استاد دامن اورکوثرپروین کی برسی آج منائی جارہی ہے
استاددامن نے میٹرک کے بعد باقاعدہ شاعری کا آغازکیا،30فلموں کیلیے گیت بھی لکھے
پنجابی کے معروف شاعر استاد دامن اور گلوکارہ کوثر پروین کی برسی آج منائی جارہی ہے
استاد دامن 4 ستمبر 1911 کو چوک متی لاہور میں پیدا ہوئے، ان کو شاعری کا شوق تو بچپن ہی سے تھا لیکن باقاعدہ طور پر شاعری کا آغاز میٹرک کے بعد کیا۔انھوں نے پنجابی زبان و ادب کے فروغ کے لیے گرانقدر خدمات سرانجام دیں اور ادبی تنظیم پنجابی ادبی سنگت کی بنیاد رکھی اور تنظیم کے سیکریٹری رہے۔استاد دامن نے تقریبا تیس کے قریب فلموں کے لیے گیت بھی لکھے ۔ جن میں ''منوں دھرتی کلی کرا دے نچاں میں ساری رات ''، ''پتن چنادے جنگل بیلے مجھیاں دین دہائیاں '' ، '' گھنڈ مکھڑے تولایا '' جیسے یادگار گیت شامل ہیں۔
یہ عوامی شاعر3 دسمبر 1984 کو اس دنیا فانی سے کوچ کر گیا ۔دریں اثنا کوثر پروین بھارتی شہر پٹیالہ میں 1933ء میں پیدا ہوئیں وہ پاکستان کی پہلی فلم''تیری یاد''کی ہیروئن آشا پوسلے کی چھوٹی بہن اورموسیقار اختر حیسن کی شریک حیات تھیں۔انھوں نے بطور گلوکارہ کیرئیر کا آغاز 1950ء میں کیا جب کہ 1954ء میں فلم ''گمنام'' کے لیے پلے بیک سنگنگ کی ۔اس فلم کے گانے ''اے چاند ان سے کہنا'' ، ''آنکھیں ملا کے '' اور ''چھم چھم ناچ کے'' ان کی پہچان بن گئے گئی کوثر پروین اپنے عروج میں تین دسمبر 1963ء کو انتقال کرگئیں تھیں۔
استاد دامن 4 ستمبر 1911 کو چوک متی لاہور میں پیدا ہوئے، ان کو شاعری کا شوق تو بچپن ہی سے تھا لیکن باقاعدہ طور پر شاعری کا آغاز میٹرک کے بعد کیا۔انھوں نے پنجابی زبان و ادب کے فروغ کے لیے گرانقدر خدمات سرانجام دیں اور ادبی تنظیم پنجابی ادبی سنگت کی بنیاد رکھی اور تنظیم کے سیکریٹری رہے۔استاد دامن نے تقریبا تیس کے قریب فلموں کے لیے گیت بھی لکھے ۔ جن میں ''منوں دھرتی کلی کرا دے نچاں میں ساری رات ''، ''پتن چنادے جنگل بیلے مجھیاں دین دہائیاں '' ، '' گھنڈ مکھڑے تولایا '' جیسے یادگار گیت شامل ہیں۔
یہ عوامی شاعر3 دسمبر 1984 کو اس دنیا فانی سے کوچ کر گیا ۔دریں اثنا کوثر پروین بھارتی شہر پٹیالہ میں 1933ء میں پیدا ہوئیں وہ پاکستان کی پہلی فلم''تیری یاد''کی ہیروئن آشا پوسلے کی چھوٹی بہن اورموسیقار اختر حیسن کی شریک حیات تھیں۔انھوں نے بطور گلوکارہ کیرئیر کا آغاز 1950ء میں کیا جب کہ 1954ء میں فلم ''گمنام'' کے لیے پلے بیک سنگنگ کی ۔اس فلم کے گانے ''اے چاند ان سے کہنا'' ، ''آنکھیں ملا کے '' اور ''چھم چھم ناچ کے'' ان کی پہچان بن گئے گئی کوثر پروین اپنے عروج میں تین دسمبر 1963ء کو انتقال کرگئیں تھیں۔