محبت رخصت ہوئی

آج میں بیٹھا لکھ رہا تھا۔ دیکھا مکن خان نہایت افسردہ روتے چلے آرہے ہیں


ایم قادر خان December 01, 2016

آج میں بیٹھا لکھ رہا تھا۔ دیکھا مکن خان نہایت افسردہ روتے چلے آرہے ہیں میں نے ان کو بٹھایا، پانی پلایا، پوچھا خیریت؟ کیا بات ہوگئی یہ پوچھتے وہ تو اشک بار ہوگئے، میں زیادہ فکر مند ہوا کوئی ضرور اہم خاص بات ہے ورنہ مکن خان مضبوط اعصاب کے مالک ہیں۔ میں نے ان کو تسلی دینے کی بڑی کوشش کی رومال سے اشکوں کو صاف کیا، ہچکیاں لیتے ہوئے بولے۔ بھائی جی آپ کو معلوم ہے میری محبت جدا ہوئی۔ اوہو یہ بات ہے بھائی۔ مکن خان تم نے تو اپنی محبت کا ذکرکبھی نہ کیا آج رو رہے ہو کہ محبت جدا ہوئی، چلی گئی، کچھ بتاؤ تو کون سی کیسی اور کس سے محبت تھی۔ شاید میں کچھ مدد کر سکوں۔ بولے آپ اس میں کچھ نہیں کرسکتے۔ میری یہ محبت اب واپس نہیں آئے گی۔

رخصت ہوگئی۔ رخصت پر میرا ذہن تھوڑا پہنچا اس لیے کہ یہ چیف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی بے حد تعریف کیا کرتے، واقعی ان کو ذہنی و قلبی محبت تھی۔ میں نے کہا میاں مکن تم بھی خوب نرالے آدمی ہو جو محبت رخصت ہوئی وہ تو بہت لوگوں کی تھی صرف تمہاری تو نہ تھی افسوس تو بہت لوگوں کو ہے اور مجھے بھی افسوس ہے لیکن اس طرح رونے پیٹنے سے وہ واپس تو آنہیں جائیںگے۔ یہ دیکھو وہ کس عزت و عظمت کے ساتھ رخصت ہوئے اﷲ نے ان کو بلند مقام دیا ان کی نیکیاں رائیگاں نہیں گئیں۔ پاکستان کے یہ چیف آف آرمی اسٹاف پندرہویں جنرل تھے۔ یہ ان کو بڑا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ مکن خان بولے میاں بھائی رونا اسی بات کا ہے جس سے محبت کی وہ چلا گیا۔ ان سے بہت لوگوں کو محبت ہوئی اور آسرے کرتے رہے اگر یہ اور مزید چند سال رہ جاتے تو کایا پلٹ دیتے لیکن اچھا انسان اس ملک میں زیادہ نہیں رہ پاتا۔

دل چھوٹا نہ کرو پاکستان کے سولہویں جنرل چیف آف آرمی اسٹاف جاوید باجوہ آئے ہیں یہ بھی اچھے انسان ہیں عوام کو ان سے بھی بڑی توقعات ہیں امید ہے یہ بھی عوام اور ملک کے لیے کام کریں گے۔ مکن بولے اب معلوم نہیں یہ پچھلے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف جیسے ہوں وہ تو بہت ہی اچھے انسان تھے۔ میری یہ باتیں بڑے غور سے سنتے رہے، تسلی آئی بولے خان صاحب آپ ہیں خوبیوں والے۔ میں نے پوچھا وہ کیسے؟ بولے مجھ کو کس طرح سمجھایا میرے ذہن و قلب میں یہ باتیں جاکر جم گئیں یہ ساری باتیں درست ہیں اب ہم جانے والے کو لا تو سکتے نہیں یہ ضرور ہے اس کو اچھے الفاظ میں یاد کریں۔ یہ دنیا کا دستور ہے سب سے بڑی ان کی بات انھوں نے اپنی سروس (ملازمت) میں اضافہ نہیں لیا بہت کہا گیا مارشل کے لیے بھی کہا لیکن ایک اصولی آدمی ثابت ہوئے جو کہہ دیا وہ کر دیا۔ اکثر لوگوںکو ان کے جانے کا ملال ضرور ہوا ہوگا کچھ دن گزریں گے شاید یہ لوگ سب بھول جائیں۔ ہمارے عوام میں بھولنے کی بڑی عادت ہے۔

اب میں اپنے جن استادوں کے ساتھ کام کر رہاہوں انھیں لاکھوں روپے زر وجواہرات پختہ عالی شان مکان سب کچھ حاصل ہے ایک زمانے میں، میں بھی استاد بنوں گا پورے ملک میں میرا نام ہوگا۔ بڑے بڑے سیاسی لیڈر مجھ سے مشورے لیں گے اور دولت بے حساب ہو گی پوری دنیا بھی گھوم سکوں گا کنویں کا مینڈک نہیں رہوں گا۔ اگر کسی بڑے ملک سے معاہدہ کر لیا تو وہ بڑا عہدہ دیدیں گے اور پھر ملک کا سربراہ بھی بنا دیں گے بس ان کی تابعداری اولین فرض ہے۔ اس بڑے ملک کی جتنی قدم بوسی کروں گا اسی قدر فیض پاؤں گا۔ خوشحال زندگی نام و نمود آتے جاتے سلام اور سلوٹ کتنی بڑی بات ہے۔ ان میں ایسے بھی ہوتے ہیں جو عروج نہ پاسکیں لیکن ان کی بھی معاشرے میں اچھی مقبولیت ہے۔

ان میں ایسے بھی ہیں جو بھتہ خوری میں عروج حاصل کرتے ہیں، لوگ ان سے ڈرتے ہیں۔ دو چار کو ماردیا تو اور زیادہ مشہور ہوگئے۔ ان میں ایسے بھی ہیں جو کسی سیاسی جماعت میں چپک گئے، کسی کو نہیں معلوم وہ کیا کر رہے ہیں جب معلوم ہوتا ہے تو ہر شخص اپنا کام ان سے ہی کرواتا ہے اس لیے اب ان کے آگے سارے کانے ہیں کوئی ان کے خلاف نہ بات کرسکتا ہے نہ پکڑوا سکتا ہے حتیٰ کہ اپنی سیاسی پارٹی سے نکال بھی نہیں سکتا۔ یہ شخص اس پارٹی میں مزید اپنے جیسے چیلے بنا لیتا ہے۔ پہلے وہ اس کے چیلے ہوتے ہیں پھر وہ بھی استادوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔

ان میں ایسے بھی جو زمینوں پر قبضے، مار دھاڑ، قتل و غارت بڑی بڑی زمین کے مالک بن جاتے ہیں۔ ان سے دوسرے لوگ بھی یہ کام کروانے لگتے ہیں جس کا معاوضہ منہ مانگا ملتا ہے۔ یہ اس لیے امیر ہوتے ہیں جو اربوں کھربوں میں دوسروں کو خرید لیں، قبضے کی زمینوں کے بڑے بادشاہ کہلاتے ہیں، پیسہ باہر ممالک میں بھیجنے کے استاد بادشاہوں کے بادشاہ بڑے بادشاہ کا خطاب بھی مل جاتا ہے۔ حیرت اس بات کی ہے کہ اس کی معلومات خبر نیچے سے اوپر سب کو ہوئی ہے لیکن بجائے کچھ کرنے کے ان سے فائدہ حاصل کرتے ہیں کہیں بد معاشی کی ضرورت ہو تو یہ سارے لوگوں میں سے ہزاروں لوگ بن جاتے ہیں لیکن آہستہ آہستہ بہت جلد یہ 30 ہزار سے بھی زیادہ بن جاتے ہیں جن سے سارے لوگ مجبور بے بس ہوتے ہیں۔

مکن خان تم خود یہ سب کچھ دیکھ رہے ہو اگر شروع میں کسی بھی شئے کو دبادو تو ابھرے گی نہیں چنگاری کو بجھادو تو آگ بھڑکے گی نہیں، شروع میں تو اپنے مطلب ان بدکار لوگوں سے حاصل کیے جاتے ہیں پھر خود ان بدکاروں سے خوف کھاتے ہیں پکڑے گئے تو ہمارا نام لیں گے اس لیے ان کی بھی حفاظت کرنا فرض سمجھتے ہیں اسی وجہ سے کسی ادارے کو ان تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اگر آپریشن ہو تو یہ سارے پکڑ میں آجائیں لیکن آپریشن نہیں ہوسکتا نہ ہونے دیا جائے گا صرف سننے میں آئے گا آپریشن ہوگا۔

مکن خان بولے خان صاحب کیسی بات کر رہے ہو کیسا آپریشن کیسے چور ڈکیت کرپٹ لوگ جن کرپٹ قاتلوں، چوروں کو پکڑا گیا ان کا کیا ہوا اور کیا ہوگا وقت گزرتا رہے گا اور وہ لوگ فارغ نظر آئیں گے بلکہ ان کو بڑی عزت کے ساتھ سیاسی قیدی کہاجائے گا اور تعریف میں بولا جائے گا کہ اتنے سال سیاست میں قید کاٹی یہ سب عوام کے لیے کیا یہ ہیں عوام کے نمایندے۔ بے چارے سیدھے شریف عوام بے وقوف صرف آپ کی پریشانی دور کرنے کے لیے آئیں آپ جس قدر پریشان تھے یہ پریشانی صرف آپ کو نہیں مجھے بھی ہے اگر کوئی اچھا شخص رخصت ہوا تو ملال تو ہوتا ہے اور بڑے لوگوں کو خوشی، شادیانے بجتے ہیں، دعوتیں ہوتی ہیں دنیا کا اصول ہے اچھے کو اچھا پسند کرتا ہے اور برے کو برے پسند کرتے ہیں کوئی برا اچھے کو کس طرح پسند کر سکتا ہے ہاں وہ اچھا اس کی برائی سے نظر چرا لے اور کوئی تنقید نہ کرے تو وہ ان کے لیے ٹھیک ہے اور جہاں کچھ کہا بس لینے کے دینے اور سخت سزا۔ بادشاہوں کے زمانے میں بھی مکار، خوشامدی، چاپلوس لوگوں کا دربار میں بڑا مقام ہوتا تھا۔

سمجھ لو بادشاہ چلتا ان ہی لوگوں پر تھا۔ سازشوں میں بھی یہی مکار، عیار، چالباز، چاپلوس انسان ہوتے تھے۔ محلات کی سازشیں ایسے ہی ہوتی تھیں جن میں محلات کی کنیزیں بھی شامل ہوتی تھیں۔ یہ سارا ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا۔ سمجھنے والے سمجھتے ہیں اور انا پرست ہٹ دھرم لوگ ان باتوں کو سمجھتے ہیں جو ان کے مزاج کے مطابق کی جائیں وہ شخص ان کا پیارا ہے مال اسباب بہت ملتا ہے ایسے لوگوں کو بعض لوگ دونوں طرف سے سمیٹتے ہیں ادھر سے بھی اور ادھر سے بھی جو پارٹی آتی ہے وہ اس میں شامل نظر آتے ہیں بڑے بڑے عہدے بھی پاتے ہیں اب آپ بتائیں ہماری قوم ان لوگوں کی ایسی حرکتوں سے کیا سبق لے گی یقیناً وہ اس کو اپنا سمجھتے ہوئے ان ہی راہوں کو اپنانے کی کاوش میں رہے گی یہ سب چل رہا ہے اور چلتا رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں