بدگمانی نے پاکستان میں پولیو کیخلاف مہم کو متاثر کیا

انسداد پولیو مہم کوطالبان دہشت گردوں اور والدین کی مخالفت کا بھی سامنا ہے

انسداد پولیو مہم کوطالبان دہشت گردوں اور والدین کی مخالفت کا بھی سامنا ہے فوٹو: فائل

اس ہفتے پاکستان میں، جو ان 3ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو کا مرض پایا جاتا ہے۔

پولیو کے خلاف مہم کو اس وقت سب سے زیادہ نقصان پہنچا جب پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے دوران 9رضاکاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا۔ پولیو کے خلاف اس مہم کو طالبان دہشت گردوں اور والدین کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ 30سالہ صدیق اکبر، جو پشاور میں ایک کار سینٹر چلاتا ہے اور جس کے 3بیٹے بالترتیب 6، 4 اور 2سال عمر کے ہیں، کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے بچوں کو 3سال قبل پولیو کے قطرے پلانا بند کردیا تھا۔

اس کا کہنا ہے "مجھے جڑی بوٹیوں سے تیارکرنے والے دوائیوںکے انتہائی قابل ڈاکٹروں اورمعالجوں نے بتایا کہ پولیو کے قطروں میں ایسے عنصر شامل ہیں جو جنسی صلاحیتوں کو کم کردیتے ہیں ۔ ہمارے بچے بڑے ہوکر نا مرد ہوجائیں گے ۔




یہی وجہ ہے کہ میں نے انھیں پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا ہے۔" 32سالہ تاج گل جو پشاور کے نواحی علاقے میں جائیداد کی خریدوفروخت کا کام کرتا ہے اور جس کی 4 اور 2سال عمرکی 2 بیٹیاں ہیں کا کہنا ہے ہم نے بیرون ملک پولیو ویکسین استعمال کی اور پاکستان میں کوئی مستند تحقیق نہیں کہ اس ویکسین میں کیا شامل ہے۔

میرے پاس محکمہ صحت کے باوثوق ذرائع موجود ہیں جو کہتے ہیں کہ ان قطروں میں سور کی چربی اور ایک اور عنصر شامل ہے میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن اسکیموں کے بارے میں اس وقت شکوک و شبہات پیدا ہوئے جب ایک پاکستانی ڈاکٹر کو 2011میں ہیپاٹائٹس پروگرام کے ذریعے سی آئی اے کو اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لیے مدد کرنے پر جیل ہوئی ۔

Recommended Stories

Load Next Story