بھارت کا پاکستان سے ایک مرتبہ پھر مذاکرات سے راہ فرار
اگرکوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم مذاکرات سے فرار ہورہے ہیں یا مذاکرات کرنا نہیں چاہتے تو وہ لاعلم ہے، ترجمان وزارت خارجہ
ISLAMABAD:
پاکستان سے مذاکرات میں بہانے اور مختلف تاویلیں بنانے والے بھارت نے ایک مرتبہ پھر وہی راستہ اختیار کیا اور ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان سے کسی بھی قسم کے مذاکرات سے صاف انکار کردیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ویکاس سوارپ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ 4 دسمبر سے شروع ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور بھارتی وزیرخارجہ کے درمیان کسی بھی قسم کے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں جب کہ اس حوالے سے پاکستانی میڈیا میں نشر ہونے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے اور بھارت اس وقت تک دوطرفہ مذاکرات نہیں کرے گا جب تک دہشت گردی کو قابو نہ کیا جائے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے الزام عائد کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی خرابی کی وجہ سرحد پر ہونے والی خراب صورتحال ہے جس کا ذمہ دار پاکستان ہے جب کہ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ بھارت پاکستان سے ہمیشہ مذاکرات کے لئے تیار ہوتا ہے تاہم اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں یا مذاکرات کرنا نہیں چاہتے تو وہ اس سے لاعلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ وہ غیرمشروط مذاکرات کے لئے تیار ہے تو ہم بھی یہیں کہتے ہیں لیکن اس کے لئے سرحد پر کارروائیاں روکنا ہوں گی۔
اپنی ناکامیاں چھپاتے ہوئے ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت ناگروٹا میں فوجی بیس پر حملے کو سنجیدگی سے لے رہا ہے جس کے بعد قومی سلامتی کے لئے جس حد تک ضروری ہوگا اقدامات کئے جائیں گے جب کہ حکومت آئندہ کا لائحہ عمل اپنانے کے لئے ناگروٹا حملے سے متعلق مخصوص معلومات کے انتظار میں ہے۔
پاکستان سے مذاکرات میں بہانے اور مختلف تاویلیں بنانے والے بھارت نے ایک مرتبہ پھر وہی راستہ اختیار کیا اور ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان سے کسی بھی قسم کے مذاکرات سے صاف انکار کردیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ویکاس سوارپ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ 4 دسمبر سے شروع ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور بھارتی وزیرخارجہ کے درمیان کسی بھی قسم کے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں جب کہ اس حوالے سے پاکستانی میڈیا میں نشر ہونے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے اور بھارت اس وقت تک دوطرفہ مذاکرات نہیں کرے گا جب تک دہشت گردی کو قابو نہ کیا جائے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے الزام عائد کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی خرابی کی وجہ سرحد پر ہونے والی خراب صورتحال ہے جس کا ذمہ دار پاکستان ہے جب کہ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ بھارت پاکستان سے ہمیشہ مذاکرات کے لئے تیار ہوتا ہے تاہم اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں یا مذاکرات کرنا نہیں چاہتے تو وہ اس سے لاعلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ وہ غیرمشروط مذاکرات کے لئے تیار ہے تو ہم بھی یہیں کہتے ہیں لیکن اس کے لئے سرحد پر کارروائیاں روکنا ہوں گی۔
اپنی ناکامیاں چھپاتے ہوئے ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت ناگروٹا میں فوجی بیس پر حملے کو سنجیدگی سے لے رہا ہے جس کے بعد قومی سلامتی کے لئے جس حد تک ضروری ہوگا اقدامات کئے جائیں گے جب کہ حکومت آئندہ کا لائحہ عمل اپنانے کے لئے ناگروٹا حملے سے متعلق مخصوص معلومات کے انتظار میں ہے۔