قومی ترانے کے خالق اور نامور شاعر حفیظ جالندھری کے انتقال کو 30 برس ہوگئے
حفیظ جالندھری علم سے محبت اور دین اسلام سے لگاؤکے باعث ساری عمر مطالعہ اور تخلیق کے عمل میں مصروف رہے
پاکستان کے قومی ترانے کے خالق اور نامور شاعر و نثر نگار حفیظ جالندھری کے انتقال کو 30 برس بیت گئے ہیں ۔
حفیظ جالندھری کو مسلمانوں کی منظوم تاریخ " شاہنامہ اسلام " لکھنے کی سعادت بھی حاصل ہے ، قومی ترانے کے پر اثر الفاظ حفیظ جالندھری کی سرزمین پاکستان سے بے پناہ محبت کے عکاس ہیں ، حفیظ صاحب کی درسی تعلیم تو زیادہ نہ تھی لیکن علم سے محبت اور دین اسلام سے خصوصی لگن کی بنا پر ساری عمر مطالعہ اور تخلیق کے عمل میں مصروف رہے ۔
بیگم حفیظ جالندھری کا کہنا ہے کہ حفیظ صاحب زندہ دل شخصیت کے حامل انسان تھے حلقہ احباب میں صدر پاکستان سے لے کر عام طالبعلم تک ہرعمر اور شعبے کے افراد شامل تھے ، انہوں نے کہا کہ حفیظ صاحب کو کھانے میں کریلے اور مچھلی پسند تھی ، موسیقی اور غزل گوئی سے انہیں گہرا شغف تھا جبکہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے قدموں میں تدفین حفیظ صاحب کی آخری خواہش تھی۔
بیگم حفیظ جالندھری نے کہا کہ حفیظ صاحب نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ ماڈل ٹاؤن میں واقع اپنے گھر میں گزارا ، جس کی تعمیر شاہنامہ اسلام کی اشاعت سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کئی برسوں تک جاری رہی ، اسی گھر میں وہ کمرہ شامل ہے جس میں تین مہینے بند ہو کر حفیظ صاحب نے قومی ترانہ تخلیق کیا۔
حفیظ جالندھری کو مسلمانوں کی منظوم تاریخ " شاہنامہ اسلام " لکھنے کی سعادت بھی حاصل ہے ، قومی ترانے کے پر اثر الفاظ حفیظ جالندھری کی سرزمین پاکستان سے بے پناہ محبت کے عکاس ہیں ، حفیظ صاحب کی درسی تعلیم تو زیادہ نہ تھی لیکن علم سے محبت اور دین اسلام سے خصوصی لگن کی بنا پر ساری عمر مطالعہ اور تخلیق کے عمل میں مصروف رہے ۔
بیگم حفیظ جالندھری کا کہنا ہے کہ حفیظ صاحب زندہ دل شخصیت کے حامل انسان تھے حلقہ احباب میں صدر پاکستان سے لے کر عام طالبعلم تک ہرعمر اور شعبے کے افراد شامل تھے ، انہوں نے کہا کہ حفیظ صاحب کو کھانے میں کریلے اور مچھلی پسند تھی ، موسیقی اور غزل گوئی سے انہیں گہرا شغف تھا جبکہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے قدموں میں تدفین حفیظ صاحب کی آخری خواہش تھی۔
بیگم حفیظ جالندھری نے کہا کہ حفیظ صاحب نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ ماڈل ٹاؤن میں واقع اپنے گھر میں گزارا ، جس کی تعمیر شاہنامہ اسلام کی اشاعت سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کئی برسوں تک جاری رہی ، اسی گھر میں وہ کمرہ شامل ہے جس میں تین مہینے بند ہو کر حفیظ صاحب نے قومی ترانہ تخلیق کیا۔