الیکشن کمیشن نے سینیٹ کے ارکان کے اثاثوں کی چھان بین شروع کردی
چھان بین کے عمل میں اراکین کے 2 سالوں كے جمع كرائے گئے اثاثوں میں موازنہ كیا جارہا ہے۔
الیكشن كمیشن آف پاكستان نے سینیٹ كے اراكین کے اثاثوں کی چھان بین كا عمل شروع كردیا جس میں 2 سالوں كے جمع كرائے گئے اثاثوں میں موازنہ كیا جارہا ہے۔
الیكشن كمیشن ذرائع كے مطابق الیكشن كمیشن نے اركان سینیٹ كے اثاثوں كی چھان بین كا عمل شروع كردیا ہے، اثاثوں كی چھان بین كا آغاز سینیٹ كے اراكین كے اثاثوں سے كیا جارہا ہے اور بعد میں قومی اسمبلی كے اركان كے اثاثوں كی چھان بین كی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی كے بعد صوبائی اسمبلیوں كے اركان كے اثاثوں كی جانچ پڑتال ہوگی، اثاثوں كی جانچ پڑتال كے لیے اركان كو چار كیٹیگریز میں تقسیم كیا جائے گا، زراعت ،رئیل اسٹیٹ پراپرٹی، صنعتكار اور آف شور سرمایہ كاری كی كیٹیگری تیار كرلی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اركان پارلیمنٹ كے اثاثوں كا گزشتہ 2 برس كے اثاثوں سے بھی موازنہ كیا جا رہاہے اور اركان پارلیمنٹ كو اثاثوں پر وضاحت كا بھی موقع دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیكشن كمیشن نے فیصلہ كیا ہے كہ الیكشن كمیشن سی ڈی اے، ریونیو ڈیپارٹمنٹ، اسٹیٹ بینك، ایكسائز اینڈ ٹیكسیشن اور ایف بی آر سے بھی مدد لے گا۔
واضح رہے كہ سینیٹ كے تمام اراكین نے اپنے اثاثوں كی تفصیلات الیكشن كمیشن میں جمع كرادی ہے جب کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں كے ممبران میں سے كچھ نے تاحال اثاثوں كی تفصیل جمع نہیں كرائی ہے۔
الیكشن كمیشن ذرائع كے مطابق الیكشن كمیشن نے اركان سینیٹ كے اثاثوں كی چھان بین كا عمل شروع كردیا ہے، اثاثوں كی چھان بین كا آغاز سینیٹ كے اراكین كے اثاثوں سے كیا جارہا ہے اور بعد میں قومی اسمبلی كے اركان كے اثاثوں كی چھان بین كی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی كے بعد صوبائی اسمبلیوں كے اركان كے اثاثوں كی جانچ پڑتال ہوگی، اثاثوں كی جانچ پڑتال كے لیے اركان كو چار كیٹیگریز میں تقسیم كیا جائے گا، زراعت ،رئیل اسٹیٹ پراپرٹی، صنعتكار اور آف شور سرمایہ كاری كی كیٹیگری تیار كرلی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اركان پارلیمنٹ كے اثاثوں كا گزشتہ 2 برس كے اثاثوں سے بھی موازنہ كیا جا رہاہے اور اركان پارلیمنٹ كو اثاثوں پر وضاحت كا بھی موقع دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیكشن كمیشن نے فیصلہ كیا ہے كہ الیكشن كمیشن سی ڈی اے، ریونیو ڈیپارٹمنٹ، اسٹیٹ بینك، ایكسائز اینڈ ٹیكسیشن اور ایف بی آر سے بھی مدد لے گا۔
واضح رہے كہ سینیٹ كے تمام اراكین نے اپنے اثاثوں كی تفصیلات الیكشن كمیشن میں جمع كرادی ہے جب کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں كے ممبران میں سے كچھ نے تاحال اثاثوں كی تفصیل جمع نہیں كرائی ہے۔