ڈاکٹرعبدالجبار چیئرمین یا قائم مقام چیئرمین کے طور پر کام کرنے کے مجاز نہیں تحریری حکمنامہ
تحریری حکم نامے میں سپریم کورٹ نے سیکریٹرٹ فنڈز، میڈیا کے ضابطہ اخلاق سمیت اہم ایشوز کا احاطہ کیا ہے
سپریم کورٹ نے میڈیا ضابطہ اخلاق کے حوالے سے حامد میر کیس کا عبوری تحریری حکم نامہ جاری کر دیا بادی النظر ڈاکٹر عبدالجبار خود چیئرمین یا قائم مقام چیئرمین کے طور پر کام کرنے کے مجاز نہیں.
سات صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے تحریر کیا ہے، حکم نامے میں سپریم کورٹ نے سیکریٹرٹ فنڈز، میڈیا کے ضابطہ اخلاق سمیت اہم ایشوز کا احاطہ کیا ہے،عدالت کا کہنا تھا کہ کیس کی آؤٹ لائنز کے بعد سماعت اگے بڑھائی جائے گی۔
تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ وزارت اطلاعات و نشریات کی آئینی حیثیت کا بھی جائزہ لیا جائے گا، اس موقع پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پیمرا آرڈیننس کے تحت چیئرمین کی تعیناتی نہیں کی گئی ڈاکٹر جبار نہ ہی پیمرا کے چیئرمین یا قائم مقام چیئرمین ہیں اور نہ ہی وہ اس کا دعوی کر سکتے ہیں، 15 مئی 2011 سے ڈاکٹر جبار کے بطور چیئرمین اقدامات کی قانونی حیثیت کا اگلی سماعت پر جائزہ لیا جائے گا۔
سات صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے تحریر کیا ہے، حکم نامے میں سپریم کورٹ نے سیکریٹرٹ فنڈز، میڈیا کے ضابطہ اخلاق سمیت اہم ایشوز کا احاطہ کیا ہے،عدالت کا کہنا تھا کہ کیس کی آؤٹ لائنز کے بعد سماعت اگے بڑھائی جائے گی۔
تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ وزارت اطلاعات و نشریات کی آئینی حیثیت کا بھی جائزہ لیا جائے گا، اس موقع پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پیمرا آرڈیننس کے تحت چیئرمین کی تعیناتی نہیں کی گئی ڈاکٹر جبار نہ ہی پیمرا کے چیئرمین یا قائم مقام چیئرمین ہیں اور نہ ہی وہ اس کا دعوی کر سکتے ہیں، 15 مئی 2011 سے ڈاکٹر جبار کے بطور چیئرمین اقدامات کی قانونی حیثیت کا اگلی سماعت پر جائزہ لیا جائے گا۔