’خدا حافظ جنرل راحیل شریف صاحب ‘

بطور آرمی چیف ان کی ذاتی زندگی بھی انتہائی صاف شفاف رہی اوراس پربھی کوئی داغ دھبہ انھوں نے لگنے نہیں دیا۔

mohammad_asghar_abdullah@yahoo.com

جنرل راحیل شریف بطورآرمی چیف اپنی تین سالہ آئینی مدت پوری کرکے رخصت ہوگئے ۔اگرچہ تقریباً برس پیشترہی انھوں نے یہ اعلان کردیا تھا کہ وہ کسی صورت میں ایکسٹنشن نہیں لیں گے اوراپنے عہدے کی معیادپوری ہوتے ہی ریٹائر ہوجائیں گے؛ مگراس کے باوجودنومبرکے وسط تک اس موضوع پرسیاسی اورغیرسیاسی حلقوں میں بحث ومباحثہ گرم رہااوران کی ریٹائرمنٹ کوایکسٹنشن سے بدلنے کے لیے دوردورکی کوڑیاں لائی جاتی رہیں۔ وہ جوفارسی کامحاورہ ہے کہ'آفتاب آمددلیل ِآفتاب است' آج جب جنرل راحیل شریف اپنے جانشین جنرل قمرجاویدکوچارج سونپ کررخصت ہورہے ہیں تویہ ثابت ہوگیاہے کہ انھوں نے اپناایکسٹنشن نہ لینے کاعہدایفاکردیاہے۔

جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ اس لحاظ سے البتہ اہم ہے کہ ان سے پہلے آخری جنرل جنھوں نے اپنی تین سالہ آئینی مدت پوری کی اورریٹائرہوگئے، وہ جنرل عبدالوحید کاکڑ تھے۔ جنرل کاکڑ کا بطورآرمی چیف تقرر نواز شریف کی پہلی وزارت عظمیٰ میں اس وقت کے صدرغلام اسحاق خان نے اپنی صوابدید پرکیاتھا۔

بے نظیربھٹو کی دوسری وزارت عظمیٰ میں ان کوایکسٹنشن کی پیش کش کی گئی، مگرانھوں نے مستردکردی۔ بے نظیربھٹونے ان کے بعد سینئر ترین جنرل جہانگیر کرامت کو نیا آرمی چیف مقررکیا، جن کی فوجی قیادت کے زمانے میں پاکستان نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے بھی کیے۔ مگر نواز شریف کے دوسری وزارت عظمٰی کے دوران نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ایشوپراختلاف رائے کے بعدوہ اپنی آئینی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی مستعفی ہوگئے۔

وزیراعظم نے ان کی جگہ جنرل پرویزمشرف کونیا آرمی چیف مقررکیا۔ مگرجلدہی جنرل مشرف کے ساتھ بھی ان کے اختلافات پیداہوگئے۔ انھوں نے جنرل مشرف کو برطرف کرنے کی کوشش کی مگراس بارنتیجہ مختلف برآمد ہوا اور وہ خودوزارت عظمیٰ سے محروم ہوگئے۔ جنرل پرویزمشرف اپنے دورمیں جنرل ضیاالحق کی طرزپرازخودایکسٹنشن پرایکسٹنش لیتے رہے۔یہ سلسلہ 2007ء میں اس وقت انجام پذیرہوا، جب انھوں نے جنرل اشفاق پرویزکیانی کو اپنی جگہ نیاآرمی چیف مقررکیا۔

جنرل کیانی اب تک پاکستان کے واحد آرمی چیف ہیں، جوبغیر اقتدار میں آئے، مسلسل 6 سال تک آرمی چیف رہے ہیں۔ ظاہراً ان کو ایکسٹنشن دہشت گردی کے خلاف ان کی پرجوش کمان پردی گئی تھی، مگر اب سابق صدر آصف زرداری اس کاپس منظرکچھ اوربھی بیان کرتے ہیںاس تناظر میں جنرل راحیل شریف کی ایکسٹنشن کابھی بہت چرچا ہوتا رہا۔


تین سال پہلے جنرل راحیل شریف کی بطورآرمی چیف تعیناتی اس اعتبارسے بھی اہمیت کی حامل تھی کہ ان کے خاندانی فوجی پس منظرکے بارے میں قوم کوپہلے سے اتناکچھ معلوم تھا کہ انھیں مزید کسی تعارف کی ضرورت نہ تھی۔ ان کے بڑے بھائی شبیرشریف شہیداورماموں عزیزبھٹی شہیداعلیٰ ترین فوجی اعزازنشان حیدرسے سرفرازکیے گئے۔ پاکستان کا بچہ بچہ ان کے بارے میں جانتاہے۔

اس پر مستزاد دہشت گردی کے خلاف ان کی پرجوش جنگ تھی، جوانھوں نے اس طرح آغازکی کہ ان کاذہن اس بارے میں کامل طورپریکسوتھا۔ ان کے نزدیک یہ ایک ایسی ناگزیر جنگ تھی، جولڑے بغیرچارہ ہی نہیںتھا۔ اگرجنرل اشفاق پرویزکیانی نے اپنے دورمیں 'آپریشن راہ راست' کے تحت سوات میں کارروائی کی اورکامیابی حاصل کی تھی توجنرل راحیل شریف نے 'آپریشن ضرب عضب' کے تحت شمالی وزیرستان کی طرف پیش قدمی کی اورکامیابی حاصل کی۔ ان کی انفرادیت مگر یہ ہے کہ بعدکومزیدایک قدم آگے بڑھ کر انھوںنے کراچی آپریشن شروع کیااوراس کوبھی کامیاب کرکے دکھایا۔ آج عروس البلادکراچی کی روشنیاں پھرسے لوٹ آئی ہیں۔ شمالی وزیرستان اورکراچی کے بعد انھوں نے اس آپریشن کادائرہ کارپورے ملک کو محیط کردیا، جس کے نتیجہ میں اندرون ملک دہشت گردی کی وارداتوں میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی ہے۔

علاوہ اس کے ایل اوسی پربھارت کے جنگی جنون کابھی انھوں نے دندان شکن جواب دیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے جب کبھی پاکستان کے خلاف دھمکی آمیززبان استعمال کی، جنرل راحیل شریف نے کبھی اس کو نظرانداز نہیں کیا اورانہی کی زبان میں اس پرردعمل ظاہر کیا۔ بطور آرمی چیف ان کی ذاتی زندگی بھی انتہائی صاف شفاف رہی اوراس پربھی کوئی داغ دھبہ انھوں نے لگنے نہیں دیا۔ اپنے فوجی بھائیوں کے لیے جذبہ ء ایثارکایہ عالم تھاکہ کروڑوں روپے مالیت کا اپناذاتی سرکاری پلاٹ بھی فروخت کرکے اس کی رقم فوجی شہدافنڈ میں جمع کرادی۔ فوج میں مالی کرپشن کی انھوں نے اس طرح حوصلہ شکنی کی کہ جوفوجی افسرملوث پائے گئے،ان کوبغیرکسی تامل کے نکال باہرکیا۔ یہ وہ تمام بنیادی عوامل تھے، جن کی بدولت بطورآرمی چیف جنرل راحیل شریف کو عوامی سطح پربے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔

جنرل راحیل شریف اپنا تین سالہ دورپورا کرکے جاچکے۔ ان کے اس تین سالہ دورمیں کیا ہوا، کیا نہیں ہوا، کن امورپرانھوں بھرپورتوجہ کی اور کن امورکوبالکل نظرانداز کرگئے، اس پر پاکستان کی سیاسی اورعسکری ماہرین تبصرے اورتجزیے ہوتے رہیں گے، لیکن اس امرواقعہ میں شک کاذراساشائبہ بھی نہیں کہ وہ ایک ایسے اکل کھرے اورپیشہ ورجنرل کے طورپریادرکھے جائیں گے، جس نے زبانی ہی نہیں عملی طورپر بھی ثابت کیا کہ ان کے لیے 'سب سے پہلے پاکستان' ہے۔

کبھی ایک لمحہ کے لیے بھی وہ پاکستان اورفوج کے ساتھ اپنے خاندان کی کمٹمنٹ کو نہیں بھولے اوریقیناً میجرشبیرشریف اورمیجرعزیزبھٹی کی طرح ان کا نام اورکام بھی ان کے خاندان اوران کی آنے والی نسلوں کے لیے سرمایہ افتخارثابت ہوگا، خداحافظ جنرل راحیل شریف۔ علامہ اقبالؔ نے اس طرح کے مردمومن کے بارے میں ہی کہاتھا،

نگاہ کم سے نہ دیکھ اس کی بے کٗلاہی کو
یہ بے کٗلاہ ہے سرمایہ ء کٗلہ داری
Load Next Story