مہنگائی نئی بات نہیں ہم نے عوام کا معیار زندگی بلندکیاوزیراعظم
انتقامی سیاست اور آمریت کے کالے قوانین کاخاتمہ، تنخواہوں میں اضافہ کیا، معیشت کو سنبھالا دیا
وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو ہمیشہ اقتدار ایسے حالات میں ملا جب ملک بحرانی کیفیت کا شکار ہوتا ہے۔
حکومت جب وجود میں آئی تو حکومت کے ختم ہونے کی تاریخیں دی جاتی تھیں، آج یہی حکومت 5 سالہ مدت پوری کرنے جا رہی ہے، صدر پر کسی نے بندوق رکھ کر اختیارات نہیں لئے بلکہ رضا کارانہ صدر نے یہ اختیارات تفویض کئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ساڑھے چار سالہ دورِ حکومت میں مفاہمت، اصلاحات اور بحالی کے موضوع پر وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے تیار کردہ کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم زبانی دعوے نہیں کرتے بلکہ ہم نے جو کچھ ان ساڑھے چار سالوں کے دوران کیا ہے اسے کتاب میں لکھ دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تھا تو 26 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جا رہی تھی، زرمبادلہ کے ذخائر 2 سے 3 ہفتوں تک کے رہ گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا ہے، آج پاکستان گندم برآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں ڈیڑھ سو فیصد تک کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے مفاہمتی سیاست کو فروغ دیا، سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلے اور انتقام کی سیاست کا خاتمہ کر دیا۔
ثناء نیوز کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ اختیارات سیاستدانوں نہیں آمروں کا مسئلہ ہوتا ہے، پارلیمنٹ کے اختیارات کو سلب کرنا دنیا کا سب سے بڑا ڈاکہ تھا۔ این این آئی کے مطابق پرویز اشرف نے کہا مخصوص ذہن پاکستان اور اسلام کو بدنام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خالی خزانے کو دیکھ کر بہت سے دوست بھی ساتھ چھوڑ گئے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے پانچ سال میں کامیاب حکمت عملی سے بحرانوں پر قابو پا لیا، مہنگائی کا رونا نئی بات نہیں، جب ایک آنے کے چار انڈے آتے تھے تب بھی میری دادی کہتی تھیں بہت مہنگائی ہو گئی، ہمارے دور میں لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے 89 فیصد میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کر دیا ہے۔
علاوہ ازیں نئی تجارتی پالیسی کا جائزہ لینے کیلئے وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطع کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم نے اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2012-15 کی اصولی منظوری دیدی ہے جس کے تحت آئندہ تین سال کے دوران ملکی برآمدات 95 ارب ڈالر تک لے جانیکا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ امپورٹ ایکسپورٹ بینک قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت کو معمول پر لانے سے پاکستان کیلئے نئے چیلنج پیدا ہوں گے اس لئے اپنے برآمد کنندگان کو حکومت کی حمایت اور تعاون فراہم کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔
حکومت جب وجود میں آئی تو حکومت کے ختم ہونے کی تاریخیں دی جاتی تھیں، آج یہی حکومت 5 سالہ مدت پوری کرنے جا رہی ہے، صدر پر کسی نے بندوق رکھ کر اختیارات نہیں لئے بلکہ رضا کارانہ صدر نے یہ اختیارات تفویض کئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ساڑھے چار سالہ دورِ حکومت میں مفاہمت، اصلاحات اور بحالی کے موضوع پر وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے تیار کردہ کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم زبانی دعوے نہیں کرتے بلکہ ہم نے جو کچھ ان ساڑھے چار سالوں کے دوران کیا ہے اسے کتاب میں لکھ دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تھا تو 26 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جا رہی تھی، زرمبادلہ کے ذخائر 2 سے 3 ہفتوں تک کے رہ گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا ہے، آج پاکستان گندم برآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں ڈیڑھ سو فیصد تک کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے مفاہمتی سیاست کو فروغ دیا، سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلے اور انتقام کی سیاست کا خاتمہ کر دیا۔
ثناء نیوز کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ اختیارات سیاستدانوں نہیں آمروں کا مسئلہ ہوتا ہے، پارلیمنٹ کے اختیارات کو سلب کرنا دنیا کا سب سے بڑا ڈاکہ تھا۔ این این آئی کے مطابق پرویز اشرف نے کہا مخصوص ذہن پاکستان اور اسلام کو بدنام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خالی خزانے کو دیکھ کر بہت سے دوست بھی ساتھ چھوڑ گئے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے پانچ سال میں کامیاب حکمت عملی سے بحرانوں پر قابو پا لیا، مہنگائی کا رونا نئی بات نہیں، جب ایک آنے کے چار انڈے آتے تھے تب بھی میری دادی کہتی تھیں بہت مہنگائی ہو گئی، ہمارے دور میں لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے 89 فیصد میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کر دیا ہے۔
علاوہ ازیں نئی تجارتی پالیسی کا جائزہ لینے کیلئے وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطع کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم نے اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2012-15 کی اصولی منظوری دیدی ہے جس کے تحت آئندہ تین سال کے دوران ملکی برآمدات 95 ارب ڈالر تک لے جانیکا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ امپورٹ ایکسپورٹ بینک قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت کو معمول پر لانے سے پاکستان کیلئے نئے چیلنج پیدا ہوں گے اس لئے اپنے برآمد کنندگان کو حکومت کی حمایت اور تعاون فراہم کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔