سی این جی کی لائنیں لگ گئیں آپ قیمتیں طے نہ کرسکے چیئرمین سینیٹ مشیر پٹرولیم پر برس بڑے

قیمتیں طے کرناعدلیہ نہیںحکومت کاکام ہے،نیئربخاری،کارٹیلزرٹ چیلنج کررہے ہیں،ربانی،درآمدی گیس کے بغیرمسئلہ حل نہیں ہوگا


News Agencies/Numainda Express December 22, 2012
قیمتیں طے کرناعدلیہ نہیںحکومت کاکام ہے،نیئربخاری،کارٹیلزرٹ چیلنج کررہے ہیں،ربانی،درآمدی گیس کے بغیرمسئلہ حل نہیں ہوگا،عاصم فوٹو: ایکسپریس

سینیٹ میں جمعے کو چیئرمین سید نیئر حسین بخاری سی این جی کی قیمتوں کا مسئلہ حل کرنے میں ناکامی پر مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم پر برس پڑے اور ایوان میں بیان دینے سے روک دیا۔

ایم کیو ایم کے رکن طاہر مشہدی کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ مضبوط اجارہ دار گروپوں نے ریاست کے اندرریاست بنائی ہے، انھیں حکومت نہیں بلکہ ان کے ساتھی تحفظ دیتے ہیں، اس وقت 35لاکھ گاڑیاں سی این جی پر چل رہی ہیں ، درآمدی گیس کے بغیر گیس کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پالیسی بنائی جائے گی، ایل پی جی پالیسی میں سقم سے 3 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

رضاربانی نے کہا کہ سی این جی کارٹیلز حکومت کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں، ان کو ختم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے ۔ چیئرمین سینیٹ نے مشیر پٹرولیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 50دنوں سے عوام لائنوں میں لگے ہوئے ہیں ،آپ ابھی تک فارمولا طے نہیں کرسکے، حکومت مسئلے کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لے رہی، قیمتیں طے کرنا عدلیہ کا نہیں حکومت کا کام ہے۔ ڈاکٹرعاصم نے وضاحت دینا چاہی تو چیئرمین نے انھیں بیان دینے سے روکتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ کے اس معاملے پر کردار کے لیے قائدایوان اور قائدحزب اختلاف سے مشاورت کے بعد رولنگ دیں گے۔

8

دہری شہریت کے حامل شہریوں کی عدلیہ میں تعیناتی کے لیے اہلیت سے متعلق تحریک پر بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سوال کیا کہ وزیر قانون اس بات کی وضاحت کریں کہ اعلیٰ عدلیہ میں دہری شہریت والا جج تعینات ہو سکتا ہے؟ انھوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات دیگر ریاستی اداروں کے مقابلے میں زیادہ ہیں ، عدلیہ نے قومی اسمبلی کی رولنگ کو تسلیم نہیں کیا جبکہ پارلیمنٹ نے عدلیہ کا فیصلہ قبول کیا ۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں دہری شہریت کے حامل جج نہیں ہونے چاہئیں، اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے۔ سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ عدلیہ کے ججوں کی دہری شہریت نہیں ہونی چاہیے۔ دریں اثنا وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ٹیکس قوانین ترمیمی کی نقل ایوان میں پیش کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں