افغان صدرنے بھارت کو خوش کرنے کیلئے پاکستان پر الزام تراشی کی سرتاج عزیز

افغانستان یا بھارت میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے،مشیر خارجہ

کسی ملک پر الزام تراشی سے امن نہیں آسکتا، پاکستان کو بھی دہشت گردی کا سامنا ہے،مشیر خارجہ. فوٹو: فائل فوٹو: اے پی پی

KARACHI:
وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کا پاکستان مخالف بیان قابل مذمت ہے جو انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خوش کرنے کے لئے دیا ہے۔



بھارت میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے بعد وطن واپسی کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے باوجود ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کی جب کہ کانفرنس میں شرکت کا مقصد افغانستان میں امن کی خواہش کا عزم تھا تاہم بھارتی میڈیا نے کوشش کی کہ جیش محمد اور حقانی نیٹ ورکر سمیت دیگر تنظمیوں کو پاکستان سے جوڑ کر ہم پر دباؤ ڈالا جائے لیکن ہم نے کانفرنس میں موقف اختیار کیا کہ دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی، جماعت الاحرار اور ان کے کمانڈر پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ متوازن ہے جس میں تحریک طالبان پاکستان سمیت تمام علاقائی دہشت گردی تنظیموں کو شامل کیا گیا ہے لیکن افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی قابل مذمت ہے جو کہ انہوں نے بھارتی وزیراعظم کی خوشنودی کے لئے دیا جب کہ افغانستان یا بھارت میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے۔



مشیرخارجہ کا کہنا تھا کہ جب بھی بھارت میں انتخابات ہوتے ہیں تو پاکستان مخالف بیانات آنا شروع ہوجاتے ہیں، دورہ بھارت سے کم از کم مجھے کسی بریک تھرو کی توقع نہیں تھی تاہم مسئلہ کشمیرپراپنا بھرپور موقف پیش کیا اور یقین ہے کہ اس کا ضروراثرہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیرسے توجہ ہٹانے کےلیے دہشت گردی کی بات کرتا ہے، اگرمقبوضہ کشمیرمیں مسئلہ نہیں توبھارت نے 7 لاکھ فوج کیوں رکھی ہے، بھارت بارباردہشت گردی کا ذکر کرکے کشمیر سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے تاہم وہ جانتا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف بہت اقدامات کئے ہیں۔




سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا، ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کی سائیڈ لائن میں نریندر مودی، ارون جیٹلی، اجیت دوول اور دیگر بھارتی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں، اگر میڈیا کے ذریعے بات چیت کریں گے تو معاملات بگڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں سیکیورٹی انتظامات حیران کن تھے، اور ہم سے کسی کو ملنے نہیں دیا گیا اور کمرے تک ہی محدود رکھا گیا جس کے بعد پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے خود ہوٹل سے باہر نکل کر پاکستانی میڈیا سے بات کی جب کہ بھارت میں میڈیا سے جو سلوک کیا گیا وہ ہر گز درست نہیں تھا اور جو پریس کانفرنس یہاں کررہا ہوں وہ بھارت میں کرنا چاہتا تھا۔



مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ کانفرنس کی سائیڈ لائن میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات ہوئی جس میں ان پر واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال ہونے نہیں دے گا اور اس پر قائم ہے، دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے، کسی ملک پرالزام تراشی سے امن نہیں آسکتا، پاکستان کو بھی دہشت گردی کا سامنا ہے۔ سرتاج عزیز نے بتایا کہ ایرانی وزیرخارجہ جواب ظریف سے ہونے والی ملاقات سود مند رہی جس میں تاپی گیس منصوبے پر بھی بات ہوئی۔

https://www.dailymotion.com/video/x54dv4y
Load Next Story