سرکاری حج کوٹا 60 پرائیویٹ 40 فیصد کرنے کی سفارش
3 سال قرعہ اندازی میں نام نہ آنیوالوں کو بھیجا جائے، پارلیمنٹیرینز کے ساتھ نازیبا رویے پر کارروائی کی ہدایت
FAISALABAD:
قائمہ کمیٹی مذہبی امور بین المذاہب ہم آہنگی نے سفارش کی ہے کہ سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کیلیے حج کوٹا مختص کرنا وزات مذہبی امور کا کام ہے، سرکاری حج کوٹا 50 سے بڑھاکر60 فیصد جبکہ پرائیویٹ حج کوٹا 40 فیصد کیا جائے، آئندہ حج آپریشن سے کوٹا سسٹم کے حوالے سے واضح پالیسی تشکیل دی جائے، 3 سال لگاتار حج قرعہ اندازی میں نام نہ آنے والے افراد کو بغیر قرعہ اندازی حج پر بھجوایا جائے۔
کمیٹی نے حج کوٹا فارم فروخت کرنے اور اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ نازیبا رویہ اختیار کرنے پر ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے، اقلیتوں کے فنڈز میں اضافہ کیا جائے، 12 ربیع الاول کے موقع پر سعودی عرب جانے والا وفد سرکاری خرچ کے بجائے اپنے خرچ پر سعودی عرب جائے، اجلاس چیئرمین کمیٹی حافظ عبد الکریم کی صدارت میں ہوا جس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کے زیراہتمام امسال بہترین حج آپریشن نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں جن پر ہم انھیں مبارکباد دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آئندہ حج آپریشن میں حاجیوں کو مزید سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
ادھر سینیٹ قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے معاملے پر وزارت کیڈ، وزارت قانون اور یونیورسٹی انتظامیہ کو 15دن کے اندر معاملے کی رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں مونوٹائیزیشن پالیسی سے پہلے اور بعد میں گاڑیوں کی تعداد، اخراجات، گاڑیوں کی تفصیلات اور ان پر آنے والی لاگت کی تفصیلات طلب کر لیں، اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہٰ محمود کی زیر صدارت ہوا۔
ادھر قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے ملک بھر میں یکساں داخلہ نظام متعارف کرانے اور نئی داخلہ پالیسی پر چند نجی میڈیکل کالجز کی جانب سے عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف عدالتوں سے رجوع لینے کے حوالے سے تجویز دی ہے کہ پی ایم ڈی سی قانون کے مطابق ان نجی اداروں کے خلاف ایکشن لیں جو قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں تاہم یہ درخواست بھی کی کہ نجی میڈیکل کالجز میں پی ایم ڈی سی کی پالیسی کے برعکس داخلہ لیے گئے بچوں کو کسی طرح مالی نقصان پہنچائے بغیر کوئی راستہ نکل سکتا ہے تو اس پر بھی غور کیا جائے، ادھرسینٹ قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کے اجلاس کے دوران پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کے مسئلے پر اراکین کے مابین لفظی جنگ چھڑ گئی۔
سینیٹرکامل علی آغا نے سینیٹر شاہی سید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج تجھے مصالحہ زیادہ لگ گیا ہے جس کے جواب میں شاہی سید کا کہنا تھا کہ اگر میں بولا تو اخبارات میں سرخی لگ جائے گی، سینیٹر شاہی سید سے اختلاف پر سینیٹرز کلثوم پروین، کامل علی آغا اور یوسف بادینی کمیٹی سے واک آؤٹ کر گئے تاہم بعدازاں واک آؤٹ کرنے والے اراکین واک آؤٹ ختم کر کے واپس آ گئے، اجلاس کے دوران جب سی ڈی اے کی طرف سے اسکول کیلیے پلاٹ کی قیمت ایک کروڑ 13 لاکھ بتائی گئی تو سینیٹر سیف اللہ بنگش نے کہا کہ یہ پلاٹ انھیں ایک ارب روپے میں بیچ دیں۔
قائمہ کمیٹی مذہبی امور بین المذاہب ہم آہنگی نے سفارش کی ہے کہ سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کیلیے حج کوٹا مختص کرنا وزات مذہبی امور کا کام ہے، سرکاری حج کوٹا 50 سے بڑھاکر60 فیصد جبکہ پرائیویٹ حج کوٹا 40 فیصد کیا جائے، آئندہ حج آپریشن سے کوٹا سسٹم کے حوالے سے واضح پالیسی تشکیل دی جائے، 3 سال لگاتار حج قرعہ اندازی میں نام نہ آنے والے افراد کو بغیر قرعہ اندازی حج پر بھجوایا جائے۔
کمیٹی نے حج کوٹا فارم فروخت کرنے اور اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ نازیبا رویہ اختیار کرنے پر ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے، اقلیتوں کے فنڈز میں اضافہ کیا جائے، 12 ربیع الاول کے موقع پر سعودی عرب جانے والا وفد سرکاری خرچ کے بجائے اپنے خرچ پر سعودی عرب جائے، اجلاس چیئرمین کمیٹی حافظ عبد الکریم کی صدارت میں ہوا جس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کے زیراہتمام امسال بہترین حج آپریشن نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں جن پر ہم انھیں مبارکباد دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آئندہ حج آپریشن میں حاجیوں کو مزید سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
ادھر سینیٹ قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے معاملے پر وزارت کیڈ، وزارت قانون اور یونیورسٹی انتظامیہ کو 15دن کے اندر معاملے کی رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں مونوٹائیزیشن پالیسی سے پہلے اور بعد میں گاڑیوں کی تعداد، اخراجات، گاڑیوں کی تفصیلات اور ان پر آنے والی لاگت کی تفصیلات طلب کر لیں، اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہٰ محمود کی زیر صدارت ہوا۔
ادھر قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے ملک بھر میں یکساں داخلہ نظام متعارف کرانے اور نئی داخلہ پالیسی پر چند نجی میڈیکل کالجز کی جانب سے عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف عدالتوں سے رجوع لینے کے حوالے سے تجویز دی ہے کہ پی ایم ڈی سی قانون کے مطابق ان نجی اداروں کے خلاف ایکشن لیں جو قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں تاہم یہ درخواست بھی کی کہ نجی میڈیکل کالجز میں پی ایم ڈی سی کی پالیسی کے برعکس داخلہ لیے گئے بچوں کو کسی طرح مالی نقصان پہنچائے بغیر کوئی راستہ نکل سکتا ہے تو اس پر بھی غور کیا جائے، ادھرسینٹ قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کے اجلاس کے دوران پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کے مسئلے پر اراکین کے مابین لفظی جنگ چھڑ گئی۔
سینیٹرکامل علی آغا نے سینیٹر شاہی سید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج تجھے مصالحہ زیادہ لگ گیا ہے جس کے جواب میں شاہی سید کا کہنا تھا کہ اگر میں بولا تو اخبارات میں سرخی لگ جائے گی، سینیٹر شاہی سید سے اختلاف پر سینیٹرز کلثوم پروین، کامل علی آغا اور یوسف بادینی کمیٹی سے واک آؤٹ کر گئے تاہم بعدازاں واک آؤٹ کرنے والے اراکین واک آؤٹ ختم کر کے واپس آ گئے، اجلاس کے دوران جب سی ڈی اے کی طرف سے اسکول کیلیے پلاٹ کی قیمت ایک کروڑ 13 لاکھ بتائی گئی تو سینیٹر سیف اللہ بنگش نے کہا کہ یہ پلاٹ انھیں ایک ارب روپے میں بیچ دیں۔