پولیس و رینجرز پر حملوں میں طالبان ملوث ہیں رپورٹ میں انکشاف
جرائم پیشہ گروہ بھاری رقوم کے عوض پولیس افسران واہلکاروں پرحملوںکی تیاری کررہے ہیں
KARACHI:
کراچی میں حالیہ دنوں پولیس اوررینجرز پرتواتر سے ہونے والے دہشت گرد حملوں میںکالعدم تحریک طالبان اوردیگر شدت پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہدملے ہیں،حساس اداروں کا کہنا ہے کہ شدت پسندتنظیموں کے خلاف شہرمیں کی جانے والی کارروائیوں اوردہشت گردوںکی گرفتاریوںکے رد عمل میں پولیس اوررینجرز اہلکاروںکونشانہ بنایاجارہاہے۔
ذرائع کے مطابق شہرکے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی روزسے سی آئی ڈی اوررینجرزاہلکاروں پرہونے والے دہشتگردحملوںکی تفتیش کے دوران انکشاف ہواہے کہ ان حملوں میں کالعدم تحریک طالبان سوات کے دہشت گردملوث ہیں اس سلسلے میں رینجرز ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز کو نشانہ بنانے کی وجہ کالعدم شدت پسندگروپوں کیخلاف کارروائیاں ہیں،رینجرز کے ایک اعلیٰ افسرنے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان کے دہشتگردوں کیخلاف کی جانے والی کارروائیوںکے رد عمل میں رینجرزکونشانہ بنایا جارہاہے،شہر کے متعدد علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان کے ٹھکانے موجود ہیں۔
رینجرز نے متعدد دہشت گردوں کوگرفتار کیاہے اور دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے میں اہم کردار ادا کیاہے جس کے رد عمل میں رینجرز پر حملے کیے جارہے ہیں،سی آئی ڈی پولیس کے ذرائع کاکہناہے کہ رواں سال جون اورجولائی کے دوران اب تک کالعدم دہشت گردتنظیموں کے خلاف کام کرنے والے سی آئی ڈی پولیس کے4اہلکاروں اے ایس آئی غفران،ہیڈ کانسٹیبل الطاف حسین، کانسٹیبل انیس اور کانسٹیبل محمد خان کو ٹارگٹ کرکے قتل کیاگیاجبکہ سی آئی ڈی کے ڈی ایس پی اسرار اعوان پربھی قاتلانہ حملہ کرکے ڈی ایس پی اسرار اعوان اور ان کے محافظ اسرارپٹھان کو زخمی کیاگیا۔
پولیس ذرائع کا کہناہے کہ سی آئی ڈی کے ڈی ایس پی اسراراعوان پر2004میں بھی اسی طرز کاقاتلانہ حملہ کیا گیا تھاجس میں کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشت گرد ملوث تھے،اس سے قبل بھی ماضی میں سی آئی ڈی پولیس کے افسران واہلکاروں پر بھی حملے کیے جاتے رہے ہیں،سی آئی ڈی کے ذرائع نے بتایاکہ پولیس اہلکاروں کوٹارگٹ کرنے والے ملزمان میں ایسے ملزمان بھی شامل ہوتے ہیں جن کی گرفتاری کے بعددوران تفتیش انکشاف ہوتاہے کہ انھیں ٹارگٹ دینے والے کانام بھی معلوم نہیں ہوتااورانھیں یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کام کس کے لیے کررہے ہیں۔
گرفتار ملزمان کے مطابق وہ ٹارگٹ دینے والے کوصرف شکل سے شناخت کرسکتے ہیں۔ذرائع کا کہناہے کہ کالعدم جماعتیں سی آئی ڈی اہلکاروں کونشانہ بنانے کے لیے جرائم پیشہ گروہوں سے رابطے کررہی ہیں اورانھیں بھاری رقوم کے عوض پولیس افسران و اہلکاروں پرحملوں کی تیاری کر رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سی آئی ڈی پولیس اہلکاروں پرحملوں میں کالعدم تحریک طالبان سوات اور قاری یاسین گروپ کے ملوث ہونے کے شواہدملے ہیں جبکہ رینجرز اہلکاروں پر حملے افغانستان اورعراق کی طرز پر سڑک کنارے بم نصب کرکے کیے جانے والے حملوں سے بھی کالعدم تحریک طالبان کے ملوث ہونے کے شواہد مل رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے بعدپولیس اور رینجرز اہلکاروںکوسیکیورٹی اقدامات سخت کرنے کی ہدایات کی ہیں۔
کراچی میں حالیہ دنوں پولیس اوررینجرز پرتواتر سے ہونے والے دہشت گرد حملوں میںکالعدم تحریک طالبان اوردیگر شدت پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہدملے ہیں،حساس اداروں کا کہنا ہے کہ شدت پسندتنظیموں کے خلاف شہرمیں کی جانے والی کارروائیوں اوردہشت گردوںکی گرفتاریوںکے رد عمل میں پولیس اوررینجرز اہلکاروںکونشانہ بنایاجارہاہے۔
ذرائع کے مطابق شہرکے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی روزسے سی آئی ڈی اوررینجرزاہلکاروں پرہونے والے دہشتگردحملوںکی تفتیش کے دوران انکشاف ہواہے کہ ان حملوں میں کالعدم تحریک طالبان سوات کے دہشت گردملوث ہیں اس سلسلے میں رینجرز ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز کو نشانہ بنانے کی وجہ کالعدم شدت پسندگروپوں کیخلاف کارروائیاں ہیں،رینجرز کے ایک اعلیٰ افسرنے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان کے دہشتگردوں کیخلاف کی جانے والی کارروائیوںکے رد عمل میں رینجرزکونشانہ بنایا جارہاہے،شہر کے متعدد علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان کے ٹھکانے موجود ہیں۔
رینجرز نے متعدد دہشت گردوں کوگرفتار کیاہے اور دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے میں اہم کردار ادا کیاہے جس کے رد عمل میں رینجرز پر حملے کیے جارہے ہیں،سی آئی ڈی پولیس کے ذرائع کاکہناہے کہ رواں سال جون اورجولائی کے دوران اب تک کالعدم دہشت گردتنظیموں کے خلاف کام کرنے والے سی آئی ڈی پولیس کے4اہلکاروں اے ایس آئی غفران،ہیڈ کانسٹیبل الطاف حسین، کانسٹیبل انیس اور کانسٹیبل محمد خان کو ٹارگٹ کرکے قتل کیاگیاجبکہ سی آئی ڈی کے ڈی ایس پی اسرار اعوان پربھی قاتلانہ حملہ کرکے ڈی ایس پی اسرار اعوان اور ان کے محافظ اسرارپٹھان کو زخمی کیاگیا۔
پولیس ذرائع کا کہناہے کہ سی آئی ڈی کے ڈی ایس پی اسراراعوان پر2004میں بھی اسی طرز کاقاتلانہ حملہ کیا گیا تھاجس میں کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشت گرد ملوث تھے،اس سے قبل بھی ماضی میں سی آئی ڈی پولیس کے افسران واہلکاروں پر بھی حملے کیے جاتے رہے ہیں،سی آئی ڈی کے ذرائع نے بتایاکہ پولیس اہلکاروں کوٹارگٹ کرنے والے ملزمان میں ایسے ملزمان بھی شامل ہوتے ہیں جن کی گرفتاری کے بعددوران تفتیش انکشاف ہوتاہے کہ انھیں ٹارگٹ دینے والے کانام بھی معلوم نہیں ہوتااورانھیں یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کام کس کے لیے کررہے ہیں۔
گرفتار ملزمان کے مطابق وہ ٹارگٹ دینے والے کوصرف شکل سے شناخت کرسکتے ہیں۔ذرائع کا کہناہے کہ کالعدم جماعتیں سی آئی ڈی اہلکاروں کونشانہ بنانے کے لیے جرائم پیشہ گروہوں سے رابطے کررہی ہیں اورانھیں بھاری رقوم کے عوض پولیس افسران و اہلکاروں پرحملوں کی تیاری کر رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سی آئی ڈی پولیس اہلکاروں پرحملوں میں کالعدم تحریک طالبان سوات اور قاری یاسین گروپ کے ملوث ہونے کے شواہدملے ہیں جبکہ رینجرز اہلکاروں پر حملے افغانستان اورعراق کی طرز پر سڑک کنارے بم نصب کرکے کیے جانے والے حملوں سے بھی کالعدم تحریک طالبان کے ملوث ہونے کے شواہد مل رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے بعدپولیس اور رینجرز اہلکاروںکوسیکیورٹی اقدامات سخت کرنے کی ہدایات کی ہیں۔