بدعنوانی کی حد ہوتی ہے سندھ میں جو ہورہا ہے وہ بدقسمتی ہے سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں محکمہ صحت سندھ میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔


ویب ڈیسک November 29, 2016
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں محکمہ صحت سندھ میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ فوٹو؛ فائل

FAISALABAD: عدالت عظمیٰ نے محكمہ صحت سندھ میں جعلی تقرریوں سے متعلق ازخود نوٹس كے مقدمے كی سماعت كرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے كہ بدعنوانی اور اقرباء پروری كی حد ہوتی ہے لیكن صوبہ سندھ میں جو ہورہا ہے وہ بدقسمتی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں تین ركنی بینچ نے محکمہ صحت سندھ میں جعلی اور غیر قانونی بھرتیوں كا معاملہ اٹھانے والے محكمہ صحت كے ملازمین كے خلاف انتقامی كارروائیوں كا سخت نوٹس لیا اور سیكرٹری صحت كو ہدایت كی ہے كہ کل تك ان سب ملازمین كے تبادلے منسوخ كیے جائیں جنہیں جعلی تقرریوں كا معاملہ عدالت لانے پر سزا دے كر دور دراز علاقوں میں ٹرانسفر كیا گیا ہے۔

عدالت نے سیكرٹری محكمہ صحت محمد عثمان چاچڑ كی سخت سرزنش كی اور انہیں ادارے میں بے قاعدگیوں اور بیك وقت دو سركاری عہدوں پر براجمان محكمہ صحت جیك آباد كے افسر دیدار علی كے خلاف سخت كارروائی كرنے كی ہدایت كرتے ہوئے خبر دار كیا ہے كہ اگر فوری كارروائی نہیں كی گئی تو عدالت سیكرٹری كے خلاف كارروائی كرے گی۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا اس قدر بڑے پیمانے پر جعلی تقرریوں پر اب تك كوئی كارروائی نہیں ہوئی، معاملہ نیب كو بھیجا جائے گا۔ چیف جسٹس نے سیكرٹری صحت كو مخاطب كرتے ہوئے كہا آپ كے اور ہمارے صوبے میں یہ كیا ہورہا ہے، بدعنوانی اور اقرباء پروری كی كوئی حد ہی نہیں ہے، سندھ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بدقسمتی ہے۔

كیس كی سماعت کے دوران ہوئی ایڈیشنل ایڈوكیٹ جنرل نے عدالت كو بتایا كہ معاملے كی انكوائری كے لیئے كمیٹی بنا دی گئی ہے جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا كمیٹی بنانا آنكھوں میں دھول جھونكنے كے مترادف ہے، جعلی تقرریوں پر ذمہ داروں كے خلاف كارروائی كی جائے۔ جواب میں سركاری وكیل نے بتایا كہ معاملہ انٹی كرپشن كو بھی بھیجا جا چكا ہے تو جسٹس ہانی نے كہا 1947سے لے كر آج تك اگر حوالدار سے زیادہ گریڈ كے افسر كے خلاف كرپشن میں كوئی كارروائی ہوئی ہو تو بتا دے،انسداد رشوت ستانی كے ادارے تو كرپشن كو دوام بخشتے ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت کل صبح تك ملتوی كرتے ہوئے كارروائی كی رپورٹ طلب كرلی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں