کیکڑے کے خول سے حاصل شدہ مرکب دل کی سرگرمیاں بحال کرنےمیں معاون
کائٹوسین دل کےدورے کے بعد برقی سرگرمیوں کو دوبارہ سرگرم کرکے دل کو توانا رکھتا ہے
دل کے شدید دورے کے بعد ایک جانب تو دل کے عضلات بہت کمزور ہوجاتے ہیں جبکہ دل کی برقیاتی (الیکٹریکل) سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہوتی ہیں۔ اس کے لیے اب ایک خاص پیوند یا پیچ بنایا گیا ہے جو متاثرہ دل میں برقی سرگرمیاں بحال کرکےدل کودوبارہ صحتمند رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ لیکن اس کا مرکزی مرکب کیکڑے اور دیگر خول والے سمندری جانور کے خول (کائٹوسین) سے تیار کیا گیا ہے۔
کائٹوسین دل کی برقی سرگرمیوں میں رخنے کو کم کرتا ہے جس سے دل کےدورے سے متاثرہ مریضوں کو بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔ اس پر امپیریل کالج لندن، یونیورسٹی آف ساؤتھ ویلز اور برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن( بی ایچ ایف) کےعلاوہ بین الاقوامی اداروں نے مشترکہ کام کیا ہے۔ یہ پیوند کسی ٹانکوں کے بغیر مریض کے دل سے چپک جاتا ہے اور چوہوں پر تجربات میں اس کے نہایت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اس کی تفصیلات سائنس ایڈوانسس میں شائع ہوئی ہیں۔
دل کے شدید دورے کے بعد اس کے پٹھے متاثر ہوتے ہیں اور ان سے گزرنے والے برقی سگنل بلاک ہوجاتےہیں اور دل ٹھیک سے کام نہیں کرتا اور پہلا نتیجہ دل کی بے ترتیب دھڑکن کی صورت میں نمودار ہوتا ہے ۔ پیوند میں تین اہم اجزا شامل ہیں: اول کائٹوسین، دوم ایک کنڈکٹو مٹیریل جس کا نام پولی اینائیلین اور تیسرا فائٹک ایسڈ ہے جو پودوں میں پایا جاتا ہے۔
فائٹک ایسڈ پولی اینالین کا سوئچ آن کرکے اسے برقی سگنل آگے بھیجنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ اسے دل پر چپکانے کے دوران ذیادہ نقصان نہیں ہوتا اور اس کامیابی سے دوبارہ نمو (ری جنریشن) طریقہ علاج میں بھی بہت مدد مل سکے گی۔ اس سے قبل ٹوٹے دلوں پر اسٹیم سیل (خلیاتِ ساق) لگا کر دل کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب اسٹیم سیل بقیہ دل سے ہٹ کر دھڑکن پیدا کررہے تھے اور انہیں ری پروگرام کرنا ضروری تھا۔
لیکن دل کےلیے یہ نیا پیوند صرف چوہوں پر کارآمد ثابت ہوا ہے جبکہ انسانی دل قدرےبڑا ہوتا ہے۔ اس کی پیشگوئی کے لیے ریاضیاتی ماڈل بھی بنائے جائیں گے اور نوٹ کیا جائے گا کہ آیا یہ پیوند انسانی دل پر بھی کارآمد ہوسکتا ہے یا نہیں ۔ تاہم چوہوں کے حوصلہ افزا نتائج کے بعد انسانوں پر کامیابی کی ایک امید پیدا ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ مشرقی ایشیا میں کیکڑے اور دیگر سمندری جانوروں کے خول سے حاصل شدہ کائٹوسین پاؤڈر کئی امراض کے علاج کے لیے پہلے ہی استعمال ہورہا ہے۔
کائٹوسین دل کی برقی سرگرمیوں میں رخنے کو کم کرتا ہے جس سے دل کےدورے سے متاثرہ مریضوں کو بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔ اس پر امپیریل کالج لندن، یونیورسٹی آف ساؤتھ ویلز اور برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن( بی ایچ ایف) کےعلاوہ بین الاقوامی اداروں نے مشترکہ کام کیا ہے۔ یہ پیوند کسی ٹانکوں کے بغیر مریض کے دل سے چپک جاتا ہے اور چوہوں پر تجربات میں اس کے نہایت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اس کی تفصیلات سائنس ایڈوانسس میں شائع ہوئی ہیں۔
دل کے شدید دورے کے بعد اس کے پٹھے متاثر ہوتے ہیں اور ان سے گزرنے والے برقی سگنل بلاک ہوجاتےہیں اور دل ٹھیک سے کام نہیں کرتا اور پہلا نتیجہ دل کی بے ترتیب دھڑکن کی صورت میں نمودار ہوتا ہے ۔ پیوند میں تین اہم اجزا شامل ہیں: اول کائٹوسین، دوم ایک کنڈکٹو مٹیریل جس کا نام پولی اینائیلین اور تیسرا فائٹک ایسڈ ہے جو پودوں میں پایا جاتا ہے۔
فائٹک ایسڈ پولی اینالین کا سوئچ آن کرکے اسے برقی سگنل آگے بھیجنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ اسے دل پر چپکانے کے دوران ذیادہ نقصان نہیں ہوتا اور اس کامیابی سے دوبارہ نمو (ری جنریشن) طریقہ علاج میں بھی بہت مدد مل سکے گی۔ اس سے قبل ٹوٹے دلوں پر اسٹیم سیل (خلیاتِ ساق) لگا کر دل کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب اسٹیم سیل بقیہ دل سے ہٹ کر دھڑکن پیدا کررہے تھے اور انہیں ری پروگرام کرنا ضروری تھا۔
لیکن دل کےلیے یہ نیا پیوند صرف چوہوں پر کارآمد ثابت ہوا ہے جبکہ انسانی دل قدرےبڑا ہوتا ہے۔ اس کی پیشگوئی کے لیے ریاضیاتی ماڈل بھی بنائے جائیں گے اور نوٹ کیا جائے گا کہ آیا یہ پیوند انسانی دل پر بھی کارآمد ہوسکتا ہے یا نہیں ۔ تاہم چوہوں کے حوصلہ افزا نتائج کے بعد انسانوں پر کامیابی کی ایک امید پیدا ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ مشرقی ایشیا میں کیکڑے اور دیگر سمندری جانوروں کے خول سے حاصل شدہ کائٹوسین پاؤڈر کئی امراض کے علاج کے لیے پہلے ہی استعمال ہورہا ہے۔