فیصلہ کن معرکے3…اکلوتی فتح ہوم گراؤنڈ پر
بھارتی میدانوں پر میزبان کے ہاتھوںمات کھانے والی بلائنڈ کرکٹ اور کبڈی ٹیمیں قوم کو ادھوری خوشی دے کر وطن واپس آ گئیں۔
KHAIRPUR/SUKKUR:
سال کا آخری ماہ دسمبر پاکستانی کھیلوں کے شائقین کو کبھی غم' کبھی خوشی والی کیفیت سے دوچار کر کے رخصت ہونے کو ہے۔
بھارتی میدانوں پر میزبان کے ہاتھوں فیصلہ کن معرکوں میں مات کھانے والی بلائنڈ کرکٹ اور کبڈی ٹیمیں قوم کو ادھوری خوشی دے کر وطن واپس آ گئیں جبکہ ڈیف کرکٹرز نے ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہتے ہوئے ٹائٹل حاصل کر لیا، پاک بھارت مقابلوں کی سنسنی خیزی کے ساتھ ساتھ روایتی تنازعات بھی دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے' تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ معاملات اس حد تک نہیںخراب ہوئے کہ قومی کرکٹ ٹیم کا 5 سال بعد شیڈول پانے والا دورہ کھٹائی میں پڑ جاتا۔
بلائنڈ کرکٹ ٹیم اولین ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کا ٹائٹل جیتنے کا عزم لے کر میدان میں اتری اور دھماکہ خیز آغاز کرتے ہوئے پہلے ہی میچ میں انگلینڈ کو 162 رنز سے شکست دے دی، ناصر علی نے 166 کی اننگز کھیل کر فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ دوسرے مقابلے میں گرین شرٹس نے جنوبی افریقہ کو 242 رنز کے بھاری مارجن سے روند کر دیگر حریفوں کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی، محمد زوہیب نے صرف 44 گیندوں پر 124 رنز سکور کرتے ہوئے تیز ترین سنچری کا ورلڈ ریکارڈ بنا دیا۔ محمد اکرم نے صرف 92 گیندوں پر 266 رنز کی اننگز کھیل کر تیز ترین ڈبل سنچری بنانے کا منفرد اعزاز حاصل کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو بے بسی کی تصویر بنا دیا، گرین شرٹس نے کیریبین ٹیم کو 197 رنز سے زیر کرتے ہوئے فتوحات کی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ آسٹریلیا کے خلاف بارش زدہ میچ 9 اوورز تک محدود کر دیا گیا، پاکستان نے 60 رنز کا ہدف 2.5 اوورز میں حاصل کر کے پیش قدمی جاری رکھی۔ بھارت کو یک طرفہ مقابلے میں 8 وکٹ سے زیر کرنے کی مہم میں محمد اکرم نے 92 رنز کا حصہ ڈالا۔
اگلے میچ سے قبل کپتان ذیشا ن عباسی کو تیزاب پلائے جانے کی اطلاعات سے میڈیا میں طوفان مچ گیا، واقعہ کو بھارتی شکست کا بدلہ لینے کی سازش قرر دیتے ہوئے کہا گیا کہ جان بوجھ کر بلائنڈ کرکٹر کے ناشتے کی میز پر محلول رکھ دیا گیا، پاکستان کرکٹ بورڈ اور ہائی کمیشن کی مداخلت کے بعد بیان جاری کیا گیا کہ ملازم ڈیٹرجنٹ کی بوتل ٹیبل پر رکھ کر بھول گیا تھا جو ذیشان عباسی نے پانی سمجھ کر منہ کو لگا لی، بلائنڈ کرکٹر کی جلد صحت یابی کے بعد معاملہ رفع دفع ہو گیا۔ بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں قیادت محمد جمیل کے سپرد کی گئی، پاکستان نے 10 وکٹوں کے ساتھ کامیابی کے ساتھ فتوحات کی ڈبل ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ سری لنکا کو 9 اور نیپال کو 10 وکٹ سے مات دیتے ہوئے گرین شرٹس نے سیمی فائنل میں قدم رکھا۔ لیگ مرحلے میں پاکستان پہلے' بھارت دوسرے' سری لنکا تیسرے اور انگلینڈ چوتھے نمبر پر رہا۔
فیصلہ کن معرکے تک رسائی کے لئے کھیلے جانے والے میچ میں گرین شرٹس نے انگلش ٹیم کو 9 وکٹ سے مات دی، محمد اکرم نے 43 گیندوں پر 103 رنز کی اننگز کھیلتے ہوئے ایونٹ میں دوسری سنچری سکور کی۔
بھارت نے سری لنکا کو 119 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل میچ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پاکستانی شائقین کو پوری امید تھی کہ ٹورنامنٹ کے دوران کسی حریف کو خاطر میں نہ لانے والی ٹیم فائنل میں بلو شرٹس کو بھی بآسانی زیر کر کے ورلڈ کپ پر قبضہ جما لے گی مگر کیتن پٹیل کے 98 رنز کی بدولت 259 رنز کا ہدف حیرت انگیز طور پر پہاڑ ثابت ہوا،؎ پاکستان کی اننگز 229 تک محدود رہی، فیصلہ کن میچ میں ہونے والی ایونٹ کی واحد شکست نے کئی ریکارڈ شکن فتوحات کو دھندلا دیا۔ وطن واپسی پر کرکٹرز کا کہنا تھا کہ سٹیڈیم میں میزبان تماشائیوں نے بے پناہ شور مچایا جس کے سبب کرکٹرز گیند کی جھنکار سننے میں دشواری محسوس کرتے رہے۔ یاد رہے کہ بلائنڈ کرکٹ میں کھلاڑی قوت سماعت سے کام لیتے ہوئے ہی جھنکار والی گیند کا تعاقب کرتے ہیں، کھیل کے ارباب اختیار کو اس مسئلہ کا حل نکالنے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
تیسرے کبڈی ورلڈ کپ میں بھی بھارتی ٹیم نے ہوم گراؤنڈ اور کراؤڈ کے ساتھ میزبان ریفریز کا بھی بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کا چیمپئن بننے کا خواب پورا نہ ہونے دیا۔ سب سے پہلے تو کھلاڑیوں اور آفیشلز کو ویزے جاری کرنے میں غیرمعمولی تاخیر کی گئی، ٹیم یکم دسمبر کو بھارت پہنچنے اور افتتاحی تقریب میں شرکت سے محروم رہی۔ تیسرے روز چند پلیئرز کو ویزے نہ ملنے کے سبب ادھورا سکواڈ ہی روانہ ہوا اور منزل تک پہنچنے کے تھوڑی دیر بعد میچ کھیلا۔ پاکستانی نے سیرالیون کو 65-12 سے زیر کرتے ہوئے دیگر ساتھی کھلاڑیوں کا انتظار بھی جاری رکھا۔ سکاٹ لینڈ کے مقابل باآسانی 66-20 سے فتح حاصل ہوئی۔
کامیاب ریڈر عبیداللہ کمبوہ بخار کی وجہ سے اٹلی کے خلاف میچ بھی نہ کھیل پائے پھر بھی پاکستان نے 66-20 سے کامیابی کے ساتھ سیمی فائنل میں جگہ بنا لی، گزشتہ برس اس مرحلے میں کینیڈا نے پیش قدمی روک دی تھی تاہم اس بار 53-27 سے فتح نے ٹائٹل کا مضبوط امیدوار بنا دیا۔ نتائج مختلف ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ گزشتہ میگا ایونٹ میں کینیڈا نے کئی بھارتی کھلاڑی شامل کر کے اپنی ٹیم مضبوط کی مگر اس بار ایسا نہ کر سکے، کینیڈین سکواڈ میں بیشتر کھلاڑی بھارتی نژاد ہیں، تیسرے ورلڈ کپ میں بھی مینجمنٹ نے 10 کھلاڑی میدان میں اتارے جبکہ 4 کے نام ہی ظاہر نہ کئے، کوچ طاہر وحید جٹ کے احتجاج پر آؤٹ سائیڈر کو شامل کرنے سے گریز کیا گیا ورنہ آرگنائزر کا پورا منصوبہ تھا کہ کسی طرح پاکستان کو سیمی فائنل میں ہی فارغ کر دیا جائے۔
ایران کو 71-23 سے زیر کرنے والی بھارتی ٹیم نے فیصلہ کن معرکے میں پاکستان کو بھی 59-22 سے زیر کیا تو شائقین کو یقین نہ آیا کہ چند ہفتے قبل روایتی حریف کو ہرا کر ایشیا کپ جیتنے والی ٹیم کا ایسا حشر بھی ہو سکتا ہے۔ میچ سے قبل کوچ کو فون پر دھمکیوں کی اطلاعات بھی ملیں۔ وطن واپسی پر ٹیم کے کپتان مشرف جاوید اور دیگر کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹیم نے اپنے بدن پر بام کی صورت میں چکناہٹ لگا رکھی تھی، ریفریز نے بھی جانبداری کا مظاہرہ کیا، کسی بھارتی کھلاڑی کا ڈوپ ٹیسٹ نہیں ہوا جبکہ دیگر ٹیموں پر تلوار لٹکتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ورلڈ کپ بھارتی زمین پر ہوتا رہے گا کسی اور ٹیم کا چیمپئن بننا ممکن نہیں۔ مقابلے کہیں بھی ہوں' ہوم سائیڈز فائدہ ضرور اٹھاتی ہیں لیکن دھوکہ دہی پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے ناجائز حربوں کو جائز قرار دینے سے کھیلوں کا حسن تباہ ہو گا، پاکستان سمیت کبڈی کھیلنے والے ملکوں کو ورلڈ کبڈی فیڈریشن پر بھارتی تسلط ختم کرنے کے لئے مل بیٹھ کر سوچنا ہو گا بصورت دیگر من پسند فیصلے بے جان مقابلوں کا سبب بنتے رہیں گے اور کھیل شائقین کی نظر میں کشش گنوا دے گا۔
دوسری طرف ڈیف کرکٹ کا میلہ لاہور میں سجایا گیا، ایل سی سی اے اور باغ جناح میں گراؤنڈز پر رونقیں لگی رہیں۔ پاکستان ٹیم نے اپنے سفر کا فاتحانہ آغاز ہی روایتی حریف بھارت کو 10 رنز سے مات دیتے ہوئے کیا۔ میزبان ٹیم نے 8 فٹ پر 174 رنز بنائے۔ فیصل انجم نے 45 سکور کئے۔ بلو شرٹس کو 164 رنز پر ڈھیر کرنے میں شکیل کی 4وکٹوں نے اہم کردار ادا کیا، دوسری کامیابی افغانستان کے خلاف ملی، 10 وکٹ سے فتح میں عدنان غنی نے 4 وکٹیں حاصل کیں، دوسری طرف سری لنکا نے نیپال اور افغانستان کو ہرایا، بھارت نے نیپال کو زیر کیا۔ بارشوں سے میچز متاثر ہونے پر صورت حال غیریقینی ہو گئی۔ پاکستان نے فائنل کے لئے کوالیفائی کر لیا۔
تاہم بھارت اور سری لنکا کا میچ سیمی فائنل کی صورت اختیار کر گیا۔ بارش نے بلوشرٹس کی امیدوں پر ایک بار پھر پانی پھیر دیا اور آئی لینڈرز فیصلہ کن میچ میں پاکستان کے مقابل ہوئے۔ گرین شرٹس نے نعیم ارشد کے 93' عثمان گوہر 51 رنز سے تقویت حاصل کرتے ہوئے 234 رنز بنائے۔ سری لنکن ٹیم 37 اوورز میں 142 رنز تک محدود رہی، شکیل نے 3'عدنان غنی اور ذکاء قریشی نے 2' 2 وکٹیں حاصل کیں۔ ڈیف ٹیم ٹائٹل جیت کر ثابت کر دیا کہ کھلاڑی صلاحیتوںمیں دیگر کرکٹرز سے کم نہیں تاہم بیشتر کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ انہیں کھیلنے کے لئے سہولیات تو فراہم کرتا ہے مگر کوئی معاشی تحفظ حاصل نہیں، کرکٹرز نے بجا طور پر مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بھی سنٹرل کنٹریکٹ اور ملازمتیں دی جائیں۔
abbas.raza@express.com.pk
سال کا آخری ماہ دسمبر پاکستانی کھیلوں کے شائقین کو کبھی غم' کبھی خوشی والی کیفیت سے دوچار کر کے رخصت ہونے کو ہے۔
بھارتی میدانوں پر میزبان کے ہاتھوں فیصلہ کن معرکوں میں مات کھانے والی بلائنڈ کرکٹ اور کبڈی ٹیمیں قوم کو ادھوری خوشی دے کر وطن واپس آ گئیں جبکہ ڈیف کرکٹرز نے ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہتے ہوئے ٹائٹل حاصل کر لیا، پاک بھارت مقابلوں کی سنسنی خیزی کے ساتھ ساتھ روایتی تنازعات بھی دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے' تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ معاملات اس حد تک نہیںخراب ہوئے کہ قومی کرکٹ ٹیم کا 5 سال بعد شیڈول پانے والا دورہ کھٹائی میں پڑ جاتا۔
بلائنڈ کرکٹ ٹیم اولین ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کا ٹائٹل جیتنے کا عزم لے کر میدان میں اتری اور دھماکہ خیز آغاز کرتے ہوئے پہلے ہی میچ میں انگلینڈ کو 162 رنز سے شکست دے دی، ناصر علی نے 166 کی اننگز کھیل کر فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ دوسرے مقابلے میں گرین شرٹس نے جنوبی افریقہ کو 242 رنز کے بھاری مارجن سے روند کر دیگر حریفوں کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی، محمد زوہیب نے صرف 44 گیندوں پر 124 رنز سکور کرتے ہوئے تیز ترین سنچری کا ورلڈ ریکارڈ بنا دیا۔ محمد اکرم نے صرف 92 گیندوں پر 266 رنز کی اننگز کھیل کر تیز ترین ڈبل سنچری بنانے کا منفرد اعزاز حاصل کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو بے بسی کی تصویر بنا دیا، گرین شرٹس نے کیریبین ٹیم کو 197 رنز سے زیر کرتے ہوئے فتوحات کی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ آسٹریلیا کے خلاف بارش زدہ میچ 9 اوورز تک محدود کر دیا گیا، پاکستان نے 60 رنز کا ہدف 2.5 اوورز میں حاصل کر کے پیش قدمی جاری رکھی۔ بھارت کو یک طرفہ مقابلے میں 8 وکٹ سے زیر کرنے کی مہم میں محمد اکرم نے 92 رنز کا حصہ ڈالا۔
اگلے میچ سے قبل کپتان ذیشا ن عباسی کو تیزاب پلائے جانے کی اطلاعات سے میڈیا میں طوفان مچ گیا، واقعہ کو بھارتی شکست کا بدلہ لینے کی سازش قرر دیتے ہوئے کہا گیا کہ جان بوجھ کر بلائنڈ کرکٹر کے ناشتے کی میز پر محلول رکھ دیا گیا، پاکستان کرکٹ بورڈ اور ہائی کمیشن کی مداخلت کے بعد بیان جاری کیا گیا کہ ملازم ڈیٹرجنٹ کی بوتل ٹیبل پر رکھ کر بھول گیا تھا جو ذیشان عباسی نے پانی سمجھ کر منہ کو لگا لی، بلائنڈ کرکٹر کی جلد صحت یابی کے بعد معاملہ رفع دفع ہو گیا۔ بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں قیادت محمد جمیل کے سپرد کی گئی، پاکستان نے 10 وکٹوں کے ساتھ کامیابی کے ساتھ فتوحات کی ڈبل ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ سری لنکا کو 9 اور نیپال کو 10 وکٹ سے مات دیتے ہوئے گرین شرٹس نے سیمی فائنل میں قدم رکھا۔ لیگ مرحلے میں پاکستان پہلے' بھارت دوسرے' سری لنکا تیسرے اور انگلینڈ چوتھے نمبر پر رہا۔
فیصلہ کن معرکے تک رسائی کے لئے کھیلے جانے والے میچ میں گرین شرٹس نے انگلش ٹیم کو 9 وکٹ سے مات دی، محمد اکرم نے 43 گیندوں پر 103 رنز کی اننگز کھیلتے ہوئے ایونٹ میں دوسری سنچری سکور کی۔
بھارت نے سری لنکا کو 119 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل میچ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پاکستانی شائقین کو پوری امید تھی کہ ٹورنامنٹ کے دوران کسی حریف کو خاطر میں نہ لانے والی ٹیم فائنل میں بلو شرٹس کو بھی بآسانی زیر کر کے ورلڈ کپ پر قبضہ جما لے گی مگر کیتن پٹیل کے 98 رنز کی بدولت 259 رنز کا ہدف حیرت انگیز طور پر پہاڑ ثابت ہوا،؎ پاکستان کی اننگز 229 تک محدود رہی، فیصلہ کن میچ میں ہونے والی ایونٹ کی واحد شکست نے کئی ریکارڈ شکن فتوحات کو دھندلا دیا۔ وطن واپسی پر کرکٹرز کا کہنا تھا کہ سٹیڈیم میں میزبان تماشائیوں نے بے پناہ شور مچایا جس کے سبب کرکٹرز گیند کی جھنکار سننے میں دشواری محسوس کرتے رہے۔ یاد رہے کہ بلائنڈ کرکٹ میں کھلاڑی قوت سماعت سے کام لیتے ہوئے ہی جھنکار والی گیند کا تعاقب کرتے ہیں، کھیل کے ارباب اختیار کو اس مسئلہ کا حل نکالنے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
تیسرے کبڈی ورلڈ کپ میں بھی بھارتی ٹیم نے ہوم گراؤنڈ اور کراؤڈ کے ساتھ میزبان ریفریز کا بھی بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کا چیمپئن بننے کا خواب پورا نہ ہونے دیا۔ سب سے پہلے تو کھلاڑیوں اور آفیشلز کو ویزے جاری کرنے میں غیرمعمولی تاخیر کی گئی، ٹیم یکم دسمبر کو بھارت پہنچنے اور افتتاحی تقریب میں شرکت سے محروم رہی۔ تیسرے روز چند پلیئرز کو ویزے نہ ملنے کے سبب ادھورا سکواڈ ہی روانہ ہوا اور منزل تک پہنچنے کے تھوڑی دیر بعد میچ کھیلا۔ پاکستانی نے سیرالیون کو 65-12 سے زیر کرتے ہوئے دیگر ساتھی کھلاڑیوں کا انتظار بھی جاری رکھا۔ سکاٹ لینڈ کے مقابل باآسانی 66-20 سے فتح حاصل ہوئی۔
کامیاب ریڈر عبیداللہ کمبوہ بخار کی وجہ سے اٹلی کے خلاف میچ بھی نہ کھیل پائے پھر بھی پاکستان نے 66-20 سے کامیابی کے ساتھ سیمی فائنل میں جگہ بنا لی، گزشتہ برس اس مرحلے میں کینیڈا نے پیش قدمی روک دی تھی تاہم اس بار 53-27 سے فتح نے ٹائٹل کا مضبوط امیدوار بنا دیا۔ نتائج مختلف ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ گزشتہ میگا ایونٹ میں کینیڈا نے کئی بھارتی کھلاڑی شامل کر کے اپنی ٹیم مضبوط کی مگر اس بار ایسا نہ کر سکے، کینیڈین سکواڈ میں بیشتر کھلاڑی بھارتی نژاد ہیں، تیسرے ورلڈ کپ میں بھی مینجمنٹ نے 10 کھلاڑی میدان میں اتارے جبکہ 4 کے نام ہی ظاہر نہ کئے، کوچ طاہر وحید جٹ کے احتجاج پر آؤٹ سائیڈر کو شامل کرنے سے گریز کیا گیا ورنہ آرگنائزر کا پورا منصوبہ تھا کہ کسی طرح پاکستان کو سیمی فائنل میں ہی فارغ کر دیا جائے۔
ایران کو 71-23 سے زیر کرنے والی بھارتی ٹیم نے فیصلہ کن معرکے میں پاکستان کو بھی 59-22 سے زیر کیا تو شائقین کو یقین نہ آیا کہ چند ہفتے قبل روایتی حریف کو ہرا کر ایشیا کپ جیتنے والی ٹیم کا ایسا حشر بھی ہو سکتا ہے۔ میچ سے قبل کوچ کو فون پر دھمکیوں کی اطلاعات بھی ملیں۔ وطن واپسی پر ٹیم کے کپتان مشرف جاوید اور دیگر کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹیم نے اپنے بدن پر بام کی صورت میں چکناہٹ لگا رکھی تھی، ریفریز نے بھی جانبداری کا مظاہرہ کیا، کسی بھارتی کھلاڑی کا ڈوپ ٹیسٹ نہیں ہوا جبکہ دیگر ٹیموں پر تلوار لٹکتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ورلڈ کپ بھارتی زمین پر ہوتا رہے گا کسی اور ٹیم کا چیمپئن بننا ممکن نہیں۔ مقابلے کہیں بھی ہوں' ہوم سائیڈز فائدہ ضرور اٹھاتی ہیں لیکن دھوکہ دہی پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے ناجائز حربوں کو جائز قرار دینے سے کھیلوں کا حسن تباہ ہو گا، پاکستان سمیت کبڈی کھیلنے والے ملکوں کو ورلڈ کبڈی فیڈریشن پر بھارتی تسلط ختم کرنے کے لئے مل بیٹھ کر سوچنا ہو گا بصورت دیگر من پسند فیصلے بے جان مقابلوں کا سبب بنتے رہیں گے اور کھیل شائقین کی نظر میں کشش گنوا دے گا۔
دوسری طرف ڈیف کرکٹ کا میلہ لاہور میں سجایا گیا، ایل سی سی اے اور باغ جناح میں گراؤنڈز پر رونقیں لگی رہیں۔ پاکستان ٹیم نے اپنے سفر کا فاتحانہ آغاز ہی روایتی حریف بھارت کو 10 رنز سے مات دیتے ہوئے کیا۔ میزبان ٹیم نے 8 فٹ پر 174 رنز بنائے۔ فیصل انجم نے 45 سکور کئے۔ بلو شرٹس کو 164 رنز پر ڈھیر کرنے میں شکیل کی 4وکٹوں نے اہم کردار ادا کیا، دوسری کامیابی افغانستان کے خلاف ملی، 10 وکٹ سے فتح میں عدنان غنی نے 4 وکٹیں حاصل کیں، دوسری طرف سری لنکا نے نیپال اور افغانستان کو ہرایا، بھارت نے نیپال کو زیر کیا۔ بارشوں سے میچز متاثر ہونے پر صورت حال غیریقینی ہو گئی۔ پاکستان نے فائنل کے لئے کوالیفائی کر لیا۔
تاہم بھارت اور سری لنکا کا میچ سیمی فائنل کی صورت اختیار کر گیا۔ بارش نے بلوشرٹس کی امیدوں پر ایک بار پھر پانی پھیر دیا اور آئی لینڈرز فیصلہ کن میچ میں پاکستان کے مقابل ہوئے۔ گرین شرٹس نے نعیم ارشد کے 93' عثمان گوہر 51 رنز سے تقویت حاصل کرتے ہوئے 234 رنز بنائے۔ سری لنکن ٹیم 37 اوورز میں 142 رنز تک محدود رہی، شکیل نے 3'عدنان غنی اور ذکاء قریشی نے 2' 2 وکٹیں حاصل کیں۔ ڈیف ٹیم ٹائٹل جیت کر ثابت کر دیا کہ کھلاڑی صلاحیتوںمیں دیگر کرکٹرز سے کم نہیں تاہم بیشتر کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ انہیں کھیلنے کے لئے سہولیات تو فراہم کرتا ہے مگر کوئی معاشی تحفظ حاصل نہیں، کرکٹرز نے بجا طور پر مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بھی سنٹرل کنٹریکٹ اور ملازمتیں دی جائیں۔
abbas.raza@express.com.pk