کیریئر کونسلنگ

شعبہ زندگی کا انتخاب ایک ایسا فیصلہ ہے جس کا اثر انسان کی زندگی کے تمام تر پہلوؤں پر براہ راست ہوتا ہے

شعبہ زندگی کا انتخاب ایک ایسا فیصلہ ہے جس کا اثر انسان کی زندگی کے تمام تر پہلوؤں پر براہ راست ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص میڈیکل کا شعبہ اختیار کرتا ہے تو اس کی زندگی کی تمام تر ترجیحات ایک میڈیکل پروفیشنل کی ترجیحات بن جاتی ہیں، وہی شخص اگر تعلیم کے شعبے کو اپناتا ہے تو اس کا طرز زندگی ایک میڈیکل پروفیشنل سے یکسر مختلف ہوگا۔

ایسا لگتا ہے کہ ہمارے ہاں شعبہ زندگی کے انتخاب کا کوئی مناسب اور واضح (طریقہ) طرز عمل نہیں ہے۔ کوئی طالب علم کسی کے کہنے پر، کسی سے سن کر یا کسی کو دیکھ کر شعبہ زندگی چن لیتا ہے اور آدھی زندگی گزارنے کے بعد اسے ادراک ہوتا ہے کہ میں کوئی اور کام اس سے بہتر کرسکتا ہوں۔ اکثر پاکستانی والدین اور بڑے بہن بھائیوں میں بھی یہ رجحان بہت زیادہ پایا جاتا ہے کہ وہ اپنے بھتیجوں، بھانجوں، اور بہن بھائیوں کو ڈاکٹر، انجینئر، وکیل، اکاؤنٹنٹ وغیرہ بنانا چاہتے ہیں۔

جو شخص ڈاکٹر، انجینئر، وکیل، اکاؤنٹنٹ وغیرہ بننے جارہا ہے، اسے خود معلوم نہیں کہ وہ انجینئر کیوں بن رہا ہے، معاشی اور معاشرتی کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایک انسان کو اسی شعبے میں جانے دیا جائے جس کی اس کے دل میں لگن ہو اور اس کی خصوصیات (Skill) اسی شعبے کے ساتھ مطابقت رکھتی ہوں۔

اپنی دلچسپیاں جاننے کے لیے کسی بھی طالب علم سے چند ایک آسان سوال پوچھ کر اس کی مدد کی جاسکتی ہے۔

(1)۔ آپ کو ریاضی (Maths) میں زیادہ دلچسپی ہے یا بائیولوجی میں؟ اگر ریاضی تو یہ نوجوان ایسے شعبے میں زیادہ کامیاب ہوسکتا ہے جس میں حساب کتاب کا واسطہ زیادہ ہو، بائیولوجی کو پسند کرنے والے طلبا و طالبات ایسے کام زیادہ اچھے کرسکتے ہیں جن میں تحقیق وغیرہ شامل ہو۔ ہالینڈ میں ریسرچرز نے برسوں کی تحقیق کے بعد زندگی کے انتخاب کے لیے ایک ماڈل تیار کیا ہے جوکہ RAISE ماڈل کے نام سے جانا جاتا ہے۔

RAISE

(1)۔ Realistic حقیقت پسند۔

(2)۔ Investigative محقق۔

(3)۔ Artistic فنکار۔

(4)۔ Social سماجی /عمرانی۔

(5)۔Enter Prising مہم جو۔


(6)۔ Conventional رسمی رواجی۔

حقیقت پسند (Realistic): یہ عام طور پر وہ لوگ ہیں جو اپنے ہاتھوں سے کام کرنے کو پسند کرتے ہیں۔ یہ عملی ذہن کے مالک ہوتے ہیں، یہ کشادہ ماحول میں رہنا پسند کرتے ہیں، جیسے کھیل، سیاحت، مشین آپریٹر، زراعت وغیرہ۔

محقق (Investigative): یہ معاملہ فہم ہوتے ہیں۔ تحقیق و تلاش کو بہت زیادہ پسند کرتے ہیں، جیسے قانون، ریسرچ، انجینئرنگ، میڈیکل سائنس، کمپیوٹر، انجینئرنگ، بائیولوجی وغیرہ۔

فنکار (Artistic): حساس اور نفیس طبع انسان قدرتی طور پر فنکارانہ صلاحیتوں سے نوازے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انوکھے خیالات کو جنم دیتے ہیں۔ فکری صلاحیتوں سے مالا مال ہوتے ہیں جیسے لکھاری، فنون لطیفہ، میڈیا، کمپیوٹر ڈیزائننگ وغیرہ۔

سماجی /عمرانی (Social): دوسروں کی مدد کرنا اور توجہ کا طالب ہونا، سماجی شخصیت کی علامت ہے۔ اچھی گفتگو ان کا خاصا ہوتی ہے۔ یہ معلومات کا تبادلہ کرنا، شعور اجاگر کرنا، بھلائی کے کام کرنا، تعلیم و تربیت، نرسنگ، فزیو تھراپی وغیرہ۔ کونسلنگ، سوشل ورکر، مذہبی رہنما، سیاست، شعبہ افرادی قوت Human Resource Management۔

مہم جو(Enter Prising): کاروباری، پراعتماد اور لفاظی میں مہارت رکھنے والے لوگ ایسے ہیں جو دوسرے کو متاثر کرنے کی لگن رکھتے ہیں۔ یہ لوگ نتائج دینے والے دوسروں سے کام لینے والے اور دولت و شہرت کے طالب ہوتے ہیں۔ ان میں ہمت حوصلہ اور جرأت واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے، کاروبار، تجارت، معاشیات، مارکیٹنگ، سیاست، پروجیکٹ مینجمنٹ وغیرہ۔

رسمی رواجی (Conventional): ایسے لوگ قانون اور ضابطہ پسند کرتے ہیں۔ مستقل مزاجی اور قابل اعتماد لوگ ہوتے ہیں، تربیت اور مخصوص ماحول میں رہنا چاہتے ہیں، شماریات، اکاؤنٹنٹ، کمپیوٹر پروگرامنگ، ریاضیات، معاشیات، کلرک وغیرہ۔

نوجوان اپنی انفرادی صلاحیتوں کو پہچانیں۔ قدرت نے ہر شخص کو کچھ انفرادی صلاحیتیں دی ہیں۔ اور یہی انفرادی صلاحیتیں فرد کو منفرد بناتی ہیں۔ سب سے پہلے اپنی شخصیت اور رجحان کو پہچانیں۔ اکثر نوجوانوں میں انتظامی امور چلانے کی قدرتی صلاحیت ہوتی ہے، کچھ نوجوان خاموش طبع ہوتے ہیں، جو شوروغل کے بجائے پرسکون ماحول میں کام کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ایسے افراد میں تخلیقی صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں۔ کچھ نوجوانوں کا انداز گفتگو موہ لینے والا ہوتا ہے۔ ان میں دوسروں کو قائل کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ ان کے لیے پبلک ریلیشن یا تعلقات عامہ کے شعبے بہتر رہتے ہیں۔ لہٰذا اپنی صلاحیتوں اور رجحان کو پہچانیں۔ اس کے بعد حتمی طور پر کسی مضمون کا انتخاب کریں۔ انتخاب کے بعد منتخب مضمون سے مزید معلومات حاصل کریں۔

اپنی صلاحیتوں کی پہچان کے بعد ضروری ہے کہ مقصد کا تعین کرلیا جائے کہ منتخب شدہ شعبے میں آپ کا حتمی مقصد کیا ہے۔

درحقیقت تعلیم، فطری صلاحیتیں اور شخصی خوبیاں ہی وہ عناصر ہیں جنھیں کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ سفارش یا دیگر غیر قانونی ذرائع سے ملازمت تو حاصل کی جاسکتی ہے لیکن ایسے افراد کی عملی زندگی کامیابی کی اصل روح سے قطعی محروم رہتی ہے کیونکہ ان افراد میں اپنی صلاحیتوں پر یقین و اعتماد کا فقدان ہوتا ہے جب کہ محض اپنی اپنی توانائی اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے تسلسل کے ساتھ محنت کرنے والے نوجوان ہی کامیابی و کامرانی کے اصل مزے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

اگر آپ کا شمار بھی ان ہی نوجوانوں میں ہوتا ہے جو عملی زندگی میں پیچیدہ مشکلات کا شکار ہیں یا عملی زندگی کی شروعات کرنے والے ہیں۔ انھیں مثبت انداز فکر اپنانے کی ضرورت ہے۔ آپ کی صلاحیتیں اور مقصد کے حصول کی خواہش آپ کی زندگی کے عملی سفر کو یقیناً پرلطف اور آسان بناسکتی ہے۔
Load Next Story