایک اچھی فنکارہ اوراحساس کرنے والی بہترین انسان تھی۔ اس کی وفات کے بعد اس کے دو معصوم بچوں ، بھائی اوروالدہ کا کون پرسان حال ہوگا۔
جس بے رحمی سے اسے گولیاں ماری گئیں ، اس کی ذمہ داری کون قبول کرے گا۔ پولیس کی جانب سے فنکاروںکوکوئی تحفظ نہیں مل رہا۔ خادم اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف فنکاروں کی جان ومال کیلئے کچھ نہیں کر رہے۔ اس وقت فنکار برادری دہشت گردوں سے زیادہ جرائم پیشہ افراد کے نشانے پرہے۔ شوبز کی رنگینیوں میں کس قدر اندھیرے ہیں، وہ یہاں کام کرنے والے فنکارہی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قسمت بیگ ہماری ساتھی فنکارہ تھی اوروہ بہت محنت کے ساتھ کام کرتی تھی۔ اس کومارنے والے بے رحم قاتل دندناتے پھر رہے ہونگے لیکن پولیس کی کارکردگی تاحال صفرہے۔ اس المناک واقعہ کے بعد فنکاربرادری کواکھٹا ہونا چاہئے تھا لیکن پھرسے آپسی اختلافات نے ہمیں'' ایک '' ہونے سے روک دیا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ قتل صرف قسمت بیگ کا نہیں بلکہ انسانیت کا قتل ہے۔ ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قسمت کے بیگ کے قاتلوں کی گرفتاری کے علاوہ فنکاروںکی جان ومال کی حفاظت کیلئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات کریں، اگرایسانہ کیا گیا توپھرماضی میں معروف فنکاروں کی طرح موجودہ فنکار بھی مارے جائیں گے ۔ سٹیج کے ساتھ ساتھ فنون لطیفہ کے تمام شعبوں سے جرائم پیشہ افراد کے خاتمہ کیلئے حکومت پالیسی ترتیب دے، تاکہ آئندہ کوئی بھی فنکارقسمت بیگ اوردیگرکی طرح جرائم پیشہ افراد کی سازش کی بھینٹ نہ چڑھ سکے۔