برآمدی شعبوں کو 5 فیصد مارک اپ ریٹ سپورٹ دی جائیگی
پیداوار، انفرااسٹرکچر ویوٹیلٹی مسائل کے حل کیلیے سہولتی کمیٹیاں بنانے کی تجویز
اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک کے تحت لیدر، انجینئرنگ، فوڈ پراسیسنگ بشمول رائس، ہارٹی کلچر، فروٹ، ویجیٹبل، ماربل گرینائٹ، کھیلوں کے سامان، کمپیوٹر سے متعلق خدمات پر 5فیصد مارک اپ ریٹ سپورٹ فراہم کی جائیگی جس پر تین سال کے دوران 3 ارب روپے اور مالی سال 2012-13 کے دوران ایک ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سمندری خوراک، پھل سبزیوں، مصالحہ جات، گوشت اور گوشت سے تیار مصنوعات، کارپٹ رگز، کھیلوں کے سامان، فٹ ویئر، لیدر مصنوعات، فارما سیوٹیکلز، الیکٹر فین، ٹرانسپورٹ ایکویپمنٹ، الیکٹرک مشینری، اسپشلائزڈ مشینری، فرنیچر، ہینڈی کرافٹ اور کمپیوٹر سے متعلق خدمات پر پری شپمنٹ ایکسپورٹ لونز پر 2.5فیصد مارک اپ سپورٹ کیلیے تین سال میں 1.25 ارب روپے اور پہلے سال 400 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سمندری خوراک، پھل سبزیوں، مصالحہ جات، گوشت اور گوشت سے تیار مصنوعات، کارپٹ رگز، کھیلوں کے سامان، فٹ ویئر، لیدر مصنوعات، سرجیکل آلات، کٹلری، اونیکس، فارما سیوٹیکلز، الیکٹر فین، ٹرانسپورٹ ایکویپمنٹ، الیکٹرک مشینری، اسپشلائزڈ مشینری، فرنیچر، ہینڈی کرافٹ اور کمپیوٹر سے متعلق خدماتکے شعبوں کومہنگی یوٹیلٹیز کی وجہ سے بلند پیداواری لاگت سے مقابلہ کرنے کیلیے 2فیصد ایڈہاک ریلیف کی مد میں 3 سال کے دوران 16.5 ارب روپے اور پہلے سال 5.5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
برآمدات کے فروغ کیلیے بیرون ملک ریٹیل سیلز آئوٹ لیٹ کے قیام کیلیے تین سال میں 500 ملین اور پہلے سال 150 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ایران افغانستان اور سینٹرل ایشیائی ریاستوں کو پراسیس گوشت کی برآمدات بڑھانے کیلیے قبائلی علاقوں اور ایران افغانستان سرحدی علاقوں میں پراسیسنگ پلانٹس کے قیام کیلیے مارک اپ سبسڈی کی مد میں 3 سال کے دوران 25 ملین اور پہلے سال 10 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ لاجسٹک اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کے انفرااسٹرکچر کی بہتری کیلیے تین سال میں 100 ملین اور پہلے سال 25 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ برآمدی صنعتوں میں انفرادی ایفولوینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کیلیے 10 فیصد سبسڈی کی مد میں 3 سال کیلیے 100 ملین اور پہلے سال 25 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ای سی او ممالک میں سرجیکل سیکٹر میں پراڈکٹ رجسٹریشن کیلیے 50 فیصد معاونت کی مد میں تین سال میں 200 ملین اور پہلے سال 50ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے،کھجور کو خشک کرنے اور پراسیسنگ پلانٹ کی تنصیب کیلیے 50 فیصد سبسڈی کی مد میں 3 سال کے لیے 100 ملین اور پہلے سال میں 50 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، گلگت بلتستان سے چین کو خشک میوہ جات اور پھلوں کی برآمدات بڑھانے کیلیے پراسیسنگ اور ڈرائنگ پلانٹس کی تنصیب کیلیے 50 فیصد سبسڈی کی مد میں تین سال میں 100ملین اور پہلے سال 50ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، بائیو ایکولینس اور بائیو ایولیبلیٹی کیلیے 50فیصد سبسڈی کی مد میں تین سال میں 20 ملین اور پہلے سال 5 ملین روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے۔
فارما کمپنیوں کو ایکری ڈیشن کے حصول کے لیے 50 فیصد سپورٹ کی مد میں تین سال میں 200ملین اور پہلے سال 50 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، کمپلائنس سرٹیفکیٹ کیلیے 50فیصد سپورٹ کی مد میں تین سال میں 50 ملین اور پہلے سال 10 ملین روپے مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔
ٹینریز میں ڈیزائن سینٹر اور لیبارٹریز کے قیام کے لیے 25فیصد سبسڈی کیلیے تین سال میں 100ملین اور پہلے سال 20 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، چین اور بھارت میں مارکیٹنگ کیلیے معاونت کی مد میں تین سال کے دوران 2ارب اور پہلے سال 50 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، سروس سیکٹر کے فروغ کے لیے وزارت تجارت کے تحت سروسز ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ بورڈ کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت تین سال میں ایک ارب روپے اور پہلے سال 10 ملین روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے،چاول کی برآمدات میں کراچی اور لاہور کی کوالٹی ریویو کمیٹی رائس انسپیکشن سینٹر کی مکمل اپ گریڈنگ اور ری اسٹافنگ کیلیے تین سال میں 100ملین اور پہلے سال 25ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
صنعتوں میں کول گیسفائرز اور بوائلرز کی تنصیب اپ گریڈیشنکی تجویز دی گئی ہے، ایکسپورٹرز اور مینوفیکچررز کو پیداوار، انفرااسٹرکچر اور یوٹیلٹیز سے متعلق مسائل کے حل کیلیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت ٹریڈ فیسلیٹیشن کمیٹیوں کے قیام کی تجویز دی گئی ہے، اس کمیٹی کا چیئرمین سیکریٹری ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو بنایا جائے گا، کمیٹی پولیس، پانی بجلی گیس کے محکموں، کسٹم، چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں،صوبائی سیکریٹری انڈسٹریز اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کمیٹی پر مشتمل ہوگی۔
سمندری خوراک، پھل سبزیوں، مصالحہ جات، گوشت اور گوشت سے تیار مصنوعات، کارپٹ رگز، کھیلوں کے سامان، فٹ ویئر، لیدر مصنوعات، فارما سیوٹیکلز، الیکٹر فین، ٹرانسپورٹ ایکویپمنٹ، الیکٹرک مشینری، اسپشلائزڈ مشینری، فرنیچر، ہینڈی کرافٹ اور کمپیوٹر سے متعلق خدمات پر پری شپمنٹ ایکسپورٹ لونز پر 2.5فیصد مارک اپ سپورٹ کیلیے تین سال میں 1.25 ارب روپے اور پہلے سال 400 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سمندری خوراک، پھل سبزیوں، مصالحہ جات، گوشت اور گوشت سے تیار مصنوعات، کارپٹ رگز، کھیلوں کے سامان، فٹ ویئر، لیدر مصنوعات، سرجیکل آلات، کٹلری، اونیکس، فارما سیوٹیکلز، الیکٹر فین، ٹرانسپورٹ ایکویپمنٹ، الیکٹرک مشینری، اسپشلائزڈ مشینری، فرنیچر، ہینڈی کرافٹ اور کمپیوٹر سے متعلق خدماتکے شعبوں کومہنگی یوٹیلٹیز کی وجہ سے بلند پیداواری لاگت سے مقابلہ کرنے کیلیے 2فیصد ایڈہاک ریلیف کی مد میں 3 سال کے دوران 16.5 ارب روپے اور پہلے سال 5.5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
برآمدات کے فروغ کیلیے بیرون ملک ریٹیل سیلز آئوٹ لیٹ کے قیام کیلیے تین سال میں 500 ملین اور پہلے سال 150 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ایران افغانستان اور سینٹرل ایشیائی ریاستوں کو پراسیس گوشت کی برآمدات بڑھانے کیلیے قبائلی علاقوں اور ایران افغانستان سرحدی علاقوں میں پراسیسنگ پلانٹس کے قیام کیلیے مارک اپ سبسڈی کی مد میں 3 سال کے دوران 25 ملین اور پہلے سال 10 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ لاجسٹک اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کے انفرااسٹرکچر کی بہتری کیلیے تین سال میں 100 ملین اور پہلے سال 25 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ برآمدی صنعتوں میں انفرادی ایفولوینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کیلیے 10 فیصد سبسڈی کی مد میں 3 سال کیلیے 100 ملین اور پہلے سال 25 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ای سی او ممالک میں سرجیکل سیکٹر میں پراڈکٹ رجسٹریشن کیلیے 50 فیصد معاونت کی مد میں تین سال میں 200 ملین اور پہلے سال 50ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے،کھجور کو خشک کرنے اور پراسیسنگ پلانٹ کی تنصیب کیلیے 50 فیصد سبسڈی کی مد میں 3 سال کے لیے 100 ملین اور پہلے سال میں 50 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، گلگت بلتستان سے چین کو خشک میوہ جات اور پھلوں کی برآمدات بڑھانے کیلیے پراسیسنگ اور ڈرائنگ پلانٹس کی تنصیب کیلیے 50 فیصد سبسڈی کی مد میں تین سال میں 100ملین اور پہلے سال 50ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، بائیو ایکولینس اور بائیو ایولیبلیٹی کیلیے 50فیصد سبسڈی کی مد میں تین سال میں 20 ملین اور پہلے سال 5 ملین روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے۔
فارما کمپنیوں کو ایکری ڈیشن کے حصول کے لیے 50 فیصد سپورٹ کی مد میں تین سال میں 200ملین اور پہلے سال 50 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، کمپلائنس سرٹیفکیٹ کیلیے 50فیصد سپورٹ کی مد میں تین سال میں 50 ملین اور پہلے سال 10 ملین روپے مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔
ٹینریز میں ڈیزائن سینٹر اور لیبارٹریز کے قیام کے لیے 25فیصد سبسڈی کیلیے تین سال میں 100ملین اور پہلے سال 20 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، چین اور بھارت میں مارکیٹنگ کیلیے معاونت کی مد میں تین سال کے دوران 2ارب اور پہلے سال 50 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، سروس سیکٹر کے فروغ کے لیے وزارت تجارت کے تحت سروسز ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ بورڈ کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت تین سال میں ایک ارب روپے اور پہلے سال 10 ملین روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے،چاول کی برآمدات میں کراچی اور لاہور کی کوالٹی ریویو کمیٹی رائس انسپیکشن سینٹر کی مکمل اپ گریڈنگ اور ری اسٹافنگ کیلیے تین سال میں 100ملین اور پہلے سال 25ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
صنعتوں میں کول گیسفائرز اور بوائلرز کی تنصیب اپ گریڈیشنکی تجویز دی گئی ہے، ایکسپورٹرز اور مینوفیکچررز کو پیداوار، انفرااسٹرکچر اور یوٹیلٹیز سے متعلق مسائل کے حل کیلیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت ٹریڈ فیسلیٹیشن کمیٹیوں کے قیام کی تجویز دی گئی ہے، اس کمیٹی کا چیئرمین سیکریٹری ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو بنایا جائے گا، کمیٹی پولیس، پانی بجلی گیس کے محکموں، کسٹم، چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں،صوبائی سیکریٹری انڈسٹریز اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کمیٹی پر مشتمل ہوگی۔