ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹرنے ترجیحا گیس فراہمی کا مطالبہ کردیا
اہم ایکسپورٹ گررہی ہے، خام کاٹن یارن اورگرے کلاتھ کی برآمدات پر پابندی لگائی جائے
ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدی سرگرمیوں کو تحفظ دینے کیلیے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو گیس فراہمی یقینی بنانے اور بنیادی خام کاٹن یارن اور گرے کلاتھ کی برآمدات پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے باخبرذرائع کے مطابق رواں سال کے دوران پاکستان کے حریف ممالک بنگلہ دیش اور بھارت کی ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ ہوا لیکن پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں بلحاظ حجم 10.38 فیصد کی کمی ہوئی ہے،گزشتہ 5 ماہ میں نٹ ویئر برآمدات بلحاظ حجم18.6 فیصد، بیڈ ویئر 22.7 فیصد، ٹاولز کی برآمدات 27.32 فیصد اور ریڈی میڈ گارمنٹس کی برآمدات میں12.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، اسکے برعکس زیرتبصرہ مدت کے دوران کاٹن یارن کی برآمدات میں52 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زرمبادلہ میں آمدنی بڑھانے کی غرض سے خام مال کے بجائے اس سے تیار ہونے والی ویلیوایڈڈ پروڈکٹس کی برآمدات کو ترجیح دے کیونکہ خام مال کی نسبت ویلیوایڈڈ پروڈکٹس برآمد کرنے سے زرمبادلہ میں5 تا8 گنازائد آمدنی ممکن ہے۔
اس ضمن میں پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری برآمدات کے حجم میں کمی پر مضطرب ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت 25 فروری2010 کے ایس آراونمبر119 کی طرز پر اقدامات بروئے کار لائے تاکہ پاکستان سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بنیادی خام مال کی برآمدی سرگرمیاں محدود ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چونکہ انفرااسٹرکچرل مسائل ہنوز برقرار ہیں اورویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر پہلے ہی بجلی اور قدرتی گیس کے سنگین بحران سے دوچار ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ہماری گیس وبجلی سوتی دھاگے کی برآمدات کی صورت میں برآمد کی جا رہی ہے، توانائی کے سنگین بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو چاہیے کہ وہ معیشت میں اہمیت رکھنے کے تناسب سے ویلیوایڈڈٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں کوقدرتی گیس اور بجلی سپلائی کرنے کی ترجیحات کا تعین کرے، فی الوقت ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری توانائی کے حصول سے محروم ہے حالانکہ یہ شعبہ نہ صرف کیپٹو پاورپلانٹ چلاتا ہے بلکہ قیمتی زرمبادلہ حاصل کرنے کے ساتھ بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع بھی فراہم کررہا ہے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے باخبرذرائع کے مطابق رواں سال کے دوران پاکستان کے حریف ممالک بنگلہ دیش اور بھارت کی ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ ہوا لیکن پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں بلحاظ حجم 10.38 فیصد کی کمی ہوئی ہے،گزشتہ 5 ماہ میں نٹ ویئر برآمدات بلحاظ حجم18.6 فیصد، بیڈ ویئر 22.7 فیصد، ٹاولز کی برآمدات 27.32 فیصد اور ریڈی میڈ گارمنٹس کی برآمدات میں12.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، اسکے برعکس زیرتبصرہ مدت کے دوران کاٹن یارن کی برآمدات میں52 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زرمبادلہ میں آمدنی بڑھانے کی غرض سے خام مال کے بجائے اس سے تیار ہونے والی ویلیوایڈڈ پروڈکٹس کی برآمدات کو ترجیح دے کیونکہ خام مال کی نسبت ویلیوایڈڈ پروڈکٹس برآمد کرنے سے زرمبادلہ میں5 تا8 گنازائد آمدنی ممکن ہے۔
اس ضمن میں پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری برآمدات کے حجم میں کمی پر مضطرب ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت 25 فروری2010 کے ایس آراونمبر119 کی طرز پر اقدامات بروئے کار لائے تاکہ پاکستان سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بنیادی خام مال کی برآمدی سرگرمیاں محدود ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چونکہ انفرااسٹرکچرل مسائل ہنوز برقرار ہیں اورویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر پہلے ہی بجلی اور قدرتی گیس کے سنگین بحران سے دوچار ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ہماری گیس وبجلی سوتی دھاگے کی برآمدات کی صورت میں برآمد کی جا رہی ہے، توانائی کے سنگین بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو چاہیے کہ وہ معیشت میں اہمیت رکھنے کے تناسب سے ویلیوایڈڈٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں کوقدرتی گیس اور بجلی سپلائی کرنے کی ترجیحات کا تعین کرے، فی الوقت ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری توانائی کے حصول سے محروم ہے حالانکہ یہ شعبہ نہ صرف کیپٹو پاورپلانٹ چلاتا ہے بلکہ قیمتی زرمبادلہ حاصل کرنے کے ساتھ بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع بھی فراہم کررہا ہے۔