پریس کانفرنسوں میں سفید جھوٹ ملزمان کو خطرناک ظاہر کرنیوالے پولیس افسر عدالت میں خاموش

3 سال قبل عاصم کیپری اورساتھیوں کو گرفتار کرکے فرقہ وارانہ قتل ودیگر سنگین 25مقدمات میں ملوث بتایاگیا


Arshad Baig November 30, 2016
 پولیس افسران نے ملزم کومقدمات میں نامزد کیا اور نہ ہی پریس کانفرنس میں بتائے گئے مقدمات کا چالان میں اندراج کیا فوٹو؛ فائل

NEW YORK: پولیس کی نااہلی سامنے آگئی ، 3 سال قبل پولیس نے فرقہ ورانہ قتل و دیگر سنگین حساس نوعیت کے25مقدمات میں عاصم کیپری اور اسکے دیگر ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا اور اپنی کارگردگی اجاگر کرنے کیلیے ملزم کے خلاف 25سے زائد مقدمات کی انٹروگیشن رپورٹ پیش کی تھی، 3 سال قبل بھی شناخت پریڈ کی مشق کی گئی تھی اور وہ ہی شناخت پریڈ کی مشق اب بھی جاری ہے۔

عدالتی ذرائع کے انکشاف پر پولیس کی نااہلی کھل کر سامنے آگئی،پولیس نے ملزم کو نامزد کیا اور نہ ہی مذکورہ سنگین مقدمات کے چالان میں اندراج ہوا جن مقدمات میں ملوث کرکے جیل بھیجا پولیس کی ناقص تفتیش ، ناکافی شواہد اور مقدمات میں عدم حاضری کے باعث ملزم کو رہائی مل گئی تھی ۔

گرفتاری کا جوشور اس وقت کیا وہ ہی آج کیا جارہا ہے انسداد انتہا پسندی سیل نے11مارچ2013کو کالعدم مذہبی تنظیم کے 6مبینہ دہشت گردوں عاصم احمد عرف کیپری والا، طحہ بن بدرعرف وکی عرف یاسر ، کاظم علی شاہ ، عبید الرحمن ، محمد شہاب عرف جھوٹا سمیت 6ملزمان کو گرفتار کیا اور پریس کانفرنس میں ابتدائی انٹروگیشن رپورٹ میں بتایا کہ ملزمان پروفیسر سبط جعفر، ایم کیو ایم کے رکن ساجد قریشی اور انکے بیٹے کے دہرے قتل،ساجد کاظمی، قمبر نقوی، محسن حسن نقوی، سید حنین علی نقوی، یاور جعفری، مقبول کشمیری فراز کاظمی، ماہر تعلیم اظفر رضوی، پولیس اہلکار قاسم، نظر عباس، عاصم جعفری، دلاور حسنین منیر علی، نور محمد عرف کلو پولیس اہلکار مختار اور ایس او کے انچارج شیراز سمیت25سے زائد افراد فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کیا تھا اور ملزمان کی مقابلے کے بعد گرفتاری ظاہر کی ان کے قبضے سے 3خود کش جیکٹس،12دستی بم اور کافی تعداد میں اسلحہ برآمد کرنے کا دعوی کیا تھااور اگلے روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے 14روز کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

0جولائی کو شناخت پریڈ کرانے کی مشق کا اغاز ہوا اورساجد قریشی قتل کیس ودیگرمقدمات میں فاضل ماتحت عدالتوں سے شناخت پریڈ کرائی گئی اور گواہوں نے شناخت کیا ،بعدازاں تفتیش مکمل ہونے پر عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا فروری2014کو جیل حکام نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر مذکورہ ملزمان کوسکھر جیل منتقل کردیا تھا ،عدالتی ذرائع نے انکشاف کیا کہ گرفتار ملزمان پرپولیس نے جو الزامات عائد کیے ان مقدمات میں ملزم کو نامزد کیا اور نہ ہی کوئی چالان میں اندراج کیا جس جرائم میں ملزم کو گرفتار کیا تھا۔

عدالتی ذرائع نے بتایا کہ اس مقدمات میں بھی پولیس کی ناقص تفتیش، عدم شواہد اورپولیس کی عدم حاضری کے باعث رہائی ملی ،واضح رہے کہ 2004میں بھی تھانہ رضویہ نے ملزم عاصم کیپری کو اسلحہ ایکٹ میں گرفتار کیا تھا شواہد ناکافی ہونے کے باعث 4ماہ بعد ہی رہا ہوگیا تھا، موجودہ صورت حال کے مطابق پولیس نے 50سے زائد مقدمات میں ملوث کیا ہے اور پریس کانفرنس میں گرفتاری ظاہر کی لیکن یہ نہیں بتایا کہ ملزم پہلے جیل سے کیسے رہا ہوا اب بھی شناخت پریڈ کی وہ ہی مشق جاری ہے جو 2013میں ہوئی تھی پولیس اپنی کارگردگی اجاگر کرنے کیلیے گرفتاری ظاہر کررہی ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا پہلے لگائے گئے سنگین الزامات کا کیا ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔