سی اے اے کا نیٹو طیاروں سے چارجز وصول نہ کرنیکا انکشاف

حکومت بھی لاعلم، پبلک اکائونٹس کمٹی نے 20دن میں رپورٹ طلب کرلی

حکومت بھی لاعلم، پبلک اکائونٹس کمٹی نے 20دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ فوٹو اے ایف پی

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے والے نیٹو طیاروں سے ایوی ایشن چارچزوصول نہیں کررہی، نیٹوکے طیارے گزشتہ8سال سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کررہے ہیں ، یہ طیارے پاکستان کے مختلف ایئرپورٹس پرفیول اوردیگر سامان لے کرافغانستان جاتے ہیں۔

ایوی ایشن کے ذمے دار افسرکے مطابق بعض اوقات نیٹوکے طیارے پاکستان ایئرپورٹ پر ایک سے دودن قیام بھی کرتے ہیں لیکن سول ایوی ایشن حکام ان طیاروں سے کوئی چارچزوصول نہیںکررہے تاہم سول ایوی ایشن کے حکام یہ بتانے سے قاصر رہے کہ کس کے حکم پر نیٹوطیاروں کو یہ تمام سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔


ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دنوں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرپبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹرجنرل کیپٹن ندیم یوسف زئی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ نیٹوطیاروںکو دی جانے والی فضائی سہولتوں کے حوالے سے وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کومطلع کیاجا چکا ہے، کیپٹن ندیم یوسف زئی نے کہاکہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو واضح کردیا کہ نیٹوطیاروں سے کسی قسم کے کوئی چارجز وصول نہیں کیے جاتے جس پرکمیٹی نے شدیدبرہمی کا اظہار کیا۔

معلوم ہوا ہے کہ اس انکشاف کے بعد کمیٹی نے نیٹوطیاروں سے چارچز وصول نہ کرنے سے متعلق ذمے داروںکاتعین کرنے کیلیے 20دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت اس بات سے بے خبر ہے کہ سول ایوی ایشن پاکستانی حدود استعمال کرنے والے نیٹوطیاروں سے چارچز وصول نہیںکررہی ہے۔واضح رہے کہ نیٹو طیاروں کی پاکستانی ایئرپورٹس پر لینڈنگ، پارکنگ ودیگر چارجز کی مد میں کروڑوں ڈالر کی رقم بنتی ہے جو ایوی ایشن اتھارٹی نے وصول نہیں کی۔

Recommended Stories

Load Next Story