لو وہ بھی کہہ رہے ہیں

آخر کار روس نے بھی بشار الااسد کی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیا۔


Ateeq Ahmed Azmi December 23, 2012
آخر کار روس نے بھی بشار الااسد کی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیا۔ فوٹو: فائل

آخرکار روس نے بھی شام کے صدر بشارالاسد کی سرپرستی سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا ہے۔

عالمی سطح پر اس تاثر کو اس وقت مزید تقویت ملی جب روس کے نائب وزیر خارجہ اور مشرق وسطی کے لیے روس کے خصوصی ایلچی ''میخائل بوگدانوف'' نے روسی شہریوں کو انتشار زدہ شام سے بہ حفاظت نکالنے کے لیے سرگرمیاں شروع کردیں۔ اس حوالے سے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شامی صدر بشار الاسد کا ملکی معاملات پر کنٹرول کم ہوتا جا رہا ہے اور جس تیزی سے شامی حزب اختلاف ملک میں اپنا اثرورسوخ بڑھا رہی ہے اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

روسی نائب وزیر خارجہ کا یہ بیان روسی سرکاری ایجنسی ''اتارتاس'' نے شایع کیا ہے۔ تاہم، روس کی جانب سے بعض سیاسی حلقے شام پر اپنی پالیسی میں تبدیلی سے انکاری ہیں۔

13

واضح رہے کہ دونوں ممالک دوستی اور ایک دوسرے کی پالیسیوں کو سہارا دینے کی طویل تاریخ رکھتے ہیں اور حالیہ دنوں میں عرب ممالک میں ابھرنے والی بیداری کی لہر میں بھی روس نے نہ صرف بشار الاسد کے ہر عمل کی پشت پناہی کی ہے بل کہ شام کے حالیہ خوں ریز بحران میں بشار الاسد حکومت کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یورپی ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی پابندیوں کی قراردادوں کو بھی اس نے دو مرتبہ ویٹو کیا تھا اور باغیوں کے خلاف لڑنے کے لیے شامی حکومت کو ہتھیار بھی فراہم کیے تھے۔

تاہم، بشار الاسد حکومت کی تیزی سے گرتی ہوئی ساکھ اور ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی اور سیاسی صورت حال نے روس کو بھی اپنی پالیسی بدلنے پر مجبور کر دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق روس کے اس عمل سے جہاں ایک جانب بشار الاسد عالمی سطح پر تنہا ہوتے جا رہے ہیں تو دوسری طرف 42 سال تک جبر و زیادتی سے قائم بشارالاسد خاندان کی حکم رانی بھی زوال کی صورت اپنے منطقی انجام کی جانب بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں