ٹینس کورٹ غیرملکی ٹیموں سے آباد ہونے کا وقت آگیا

12 برس بعد واپسی ہوگی، ایران سے ڈیوس کپ ٹائی کے پاکستان میں انعقاد کی اجازت مل گئی

12 برس بعد واپسی ہوگی، ایران سے ڈیوس کپ ٹائی کے پاکستان میں انعقاد کی اجازت مل گئی فوٹو: اے ایف پی/فائل

ISLAMABAD:
پاکستان میں 12 سال کے طویل عرصے کے بعد انٹرنیشنل ٹینس کے بند دروازے دوبارہ کھلنے لگے ہیں، آئی ٹی ایف نے پاکستان میں ڈیوس کپ ٹائی کے مقابلے کرانے پر عائد پابندی اٹھاتے ہوئے آئندہ سال فروری میں ڈیوس کپ ایشیا اوشیانا گروپ ٹو میں ایران کیخلاف ٹائی کرانے کی اجازت دیدی۔


سیکریٹری پاکستان ٹینس فیڈریشن خالد رحمانی نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ایونٹ کے کامیاب انعقاد کے بعد نہ صرف دوسرے ملکوں کے کھلاڑی بھی پاکستان میں آئیں گے بلکہ قومی کھلاڑیوں کو بھی اپنی سرزمین پر صلاحیتوں کے اظہار کا بھر پور موقع میسر آئے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کو جواز بناتے ہوئے انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن کئی برس سے ڈیوس کپ ٹائی کی میزبانی پاکستان کو دینے سے گریزاں تھی جس کے باعث رواں سال بھی پاکستان کو دوست ملک چین کیخلاف ڈیوس کپ ٹائی نیو ٹرل مقام پر سری لنکا اور نیوزی لینڈ کیخلاف نیوزی لینڈ میں ہی کھیلنا پڑی تاہم پاکستان ٹینس فیڈریشن نے آئندہ سال فروری میں ایران کیخلاف کھیلے جانیوالے ڈیوس کپ ایشیا اوشینا گروپ ٹو ٹائی کی میزبانی حاصل کرنے کے لیے اپنے روابط کو استعمال کیا ۔

جس کے باعث پاکستان پر ایک عشرہ سے زائد انٹرنیشنل ٹینس کے بند دروازے کھلنے کا امکان پیداہوگیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے 2004 میں لاہور میں تھائی لینڈ ٹیم کی میزبانی کی تھی، پاکستان ٹینس فیڈریشن کے سیکریٹری خالد رحمانی کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے اپنے فیصلے سے پاکستان کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا ہے جس کے مطابق اوشیانا زون گروپ ٹو کے مقابلے ایران کے ساتھ آئندہ برس فروری میں 3 تا 5 فروری تک ہوگی۔''ایکسپریس'' سے بات چیت میں سیکریٹری فیڈریشن کا کہنا تھا کہ آئی ٹی ایف کی سیکیورٹی ٹیم نے پاکستان میں حفاظتی انتظامات کو تسلی بخش قرار دیا تھا، اس رپورٹ کی روشنی میں آئی ٹی ایف نے ڈیوس کپ ایشیا اوشیانا گروپ ٹو کی میزبانی پاکستان کو سونپ دی، ہم یہ میچز اسلام آباد میں کروائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 12سال کے بعد پاکستان میں انٹرنیشنل ٹینس کی واپسی خوش آئند ہے، اس ایونٹ کے کامیاب انعقاد کے بعد نہ صرف دوسرے ملکوں کے کھلاڑی بھی پاکستان میں آئیں گے بلکہ قومی کھلاڑیوں کو بھی اپنی سرزمین پر صلاحیتوں کے اظہار کا بھر پور موقع میسر آئے گا۔
Load Next Story