خلاباز ضعف بصارت میں کیوں مبتلا ہوتے ہیں برسوں پرانا معمّا حل کرلیا گیا

ناسا کے مطابق طویل مشنوں پر جانے والے دو تہائی خلانورد بینائی کی دھندلاہٹ کا شکار ہوتے ہیں۔

کشش ثقل کی عدم موجودگی سی ایس ایف کو ’ کنفیوژ‘ کردیتی ہے۔ فوٹو : فائل

ارضی مدار میں پہنچنے کے بعد بعض خلانوردوں کی بینائی دھندلاجاتی ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب برسوں سے ناسا کے ماہرین کے لیے معمّا بنا ہوا تھا جو بالآخر حل کرلیا گیا ہے۔ طویل دورانیے کے مشن پر جانے والے خلاباز اس کیفیت کا شکارہوتے رہے ہیں جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر کئی ہفتے یا کئی ماہ قیام کرتے ہیں۔ اسی لیے یہ خدشات ظاہر کیے جاتے رہے ہیں کہ مستقبل میں مریخ کی جانب روانہ کیے جانے والے خلاباز بینائی سے محروم ہوسکتے ہیں۔

ناسا کے مطابق طویل مشنوں پر جانے والے دو تہائی خلانورد بینائی کی دھندلاہٹ کا شکار ہوتے ہیں۔ اس عجیب و غریب مرض یا کیفیت کو visual impairment intracranial pressure ( VIIP ) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کیفیت ناسا کے لیے یوں بھی پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے کہ اس میں مبتلا ہونے والے کچھ خلابازوں کی بینائی کُلی طور پر بحال نہیں ہوپائی۔

وی آئی آئی پی کی وجوہات کا کھوج لگانے کے لیے سائنس دانوں کی کئی ٹیمیں مصروف کار ہیں۔ ان میں سے میامی یونی ورسٹی میں ریڈیولوجی اور بایومیڈیکل انجنیئرنگ کے پروفیسر نوم الپرین اور ان کے ساتھیوں پر مشتمل ٹیم نے اس کیفیت کے پس پردہ اسباب تلاش کرلینے کا دعویٰ کیا ہے۔ ماضی میں یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ اس کی وجہ رگوں میں دوڑنے والے سیال مادّوں بشمول خون کے بہاؤ کا بالائی جسم کی طرف بڑھ جانا ہے۔ واضح رہے کہ کشش ثقل کی عدم موجودگی میں بالائی دھڑ کی جانب خون کی گردش بڑھ جاتی ہے۔ تحقیق سے یہ خیال درست ثابت نہیں ہوسکا تھا۔


پروفیسر نوم اور ان کی ٹیم نے توجہ ایک اور ممکنہ سبب cerebrospinal fluid ( CSF ) پر مرکوز کی۔ سی ایس ایف شفاف سیال ہے جو دماغ کے اطراف موجود رگوں اور حرام مغز میں پایا جاتا ہے۔ انسانی جسم کی حالت یا پوزیشن میں تبدیلی مثلاً اٹھنے یا بیٹھنے کے ساتھ دماغ پر پڑنے والے دباؤ میں کمی بیشی آتی ہے جسے یہ سیال مادّہ سہار لیتا ہے، مگر خلا میں صورت حال مختلف ہوتی ہے۔ کشش ثقل کی عدم موجودگی سی ایس ایف کو ' کنفیوژ' کردیتی ہے۔ بعض خلابازوں میں یہ مادّہ اس کیفیت میں بھی دباؤ برداشت کرلیتا ہے جب کہ کچھ میں نہیں کرپاتا۔ سی ایس ایف کی یہ ' نااہلیت' ان خلابازوں کو ضعف بصارت میں مبتلا کردیتی ہے۔

تحقیق کے دوران پروفیسر نوم نے خلا میں روانگی سے قبل اور واپسی کے بعد ایم آر آئی اور دوسری جدید مشینوں کی مدد سے خلابازوں کے دماغی اور بصری اعصاب کا تفصیلی مطالعہ کیا۔ انھوں نے دیکھا کہ ضعف بصارت کا شکار ہونے والے خلابازوں کی آنکھوں کی پُتلیاں پھیل گئی تھیں اور بصری اعصاب میں سوجن بھی پیدا ہوگئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی آنکھوں کے اطراف بہنے والے سیّال مادّے کی مقدار بھی غیرمعمولی طور پر بڑھی ہوئی تھی۔

پروفیسر نوم کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق خلابازوں کو ضعف بصارت سے بچانے کے لیے احتیاطی اقدامات اور علاج وضع کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
Load Next Story