کراچی سے حیدرآباد آنے والی مسافر کوچ میں لوٹ مار
ملزمان نے جامشورو ٹول پلازہ کے قریب بس کو رکوا کر اسلحے کے زور پر مسافروں کو لوٹا
کراچی سے حیدرآباد آنے والی مسافرکوچ میں دوران سفر مسلح افرادنے مسافروں سے لوٹ مار کی اور جامشورو ٹول پلازہ سے قبل بس رکوا کر وہاں پہلے سے موجود گاڑی میں بیٹھ کر سوار ہو کر فرار ہوگئے۔
جبکہ جامشورو پولیس ملزمان کا تعاقب کرنے کے بجائے دوگھنٹے تک مسافروں سے پوچھ گچھ کرتی رہی۔ کراچی سے حیدرآباد سے آنے والی مسافر کوچ نمبر کے بی 4058 میں مسافروں کے روپ میں موجود مسلح افراد نے نوری آباد کے قریب اسلحہ نکال کر چلتی گاڑی میں لوٹ مار شروع کر دی، مسلح افراد نے ایک ایک مسافر سے اس کی جیب میں موجود نقدی، موبائل فونز اور بس میں موجود خواتین سے طلائی زیورات اتروا لیے اور جامشورو ٹول پلازہ کے تھوڑے فاصلے پر کوچ رکوانے کے بعد پیچھے آنے والی ایک گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہو گئے۔ مسافروں اور ڈرائیور نے وہاں سے گزرنے والی گاڑیوں سے مدد طلب کی۔
جس کے بعد وہ کوچ کو ٹول پلازہ لیکر پہنچا جہاں پہلے سے جامشورو پولیس موجود تھی، اس موقع پر مسافروں نے پولیس کو ملزمان کے حلیے اور ان کی گاڑی کی تفصیلات سے پولیس کو آگاہ کیا لیکن پولیس نے ملزمان کے تعاقب میں جانے سے گریز کیا اور تفتیش کے نام پر مسافروں کو ٹول پلازہ پر روک کر ان سے پوچھ گچھ شروع کردی جس پر مسافروں کو دہری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لوٹ مار کا شکار ہونے والی ایک خاتون نے ایکسپریس کو بتایا کہ ملزمان کی تعداد چار سے پانچ تھی۔
جبکہ ایک ملزم نے نوری آباد کے قریب رفع حاجت کے لیے بس بھی رکوائی تھی جس کے بعد وہ دوبارا کوچ میں سوار ہوا اورکوچ کے تھوڑے آگے جانے کے بعد اس نے اور اس کے ساتھیوں نے اسلحہ نکال لیا جبکہ ملزمان نے ڈرائیور کو بھی ڈرائیونگ سیٹ سے ہٹا دیا اور لوٹ مار کے دوران ایک ملزم خود کوچ ڈرائیو کرتا رہا جبکہ انھوں نے کوچ ڈرائیور کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
واضع رہے کہ کراچی سے حیدرآباد، نوابشاہ سے حیدرآباد، حیدرآباد سے سکرنڈ اور سکھر جانے والی مسافر بردار بسوں میں لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے تاہم پولیس دیدہ دلیری سے دن دھاڑے وارداتیں کرنے والے ڈاکوں کو پکڑنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے جس کی وجہ سے وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
جبکہ جامشورو پولیس ملزمان کا تعاقب کرنے کے بجائے دوگھنٹے تک مسافروں سے پوچھ گچھ کرتی رہی۔ کراچی سے حیدرآباد سے آنے والی مسافر کوچ نمبر کے بی 4058 میں مسافروں کے روپ میں موجود مسلح افراد نے نوری آباد کے قریب اسلحہ نکال کر چلتی گاڑی میں لوٹ مار شروع کر دی، مسلح افراد نے ایک ایک مسافر سے اس کی جیب میں موجود نقدی، موبائل فونز اور بس میں موجود خواتین سے طلائی زیورات اتروا لیے اور جامشورو ٹول پلازہ کے تھوڑے فاصلے پر کوچ رکوانے کے بعد پیچھے آنے والی ایک گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہو گئے۔ مسافروں اور ڈرائیور نے وہاں سے گزرنے والی گاڑیوں سے مدد طلب کی۔
جس کے بعد وہ کوچ کو ٹول پلازہ لیکر پہنچا جہاں پہلے سے جامشورو پولیس موجود تھی، اس موقع پر مسافروں نے پولیس کو ملزمان کے حلیے اور ان کی گاڑی کی تفصیلات سے پولیس کو آگاہ کیا لیکن پولیس نے ملزمان کے تعاقب میں جانے سے گریز کیا اور تفتیش کے نام پر مسافروں کو ٹول پلازہ پر روک کر ان سے پوچھ گچھ شروع کردی جس پر مسافروں کو دہری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لوٹ مار کا شکار ہونے والی ایک خاتون نے ایکسپریس کو بتایا کہ ملزمان کی تعداد چار سے پانچ تھی۔
جبکہ ایک ملزم نے نوری آباد کے قریب رفع حاجت کے لیے بس بھی رکوائی تھی جس کے بعد وہ دوبارا کوچ میں سوار ہوا اورکوچ کے تھوڑے آگے جانے کے بعد اس نے اور اس کے ساتھیوں نے اسلحہ نکال لیا جبکہ ملزمان نے ڈرائیور کو بھی ڈرائیونگ سیٹ سے ہٹا دیا اور لوٹ مار کے دوران ایک ملزم خود کوچ ڈرائیو کرتا رہا جبکہ انھوں نے کوچ ڈرائیور کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
واضع رہے کہ کراچی سے حیدرآباد، نوابشاہ سے حیدرآباد، حیدرآباد سے سکرنڈ اور سکھر جانے والی مسافر بردار بسوں میں لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے تاہم پولیس دیدہ دلیری سے دن دھاڑے وارداتیں کرنے والے ڈاکوں کو پکڑنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے جس کی وجہ سے وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔